غزل ۔ اشک کیا ڈھلکا ترے رُخسار سے ۔ محمد احمدؔ

محمداحمد

لائبریرین
غزل

اس طرح بیٹھے ہو کیوں بیزار سے
بھر گیا دل راحتِ دیدار سے؟

اشک کیا ڈھلکا ترے رُخسار سے
گِر پڑا ہوں جیسے میں کُہسار سے

در کُھلا تو میری ہی جانب کُھلا
سر پٹختا رہ گیا دیوار سے

ایک دن خاموش ہو کر دیکھیے
لُطف گر اُٹھنے لگے تکرار سے

دیکھ لو یہ زرد آنکھیں، خشک ہونٹ
پوچھتے ہو حال کیا بیمار سے

قدر کیجے فیض جس جس سے ملے
سایہ ٴ دیوار ہے، دیوار سے

کل یہاں ویرانیاں نہ ہوں مقیم
ڈر رہا ہوں گرمیِ بازار سے

جھوٹ چلتا ہے مگر اِک آدھ بار
اے قصیدہ خواں حذر! تکرار سے

بِک رہی ہے زندگی کے مول ، موت
جائیے! لے آئیے بازار سے

مانگتے ہیں ووٹ، اُس پر طنطنہ
پیچ و خم نکلے نہیں دستار سے

بند کر ٹی وی کی خبریں، بے خبر!
چل کوئی کالم سنا اخبار سے

دوستی کی محفلیں قائم رہیں
یہ دعا ہے اپنی پالن ہار سے

تجھ میں احمدؔ عیب ہیں لاکھوں مگر
واسطہ ہے تیرا کِس ستّار سے


محمد احمدؔ
 
آخری تدوین:
در کُھلا تو میری ہی جانب کُھلا
سر پٹختا رہ گیا دیوار سے

جھوٹ چلتا ہے مگر اِک آدھ بار
اے قصیدہ خواں حذر! تکرار سے

تجھ میں احمدؔ عیب ہیں لاکھوں مگر
واسطہ ہے تیرا کِس ستّار سے
واہ بہت خوب ۔۔ بہت ہی اعلیٰ اور لاجواب
 
واہ واہ احمد بھائی، لطف آ گیا۔
آپ کے عمومی مزاج سے کچھ مختلف غزل ہے۔ یا شاید میں نے ایسا محسوس کیا۔ :)
ایک دن خاموش ہو کر دیکھیے
لُطف گر اُٹھنے لگے تکرار سے

قدر کیجے فیض جس جس سے ملے
سایہ ٴ دیوار ہے، دیوار سے

جھوٹ چلتا ہے مگر اِک آدھ بار
اے قصیدہ خواں حذر! تکرار سے

مانگتے ہیں ووٹ، اُس پر طنطنہ
پیچ و خم نکلے نہیں دستار سے

دوستی کی محفلیں قائم رہیں
یہ دعا ہے اپنی پالن ہار سے

تجھ میں احمدؔ عیب ہیں لاکھوں مگر
واسطہ ہے تیرا کِس ستّار سے

کیا کہنے
 

فاخر رضا

محفلین
ہر ہر شعر خوبصورت مگر مقطع تو نمبر لے گیا .
تجھ میں احمدؔ عیب ہیں لاکھوں مگر
واسطہ ہے تیرا کِس ستّار سے

یہی شعر تو ہمارے دل کی آواز ہے . خدا اگر ستار نہ ہوتا تو ہر شخص خودکشی کرچکا ہوتا . خدا کے رحمان ہونے کا ایک انداز ستار ہونا بھی ہے . کسی کو اگر خدا سزا دینا چاہے تو صرف اتنا ہی کافی ہے کہ اس کا پردہ چاک کر دے .
 

فاخر رضا

محفلین
یہی شعر پڑھ ایک خواہش ضرور پیدا ہوئی . کاش آپ کا تخلص احمد نہ ہوتا
تجھ میں احمدؔ عیب ہیں لاکھوں مگر
واسطہ ہے تیرا کِس ستّار سے
 
آخری تدوین:

محمداحمد

لائبریرین
واہ واہ احمد بھائی، لطف آ گیا۔
شکریہ تابش بھائی!

حوصلہ افزائی کے لئے ممنون ہوں۔

آپ کے عمومی مزاج سے کچھ مختلف غزل ہے۔ یا شاید میں نے ایسا محسوس کیا۔

آتے ہیں غیب سے یہ مضامیں خیال میں
:)
 

محمداحمد

لائبریرین
ہر ہر شعر خوبصورت مگر مقطع تو نمبر لے گیا .
تجھ میں احمدؔ عیب ہیں لاکھوں مگر
واسطہ ہے تیرا کِس ستّار سے

یہی شعر تو ہمارے دل کی آواز ہے . خدا اگر ستار نہ ہوتا تو ہر شخص خودکشی کرچکا ہوتا . خدا کے رحمان ہونے کا ایک انداز ستار ہونا بھی ہے . کسی کو اگر خدا سزا دینا چاہے تو صرف اتنا ہی کافی ہے کہ اس کا پردہ چاک کر دے .
بہت شکریہ فاخر صاحب!

بلاشبہ اللہ ستار العیوب ہے اور ہمارا پردہ رکھتا ہے۔ یہ اُس کی رحمت ہے۔

یہی شعر پڑھ ایک خواہش ضرور پیدا ہوئی . کاش آپ کا تخلص احمد نہ ہوتا
تجھ میں احمدؔ عیب ہیں لاکھوں مگر
واسطہ ہے تیرا کِس ستّار سے

آپ کے جذبات قابلِ قدر ہیں تاہم تخلص کی علامت اشارہ کرتی ہے کہ شعر میں کس کا ذکر ہو رہا ہے۔

خوش رہیے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
آپ کو غزل پسند آ گئی ہمارے پیسے وصول ہو گئے۔ :)

خوش رہیے۔ :)
لیکن کوئی زبردستی نہیں ہے۔ :D:p
آپ کی محبتوں پر ممنون و شکر گزار ہوں۔ میں شاعری کوئی سند کی حیثیت نہیں رکھتا کہ مجھے پسند آنے نہ آنے پہ پیسے وصول ہوں۔ یہاں استاذان فن موجود ہیں۔ جو سند ہیں۔
 
Top