مہدی نقوی حجاز

  1. محمدارتضیٰ آسی

    غزل برائے اصلاح "سنو میں خاک ہوتا جا رہا ہوں"

    سنو میں خاک ہوتا جا رہا ہوں حدِ افلاک ہوتا جا رہا ہوں شرارت اسکی آنکھوں میں ہے ایسی کہ میں چالاک ہوتا جا رہا ہوں وظیفے میں اسے پڑھتا ہوں ہر شب قسم سے پاک ہوتا جا رہا ہوں گزرتی جا رہی ہے سانس اور میں پسِ ادراک ہوتا جا رہا ہوں عجب اک خوف ہے مجھ کو یہ آسی بہت بے باک ہوتا جا رہا ہوں محمد ارتضٰی آسی
  2. محمدارتضیٰ آسی

    غزل برائے اصلاح "وہ اپنے پاس بُلائے تو کوئی بات بنے"

    وہ اپنے پاس بلائے تو کوئی بات بنے اگر وہ بات بنائے تو کوئی بات بنے وہ اپنی تیغ صفت آبدار نظروں سے بلا کا وار چلائے تو کوئی بات بنے ہمارا کیا ہے ابھی چُٹکیوں میں بک جائیں مگر وہ دام لگائے تو کوئی بات بنے اسی کی صوت میں کوئل کے سُر بکھرتے ہیں وہ آج گیت سنائے تو کوئی بات بنے یہ عاشقی کا تقاضہ...
  3. محمدارتضیٰ آسی

    غزل برائے اصلاح "شمع ہر موڑ پہ جلتی ہے جو میخانوں کی"

    شمع ہر موڑ پہ جلتی ہے جو میخانوں کی فوج تم کو یہاں مل جائے گی پروانوں کی لوگ کہتے ہیں محبت کا جزیرہ جس کو وہ تو بستی ہے بھٹکتے ہوئے مستانوں کی کوچہِ یار میں بستے ہیں فقط حسن پرست آؤ پھر سیر کریں اسکے صنم خانوں کی جب کبھی ہم نے محبت کے فضائل لکھے تو یہ عنوان رہا "منزلیں بیگانوں کی" تم کو آسی...
  4. سید عاطف علی

    کچھ اشعار برائے نقد و نظر اور مشورہ جات ۔شیشے کی صداؤں سے ۔۔۔

    شیشے کی صداؤں سے بندھا ایک سماں تھا میں منتظر ِجنبشِ انگشتِ مغاں تھا پیہم جو تبسم مرے چہرے سے عیاں تھا وہ ہی دلِ صد چاک پہ اک کوہِ گراں تھا نومیدئ عالم ہوئی مہمیز جنوں کو اوپر سے مہر بان کفِ کوزہ گراں تھا اسکندر و پرویز تو ویرانے میں گم تھے پر تربتِ درویش پہ میلے کا سماں تھا کی جس کے لیے...
  5. علی سائل

    آج کا عنوان۔

    آج اس ہی سوچ میں گھم تھا کہ کیا پوسٹ کروں۔ بس پھر اب پڑھ ہی لی جیے آج کی تحریر! آج کا عنوان ہے میری پیدائش! ۱۶ ستمبر، ۱۹۹۹ میری پیدائش کی تاریخ۔ دوپہر کے ۲ سے ۳ بجے کے درمیان ترک ہسپتال میں، میں نے آنکھیں کھولیں، البتہ آنکھیں تو نہ کھولیں تھیں ابھی صرف باہر کی فضا سے آشنا ہوا تھا، آنکھیں تو تب...
  6. مہدی نقوی حجاز

    غزل:پیار سارا دکھا نہیں دیں گے! (مہدی نقوی حجازؔ)

    غزل (تازہ) پیار سارا دکھا نہیں دیں گے ہم تمہیں آسرا نہیں دیں گے تم ہمیں پیارے ہو سو ہم تم کو جینے کی بد دعا نہیں دیں گے ہم سے جاں مانگی اس فرشتے نے اور ہم نے کہا نہیں دیں گے اس کو جاں دے کے اس سے دل چاہا اور صنم نے کہا نہیں دیں گے! آسمانی ہیں، ہم کو چھیڑو گے!؟ کیا زمیں کو ہلا نہیں دیں گے...
  7. مہدی نقوی حجاز

