نظم: گزرا سال

نظم: گزرا سال

ہم نے پھر اک برس گزار دیا،
انکے آنے کی التجا کرتے
روتے روتے خدا خدا کرتے
ہم نے پھر اک برس گزار دیا
رات سوتے رہے تھکن کے سبب
دن میں تاروں کا انتظار کیا
ہم نے پھر اک برس گزار دیا

مہدی نقوی حجازؔ

(عندلیب صاحبہ کی فرمائش پر کل رات فی البدیہ کہی گئی نظم، ہنوز نامکمل، شاید کبھی مکمل ہو جائے :) )
 
نظم: گزرا سال

ہم نے پھر اک برس گزار دیا،
انکے آنے کی التجا کرتے
روتے روتے خدا خدا کرتے
ہم نے پھر اک برس گزار دیا
رات سوتے رہے تھکن کے سبب
دن میں تاروں کا انتظار کیا
ہم نے پھر اک برس گزار دیا

مہدی نقوی حجازؔ

(عندلیب صاحبہ کی فرمائش پر کل رات فی البدیہ کہی گئی نظم، ہنوز نامکمل، شاید کبھی مکمل ہو جائے :) )

واہ کیا بات ہے۔ داد قبول فرمائیں
 

ماہی احمد

لائبریرین
اسی سے ہی ایک بہت گنجلک موضوع ہم پر واضح ہو گیا، کہ ابہام قاری یا سننے والے کے ذہن میں ہوتا ہے، مصنف، شاعر یا کہنے والے کے الفاظ میں نہیں!! :)
یہ آپ کو آج معلوم ہوا؟ میرا خیال تھا جس دن قلم اٹھایا ہو گا یہ جانتے ہوں گے آپ۔
 
یہ آپ کو آج معلوم ہوا؟ میرا خیال تھا جس دن قلم اٹھایا ہو گا یہ جانتے ہوں گے آپ۔
محترمہ، جاننا اور بات ہے، جانتی آپ بھی ہیں نا!؟ چلیے پھر کسی دن کسی نشست میں یہ بات منوا کے تو دکھائیے گا! اس موضوع پر قریب ہر یک شنبہ آرٹس کانسل میں طویل بحث ہوتی ہے۔ جب کوئی کہہ دیتا ہے کہ آپ کا یہ شعر مبہم ہے۔ پھر وہاں دیکھنے کو ملتا ہے کہ ایک شاعر غیر مہذب بھی ہو سکتا ہے !! :) :) :)
 
نظم: گزرا سال

ہم نے پھر اک برس گزار دیا،
انکے آنے کی التجا کرتے
روتے روتے خدا خدا کرتے
ہم نے پھر اک برس گزار دیا
رات سوتے رہے تھکن کے سبب
دن میں تاروں کا انتظار کیا
ہم نے پھر اک برس گزار دیا

مہدی نقوی حجازؔ

(عندلیب صاحبہ کی فرمائش پر کل رات فی البدیہ کہی گئی نظم، ہنوز نامکمل، شاید کبھی مکمل ہو جائے :) )
آپکی یہ سخن وری جس نے
اردو محفل کو ہے سنوار دیا
ایسی نظمیں ہی گنگناتے ہوئے
ہم نے پھر اک برس گزار دیا
 
آپکی یہ سخن وری جس نے
اردو محفل کو ہے سنوار دیا
ایسی نظمیں ہی گنگناتے ہوئے
ہم نے پھر اک برس گزار دیا
جناب، بہت خوب، ارے بھئی محفل میں تو اساتذہ کے کلام سے رونق ہے، ہم تو محض طفل مکتب کی حیثیت رکھتے ہیں۔
شاد رہیں حضور
 

طارق شاہ

محفلین
اسی سے ہی ایک بہت گنجلک موضوع ہم پر واضح ہو گیا، کہ ابہام قاری یا سننے والے کے ذہن میں ہوتا ہے، مصنف، شاعر یا کہنے والے کے الفاظ میں نہیں!! :)
اور قاری کے ذہن میں ابہام کیوں اور کیسے آتا ہے ؟
کیا قدرتی عملِ اختراعی ہے ایسا ہونا ؟

( ابہام ہونا یا کسی چیز یا بات کا مبہم لگنا صرف دیکھ کر یا پڑھ سُن کر ہی ظاہر ہوتا ہے، اور اس کا اِنحصارذاتی مشاہدہ personal observation اور معنی فہمی یا شخصی grasping power پر ضرور ہے مگر شرط دید اور شنید کے بغیر یہ ممکن نہیں ،یعنی ابہام کے لئے موضوع یا مواد ہونا ضروری ہے ، واضح یا صاف ہونا یا با لکل نہ ہونا نہیں ):)
 
آخری تدوین:
Top