غالب

  1. فرخ منظور

    مکمل غالب اور سرکاری ملازم ۔ سعادت حسن منٹو

    غالب اور سرکاری ملازمت (تحریر: سعادت حسن منٹو) حکیم محمود خان مرحوم کے دیوان خانے کے متصل یہ جو مسجد کے عقب میں ایک مکان ہے، مرزا غالب کا ہے۔ اسی کی نسبت آپ نے ایک دفعہ کہا تھا۔ مسجد کے زیر سایہ ایک گھر بنا لیا ہے یہ بندۂ کمینہ ہمسایۂ خُدا کا ہے آئیے! ہم یہاں آپ کو دیوان خانے میں لے چلیں۔...
  2. طارق شاہ

    صبا اکبر آبادی صبؔا اکبر آبادی :::::: کب تک نجات پائیں گے وہم و یقیں سے ہم:::::: Saba Akbarabadi

    غزل کب تک نجات پائیں گے وہم و یقیں سے ہم اُلجھے ہُوئے ہیں آج بھی دُنیا و دِیں سے ہم یُوں بیٹھتے ہیں بزم میں خلوت گزِیں سے ہم لے جائیں اپنے اشک بھی چُن کر زمِیں سے ہم ہر روز اُن کے نام کے سَو پُھول کِھلتے ہیں چُن کر قَفس میں لائے ہیں کلیاں کہیں سے ہم جب تک تمھارے قدموں کی آہٹ نہیں سُنیں...
  3. فرحان محمد خان

    غالب زخم پر چھڑکیں کہاں طفلانِ بے پروا نمک

    زخم پر چھڑکیں کہاں طفلانِ بے پروا نمک کیا مزہ ہوتا اگر پتھر میں بھی ہوتا نمک گرد راہ یار ہے سامان ناز زخم دل ورنہ ہوتا ہے جہاں میں کس قدر پیدا نمک مجھ کو ارزانی رہے تجھ کو مبارک ہوجیو نالۂ بلبل کا درد اور خندۂ گل کا نمک شور جولاں تھا کنار بحر پر کس کا کہ آج گرد ساحل ہے بہ زخم موجۂ دریا...
  4. فرحان محمد خان

    غالب فارغ مجھے نہ جان کہ مانند صبح و مہر

    فارغ مجھے نہ جان کہ مانند صبح و مہر ہے داغ عشق زینت جیب کفن ہنوز ہے ناز مفلساں زر از دست رفتہ پر ہوں گل فروش شوخی داغ کہن ہنوز مے خانۂ جگر میں یہاں خاک بھی نہیں خمیازہ کھینچے ہے بت بے داد فن ہنوز جوں جادہ سر بہ کوئے تمنائے بے دلی زنجیر پا ہے رشتۂ حب الوطن ہنوز مرزا غالب
  5. فرحان محمد خان

    غالب "ذکر میرا بہ بدی بھی اسے منظور نہیں"

    ذکر میرا بہ بدی بھی اسے منظور نہیں غیر کی بات بگڑ جائے تو کچھ دور نہیں وعدۂ سیر گلستاں ہے خوشا طالع شوق مژدۂ قتل مقدر ہے جو مذکور نہیں شاہد ہستی مطلق کی کمر ہے عالم لوگ کہتے ہیں کہ ہے پر ہمیں منظور نہیں قطرہ اپنا بھی حقیقت میں ہے دریا لیکن ہم کو تقلید تنک ظرفی منصور نہیں حسرت اے ذوق...
  6. فرحان محمد خان

    غالب مرزااسد اللہ غالب کا148 واں یوم وفات ہے

    ہیں اور بھی دنیا میں سخن ور بہت اچھے کہتے ہیں کہ غالبؔ کا ہے انداز بیاں اور مرزا غالب
  7. محمد خلیل الرحمٰن

    مرزا تفتہ کے نام

    مرزا تفتہ کے نام از محمد خلیل الرحمٰن جانِ غالبؔ یاد آتا ہے تمہارے عمِّ جانی سے سنا ہے میری فرہنگِ دساتیر آپ کے گھر پر ہے شاید پھر یہ کہتا ہوں وہاں ہوتی تو کیوں نا آپ ہی تُم بھیج دیتے تمُ کہ اک نورس ثمر ہو اس نہال ِ جانفزا کے جس نے خودآنکھوں کے میرےسامنے نشو و نما پائی ہےاور میں ہوں ہواخواہ و...
  8. طارق شاہ