    فرہنگِ عشق - از مہدی نقوی حجازؔ

    فرہنگِ عشق! عشق کرو، دنیا کی جھونپڑی عشق کے محاصرے میں ہے، بغیر عشق زندگانی وبال ہے، عشق میں دل باختگی کمال ہے، عشق بناتا ہے، عشق جلتا ہے، اس دنیا میں سب عشق کا ظہور ہے، آگ اس کا تپنا ہے، پانی اس کا بہنا ہے، مٹی اس کا ٹھہرنا ہے، ہوا اس کا پھڑکنا ہے، موت اس کا جھومنا ہے، دن اس کا جاگنا ہے،...
  8. مہدی نقوی حجاز

    نظم: گزرا سال

    نظم: گزرا سال ہم نے پھر اک برس گزار دیا، انکے آنے کی التجا کرتے روتے روتے خدا خدا کرتے ہم نے پھر اک برس گزار دیا رات سوتے رہے تھکن کے سبب دن میں تاروں کا انتظار کیا ہم نے پھر اک برس گزار دیا مہدی نقوی حجازؔ (عندلیب صاحبہ کی فرمائش پر کل رات فی البدیہ کہی گئی نظم، ہنوز نامکمل، شاید کبھی مکمل...
  9. ملک عدنان احمد

    تبصرہ کتب دیوانِ غالب،میری کج فہمی اور ایک گذارش

    مرزا اسد اللہ بیگ خان غالب کو گزرے ڈیڑھ صدی بیت چکی، تب اور اب کے تعلیمی معیار، نصاب اور ترجیحات میں زمین آسمان کا فرق ہے، آج جو مرتبہ انگریزی کو حاصل ہو چکا ہے وہ تب فارسی اور عربی کو تھا۔ اسلیے مجھ جیسے بیشتر تشنگانِ اردو ادب کو انہیں سمجھنے میں بے حد دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کیا ہی اچھا...
  10. مہدی نقوی حجاز

    پرانی غزل

    ایک پرانی غزل، مقطع آج باندھ کے پیش کر رہا ہوں اتنا کمبخت تھا، اشعار میں باندھا نہ گیا میرا غم چشم تصور سے بھی دیکھا نہ گیا خواہشوں کی مرے تابوت پہ سنگینی دیکھ اہلِ دنیا سے جنازہ بھی اٹھایا نہ گیا ق ایک وہ تھے کہ کبھی مان کے دیتے ہی نہ تھے اور اک ہم تھے کہ ہم سے کبھی روٹھا نہ گیا یعنی اس ڈھنگ...
  11. ذوالفقار نقوی

    مومنو آؤ چہلم منائیں

    چہلم ِ شہدائے کربلا کے موقعہ پر "زاد ِ سفر" سے مومنو آؤ چہلم منائیں بنتِ حیدر کی ڈھارس بندھائیں رونے دیتے تھے ظالم نہ جس پر اُس شہِ دیں پہ آنسو بہائیں پرُسہ دیتے ہیں شہ کی بہن کو آئی ہے جو لٹا کے چمن کو جس کی اعدا نے چھینی ہے چادر اُس کے زخموں پہ مرہم لگائیں کہہ رہی ہے یہ زہرا کی جائی مر...
  12. مہدی نقوی حجاز

    رات نے کوئلوں کو پھانک لیا!

