غزل ۔ جائے گا دل کہاں، ہوگا یہیں کہیں ۔ محمد احمد

محمداحمد

لائبریرین
غزل

جائے گا دل کہاں، ہوگا یہیں کہیں
جب دل کا ہم نشیں ملتا نہیں کہیں

یوں اُس کی یاد ہے دل میں بسی ہوئی
جیسے خزانہ ہو زیرِ زمیں کہیں

ہم نے تمھارا غم دل میں چھپایا ہے
دیکھا بھی ہے کبھی ایسا امیں کہیں

میری دراز میں، ہے اُس کا خط دھرا
اٹکا ہوا نہ ہو، دل بھی وہیں کہیں

ہے اُس کا خط تو بس سیدھا سپاٹ سا
ہاں دل لگی بھی ہے اس میں کہیں کہیں

جتنا وہ دل رُبا ، اُتنا ہی بے وفا
دل کو ملا ہی کیوں ایسا حسیں کہیں

احمدؔ یہ دل مِرا ،کیوں ہے بجھا بجھا
دل سے خفا نہ ہو، دل کا مکیں کہیں

محمد احمدؔ
 
کیا کہنے، احمد بھائی۔ :):):)
ہم نے تمھارا غم دل میں چھپایا ہے
دیکھا بھی ہے کبھی ایسا امیں کہیں
بہت پیارا شعر ہے۔ جس پر بیتے وہی جانے۔
یادش بخیر، کچھ ایسی ہی کوشش ہم نے بھی کی تھی۔۔۔
میرے دل سے بڑی نہیں دنیا
کون دے گا تجھے امان بھلا ؟
 

محمداحمد

لائبریرین
کیا کہنے، احمد بھائی۔
بہت محبت ہے بھائی آپ کی۔ :)
بہت پیارا شعر ہے۔ جس پر بیتے وہی جانے۔
یادش بخیر، کچھ ایسی ہی کوشش ہم نے بھی کی تھی۔۔۔
واہ!

اسی بہانے آپ کی ایک خوبصورت غزل پڑھنے کو مل گئی۔ :)
 

محمداحمد

لائبریرین
پائین بہت خوبصورت غزل ہے۔

بہت شکریہ عبدالقیوم بھائی!

دل ربا اور بے وفا کا کوئی ازلی تعلق ہے شاید

ہاہاہاہا۔۔۔! :)

دل رُباؤں کے پاس درخواستیں اتنی آتی ہیں کہ سرور ڈاؤن ہو جاتا ہے۔ :) :) :)
 
دل رُباؤں کے پاس درخواستیں اتنی آتی ہیں کہ سرور ڈاؤن ہو جاتا ہے۔ :) :) :)
147734_07dbe.jpg
سمجھ تو گئے ہوں گے:heehee::heehee::heehee:
 
یوں اُس کی یاد ہے دل میں بسی ہوئی
جیسے خزانہ ہو زیرِ زمیں کہیں
واہ احمد بھائی کی خوبصورت غزل ہے اور یہ شعر بھی کمال ہے مزہ آ گیا
جھومتے جھومتے پڑھا جائے آپ کی اس غزل کو تو کمال ہو جاتا ہے بڑا کچھ یاد آ جاتا ہے
 
واہ واہ، احمد بھائی بہت عمدہ۔
سادہ الفاظ کا چناؤ احمد بھائی پر ختم ہے۔ :)
ہم نے تمھارا غم دل میں چھپایا ہے
دیکھا بھی ہے کبھی ایسا امیں کہیں

احمدؔ یہ دل مِرا ،کیوں ہے بجھا بجھا
دل سے خفا نہ ہو، دل کا مکیں کہیں
 

نوید ناظم

محفلین
غزل

جائے گا دل کہاں، ہوگا یہیں کہیں
جب دل کا ہم نشیں ملتا نہیں کہیں

یوں اُس کی یاد ہے دل میں بسی ہوئی
جیسے خزانہ ہو زیرِ زمیں کہیں

ہم نے تمھارا غم دل میں چھپایا ہے
دیکھا بھی ہے کبھی ایسا امیں کہیں

میری دراز میں، ہے اُس کا خط دھرا
اٹکا ہوا نہ ہو، دل بھی وہیں کہیں

ہے اُس کا خط تو بس سیدھا سپاٹ سا
ہاں دل لگی بھی ہے اس میں کہیں کہیں

جتنا وہ دل رُبا ، اُتنا ہی بے وفا
دل کو ملا ہی کیوں ایسا حسیں کہیں

احمدؔ یہ دل مِرا ،کیوں ہے بجھا بجھا
دل سے خفا نہ ہو، دل کا مکیں کہیں

محمد احمدؔ
خوب ہے جی !!!
 

محمداحمد

لائبریرین
واہ احمد بھائی کی خوبصورت غزل ہے اور یہ شعر بھی کمال ہے مزہ آ گیا
بہت شکریہ!

خوش رہیے۔ :)
جھومتے جھومتے پڑھا جائے آپ کی اس غزل کو تو کمال ہو جاتا ہے بڑا کچھ یاد آ جاتا ہے

:)
جھومنے کے بھی اپنے فوائد تو ہیں نا۔۔! :)

چونکہ ہر مصرعہ دو ہم وزن ٹکڑوں میں منقسم ہے سو جھومنے (لیفٹ رائٹ) کا ماحول از خود بن جاتا ہوگا۔ :)
 
Top