    میر مِیر تقی مِیؔر :::::: غالب کہ یہ دِل خستہ شَبِ ہجر میں مر جائے:::::: Mir Taqi Mir

    غالب کہ یہ دِل خستہ شَبِ ہجر میں مر جائے یہ رات نہیں وہ، جو کہانی میں گُزر جائے ہے طُرفہ مُفتّن نِگہ اُس آئینہ رُو کی! اِک پَل میں کرے سینکڑوں خُوں، اور مُکر جائے نہ بُت کدہ ہے منزلِ مقصود، نہ کعبہ! جو کوئی تلاشی ہو تِرا ، آہ ! کِدھر جائے ہر صُبح تو خورشید تِرے مُنہ پہ چڑھے ہے ایسا نہ ہو ،...
  9. فرحان محمد خان

    غالب خطر ہے رشتہ الفت رگ گردن نہ ہو جاوے

    خطر ہے رشتہ الفت رگ گردن نہ ہو جاوے غرور دوستی آفت ہے تو دشمن نہ ہو جاوے سمجھ اس فصل میں کوتاہی نشو و نما غالبؔ اگر گل سرو کے قامت پہ پیراہن نہ ہو جاوے مرزا غالب
  10. کاشفی

    غالب رہا گر کوئی تا قیامت سلامت - مرزا غالب

    غزل (مرزا غالب رحمتہ اللہ علیہ) رہا گر کوئی تا قیامت سلامت پھر اک روز مرنا ہے حضرت سلامت! جگر کو مرے عشق خوں نابہ مشرب لکھے ہے خداوند نعمت سلامت علی الرغم دشمن شہیدِ وفا ہوں مبارک مبارک، سلامت سلامت نہیں گر سر و برگ ادراک معنی تماشائے نیرنگِ صورت سلامت دو عالم کی ہستی پہ خط فنا کھینچ دل و...
  11. کاشفی

    رہیئے اب ایسی جگہ چل کر جہاں کوئی نہ ہو - مرزا غالب

    غزل (مرزا غالب مرحوم و مغفور رحمتہ اللہ علیہ) رہیئے اب ایسی جگہ چل کر جہاں کوئی نہ ہو ہم سخن کوئی نہ ہو اور ہمزباں کوئی نہ ہو بے در و دیوار سا اک گھر بنایا چاہیئے کوئی ہمسایہ نہ ہو اور پاسباں کوئی نہ ہو پڑیئے گر بیمار تو کوئی نہ ہو تیماردار اور اگر مر جائیے تو نوحہ خواں کوئی نہ ہو
  12. حسان خان

    مرزا غالب کو ایران کا سفر کرنے اور شہرِ شیراز کا دیدار کرنے کی آرزو تھی

    شیخ امام بخش ناسخ کے نام ایک فارسی مکتوب میں میرزا اسداللہ خان غالب لکھتے ہیں: "همه آن می‌خواهم که یک باره مرزبومِ ایران را بپیمایم و آتش‌کده‌هایِ شیراز را بنگرم. و اگر پایِ عمر به سنگ نیاید، فرجامِ کار به نجفِ اشرف برسم و مزارِ آن را که از کیشِ آبایم بِدر آورد و بی‌خود به خود کشید، بنگرم،...
  13. فرخ منظور

    غالب میں ہوں مشتاقِ جفا، مجھ پہ جفا اور سہی ۔ مرزا غالب

    میں ہوں مشتاقِ جفا، مجھ پہ جفا اور سہی تم ہو بیداد سے خوش، اس سے سوا اور سہی غیر کی مرگ کا غم کس لئے، اے غیرتِ ماہ! ہیں ہوس پیشہ بہت، وہ نہ ہُوا، اور سہی تم ہو بت، پھر تمھیں پندارِ خُدائی کیوں ہے؟ تم خداوند ہی کہلاؤ، خدا اور سہی حُسن میں حُور سے بڑھ کر نہیں ہونے کی کبھی آپ کا شیوہ و انداز و...
  14. حسان خان

    فارسی شاعری سروِ چمنِ سروری افتاد ز پا، ہائے - مرزا اسداللہ خان غالب دہلوی (فارسی نوحہ مع اردو ترجمہ)