    سہیل: یہ پھر کس نے دستک دی؟ انور: کوئی بھٹک گیا ہوگا سہیل: ہمارے کوئی ختم ہونے کو ہیں انور: ہمارا احساس گرم ہے سہیل: تم نے ٹھنڈی محبت کا نام سنا ہے؟ انور: تم دن بہ دن شاعر ہوتے جا رہے ہو سہیل: شاعروں کی انگلیاں پتھر کی ہوتی ہیں انور: پتھر کی انگلیوں پر تم نے ایک نظم لکھی تھی! سہیل: ٹھیک کہتے ہو،...
  13. محمدارتضیٰ آسی

    غزل برائے اصلاح "غُرفہِ قلبِ صنم کھٹکھٹا کے دیکھ سکوں"

    غُرفہِ قلبِ صنم کھٹکھٹا کے دیکھ سکوں میں اپنے خواب حقیقت بنا کے دیکھ سکوں مرے مزاج کی سرگوشیاں یہ کہتی ہیں کوئی تو ہو میں جسے مسکرا کے دیکھ سکوں کوئی تو شب ہو میسر وصال ہو نہ فراق فقط میں سامنے اسکو بٹھا کے دیکھ سکوں ہے اسکی چشم سمندر کی وسعتوں سے بحال تو اپنے ہونٹ پہ ساحل بنا کے دیکھ سکوں...
  14. محمدارتضیٰ آسی

    غزل برائے اصلاح "محبت حرّیت کا راستہ ہے"

    محبت حرّیت کا راستہ ہے مگر یہ آگ میں دِہکا ہوا ہے فضا میں نور کیوں پھیلا ہوا ہے؟ یقیناً پھر کسی کا دل جلا ہے مرا ہر اَنگ پتھر ہوگیا ہے کہ اس نے وار ہی ایسا کیا ہے دِکھاتا ہے جو مستقبل کا نقشہ وہ آئینہ کہاں رکھا ہوا ہے؟ شجر جو سینچتا تھا خونِ دل سے وہی اب چھاؤں کو ترسا ہوا ہے رکو! وقتِ سحر...
  15. مہدی نقوی حجاز

    نظم: مثال عشق

    مثال عشق عشق کی وہ مثال ہے جیسے، کوئی سگریٹ تم نے سلگائی، اور وہ ٹھیک سے سلگ نہ سکی، اس کا ہر کش تمہیں ایذا دے گا پر بجھانے کو جی نہ مانے گا! مہدی نقوی حجازؔ
  16. مہدی نقوی حجاز

    نظم: ہجراں میں ہم مریں کہ جئیں، آپ جائیے!

    نظم: "ہجراں میں ہم مریں کہ جئیں، آپ جائیے!" کچھ انتظامِ ساغر و پیمانہ کیجیے یوں مئے بغیر مت ہمیں مستانہ کیجیے آئے ہماری بزم میں اور وہ بھی بے خبر کیا آ پڑی کہ نظروں سے ملتی نہیں نظر کیوں تک رہے ہیں سوئے در الجھائے سر کے بال کیوں صورتِ جمیل پہ ہے پرتوئے ملال کہیے، کہ اب ہمارا جگر منہ کو آتا...
  17. رحمت فیروزی

    غزل: مری آنکھوں سے جانے کیوں

    مری آنکھوں سے جانے کیوں یہ ویرانی نہیں جاتی نظر کے سامنے دنیا ہے پہچانی نہیں جاتی بھری محفل میں تنہائی نصیب اپنا ازل سے ہے مجھے تنہا ہی رہنا ہے یہ دربانی نہیں جاتی ہزاروں اٹھتی ہیں لہریں مرے دل کے سمندر میں اماوس کی بھی راتوں میں جو تغیانی نہیں جاتی ازل سے پیٹ پر پتھر...
  18. عاطف سعید جاوید

    اے راہ حق کے شہیدو، وفا کی تصویرو

  19. عاطف سعید جاوید

    حضرت علامہ محمد اقبالٌ کے تصوف کے بارے میں خیالات

  20. خلیل الرّحمٰن

    غزل نما : برائے تبصرہ و رائے دہی

    حاضرینِ محفل اور اساتذہ کرام بعد از آداب تسلیمات! اقبال کے اردو اور فارسی کلام کے مطالب تلاش کرتے کرتے صریرخامہءِ وارث تک رسائی ہوئی اور پھر میں نے خود کو زبردستی کتابِ چہرہ یعنی فیس بُک پروارث بھائی کے حلقہءِ احباب میں شامل کروا لیا۔ اِس سال کے آغاز میں سیاسی درجہءِ حرارت بلند ہونے کی وجہ سے...
Top