مرزا غالب کو ایران کا سفر کرنے اور شہرِ شیراز کا دیدار کرنے کی آرزو تھی

حسان خان

لائبریرین
شیخ امام بخش ناسخ کے نام ایک فارسی مکتوب میں میرزا اسداللہ خان غالب لکھتے ہیں:

"همه آن می‌خواهم که یک باره مرزبومِ ایران را بپیمایم و آتش‌کده‌هایِ شیراز را بنگرم. و اگر پایِ عمر به سنگ نیاید، فرجامِ کار به نجفِ اشرف برسم و مزارِ آن را که از کیشِ آبایم بِدر آورد و بی‌خود به خود کشید، بنگرم، مستانه جان دهم و سر به بالینِ فنا نهم."

ترجمہ:
"بس اب تو صرف یہ آرزو ہے کہ سرزمینِ ایران گھوموں اور شیراز کے آتشکدے دیکھوں۔ اور اگر پائے عمر کو اس عرصے میں ٹھوکر نہ لگے تو انجامِ کار نجفِ اشرف پہنچ جاؤں اور اس (ہستی) کا مزار دیکھوں کہ جس نے مجھے میرے اجداد کے مذہب سے نکالا اور والہانہ طور پر اپنے زمرے میں شامل کر لیا، (اور) مستانہ وار جان دوں اور فنا کے تکیہ پر سر رکھ دوں۔"

ماخذِ متن و ترجمہ:
کلیاتِ مکتوباتِ فارسیِ غالب، پرتو روہیلہ، ص ۴۶۵، ۴۵
 
Top