    سروِ چمنِ سروری افتاد ز پا، های شد غرقه به خون، پیکرِ شاهِ شهدا، های بر خاکِ ره افتاده تنی هست، سرش کو؟ آن رویِ فروزنده و آن زلفِ دوتا، های عباسِ دلاور که در آن راهروی داشت شمشیر به یک دست و به یک دست لِوا، های آن قاسمِ گلگون‌کفنِ عرصهٔ محشر وان اکبرِ خونین‌تنِ میدانِ وغا، های آ‌ن اصغرِ دل‌خستهٔ...
  15. طارق شاہ

    قُربان علی بیگ سالؔک :::::: اِنتہا صبر آزمائی کی :::::: Qurban Ali Beg SALIK

    غزل قُربان علی بیگ سالؔک اِنتہا صبر آزمائی کی ہے درازی شَبِ جُدائی کی ہے بُرائی نصیب کی، کہ مجھے! تم سے اُمِّید ہے بَھلائی کی نقش ہے سنگِ آستاں پہ تِرے داستاں اپنی جبہَ سائی کی ہے فُغاں بعد امتحانِ فُغاں پِھر شِکایت ہے نارَسائی کی کیا نہ کرتا وصال شادی مرگ تم نے کیوں مجھ سے بیوفائی کی راز...
  16. طارق شاہ

    مادھورام جوؔہر:::::: ہم نہ چھوڑیں گےمحبّت تِری، اے زُلفِ سِیاہ :::::: Madhav Ram Jauhar

    غزل مادھورام جوؔہر ہم نہ چھوڑیں گےمحبّت تِری، اے زُلفِ سِیاہ سر چڑھایا ہے ، تو کیا دِل سے گِرائیں تجھ کو چھوڑ کر ہم کو، مِلا شمع رُخوں سے جاکر اِسی قابِل ہےتُو اے دِل! کہ جلائیں تجھ کو دردِ دِل کہتے ہُوئے بزم میں آتا ہے حجاب تخلیہ ہو ، تو کُچھ احوال سُنائیں تجھ کو اپنے معشُوق کی سُنتا...
  17. کاشفی

    اُردو - اقبال اشہر

    اُردو (اقبال اشہر) اردو ہے مرا نام میں خسرو کی پہیلی میں میر کی ہمراز ہوں غالب کی سہیلی دکن کے ولی نے مجھے گودی میں کھلایا سودا کے قصیدوں نے میرا حُسن بڑھایا ہے میر کی عظمت کہ مجھے چلنا سکھایا میں داغ کے آنگن میں کھلی بن کے چنبیلی اردو ہے مرا نام میں خسرو کی پہیلی غالب نے بلندی کا سفر مجھ کو...
  18. فہیم ملک جوگی

    جب تک دہانِ زخم نہ پیدا کرے کوئی ۔ مرزا غالب

    جب تک دہانِ زخم نہ پیدا کرے کوئی مشکل کہ تجھ سے راہِ سخن وا کرے کوئی عالم غبارِ وحشتِ مجنوں ہے سر بسر کب تک خیالِ طرۂ لیلیٰ کرے کوئی افسردگی نہیں طرب انشائے التفات ہاں درد بن کے دل میں مگر جا کرے کوئی رونے سے اے ندیم ملامت نہ کر مجھے آخر کبھی تو عقدۂ دل وا کرے کوئی چاکِ جگر سے جب رہِ پرسش...
  19. نیرنگ خیال

    غالب کیا ہے ترکِ دنیا کاہلی سے

    کیا ہے ترکِ دنیا کاہلی سے ہمیں حاصل نہیں بے حاصلی سے خراجِ دیہہِ ویراں، یک کفِ خاک بیاباں خوش ہوں تیری عاملی سے پرافشاں ہو گئے شعلے ہزاروں رہے ہم داغ، اپنی کاہلی سے خدا، یعنی پدر سے مہرباں تر پھرے ہم در بدر ناقابلی سے اسؔد قربانِ لطفِ جورِ بیدل خبر لیتے ہیں، لیکن بیدلی سے
  20. محمد تابش صدیقی

    دیوانِ غالب * نسخۂ اردو ویب * اینڈرائڈ ایپ

    علامہ اقبال کے کلام پر مشتمل ایپ "شاعرِ مشرق" بنانے پر جہاں احباب کی طرف سے بھرپور حوصلہ افزائی کی گئی، دعاؤں اور نیک خواہشات سے نوازا گیا۔ وہیں مختلف تجاوز اور آراء سے بھی نوازا گیا۔ ان میں سے ایک تجویز دیوانِ غالب کو ایپ کی صورت میں پیش کرنے کی بھی تھی۔ لہٰذا اردو ویب لائبریری پر موجود نسخہ...
Top