غزل برائے اصلاح "محبت حرّیت کا راستہ ہے"

محبت حرّیت کا راستہ ہے
مگر یہ آگ میں دِہکا ہوا ہے

فضا میں نور کیوں پھیلا ہوا ہے؟
یقیناً پھر کسی کا دل جلا ہے

مرا ہر اَنگ پتھر ہوگیا ہے
کہ اس نے وار ہی ایسا کیا ہے

دِکھاتا ہے جو مستقبل کا نقشہ
وہ آئینہ کہاں رکھا ہوا ہے؟

شجر جو سینچتا تھا خونِ دل سے
وہی اب چھاؤں کو ترسا ہوا ہے

رکو! وقتِ سحر آیا نہیں ہے
ابھی پلکوں پہ اک قطرہ رُکا ہے

خوشی راس آئے تو آئے بھی کیونکر
ہمیں دامن تراشیدہ ملا ہے

اُسے اکثر میں شب میں ڈھونڈتا ہوں
مرا سایہ کہیں پر کھو گیا ہے


سخنور دل شکستہ اور بھی ہیں
مرا رنگِ سخن سب سے جدا ہے

سمجھتے ہو کہ تم عاشق ہو آسیؔ
مرے بچّے تمہیں دھوکا ہوا ہے

محمد ارتضیٰ آسیؔ
 
محبت حرّیت کا راستہ ہے
مگر یہ آگ میں دِہکا ہوا ہے

مصرعوں میں ربط؟ دو لخت معلوم ہوتا ہے مطلع!

فضا میں نور کیوں پھیلا ہوا ہے؟
یقیناً پھر کسی کا دل جلا ہے

ضروری نہیں کہ حسن مطلع ہی کہیں! پہلا مصرعے میں روانی کی کمی ہے۔ کسی اور ڈھنگ سے باندھیں! شعر بہت اچھا ہے۔

مرا ہر اَنگ پتھر ہوگیا ہے
کہ اس نے وار ہی ایسا کیا ہے

دو لخت معلوم ہوتا ہے!

دِکھاتا ہے جو مستقبل کا نقشہ
وہ آئینہ کہاں رکھا ہوا ہے؟

آئینہ نقشہ کب سے دکھانے لگا جناب؟

شجر جو سینچتا تھا خونِ دل سے
وہی اب چھاؤں کو ترسا ہوا ہے

ربط؟

رکو! وقتِ سحر آیا نہیں ہے
ابھی پلکوں پہ اک قطرہ رُکا ہے

ربط؟

خوشی راس آئے تو آئے بھی کیونکر
ہمیں دامن تراشیدہ ملا ہے

دامن تراشیدہ، ترکیب اچھی نہیں لگی۔

اُسے اکثر میں شب میں ڈھونڈتا ہوں
مرا سایہ کہیں پر کھو گیا ہے


بہت اچھا شعر ہے جناب۔ پہلا مصرع یوں کر لیں: میں اس کو ڈھونڈتا ہوں شام کے بعد

سخنور دل شکستہ اور بھی ہیں
مرا رنگِ سخن سب سے جدا ہے

اچھا شعر ہے!

سمجھتے ہو کہ تم عاشق ہو آسیؔ
مرے بچّے تمہیں دھوکا ہوا ہے

خوب! :)

محمد ارتضیٰ آسیؔ
کچھ نکات نیلے رنگ سے!
 
کچھ نکات نیلے رنگ سے!
جناب بات کچھ یوں ہے کہ شاعر کہنا چاہتا ہے
محبت وہ کیفیت ہے جس میں انسان آزاد فضا میں سانس لیتا ہے
مگر یہاں پہنچنے کی خاطر اسے اک سفر طے کرنا ہے جو انتہائی کٹھن ہے
جس میں ہر قدم پہ مصیبت، آزار، تشنگی، چبھن اور نجانے کتنی ہی تکالیف آپ کے خیر مقدم کو تیار ہیں
 
کچھ نکات نیلے رنگ سے!
فضا میں نور کیوں پھیلا ہوا ہے؟
یقیناً پھر کسی کا دل جلا ہے


ہمارے اعتبار سے تو رواں ہے
اگر آپ کو نہیں جچتا تو کوئی حسین مصرعہ عنایت کریں

دِکھاتا ہے جو مستقبل کا نقشہ
وہ آئینہ کہاں رکھا ہوا ہے؟


نقشہ بمعنیٰ اسرار و رموز ہے
 

الف عین

لائبریرین
اچھی غزل ہے، البتہ انگ پتھر کے ہونے سے کسی کا جادو تو بیان کیا جا سکتا ہے، کسی کے وار کا ذکر کیوں؟
رکو! وقتِ سحر آیا نہیں ہے
ابھی پلکوں پہ اک قطرہ رُکا ہے
÷÷بہت خوب، داد قبول کرو

خوشی راس آئے تو آئے بھی کیونکر
ہمیں دامن تراشیدہ ملا ہے

÷÷دامن تراشیدہ؟ کیا جھولی میں چھید والی بات کہنا چاہتے ہو۔ تراشیدہ سے وہ مطلب نہیں نکلتا۔
 
اچھی غزل ہے، البتہ انگ پتھر کے ہونے سے کسی کا جادو تو بیان کیا جا سکتا ہے، کسی کے وار کا ذکر کیوں؟
رکو! وقتِ سحر آیا نہیں ہے
ابھی پلکوں پہ اک قطرہ رُکا ہے
÷÷بہت خوب، داد قبول کرو

خوشی راس آئے تو آئے بھی کیونکر
ہمیں دامن تراشیدہ ملا ہے

÷÷دامن تراشیدہ؟ کیا جھولی میں چھید والی بات کہنا چاہتے ہو۔ تراشیدہ سے وہ مطلب نہیں نکلتا۔


متشکرم الف عین صاحب
مرا ہر اَنگ پتھر ہوگیا ہے
کہ اس نے وار ہی ایسا کیا ہے

اس شعر میں "وار" اگر نگاہوں کے اثر کے معنیٰ میں لیا جائے تو کیسا ہے؟


خوشی راس آئے تو آئے بھی کیونکر
ہمیں دامن تراشیدہ ملا ہے

تراشیدہ سے مراد تو وہی چاک کا معنیٰ تھا۔۔۔
اگر مطلب نہیں نکلتا تو کوئی جائے گزین مصرع عنایت کردیں۔
 
Top