امیر خسرو

  1. شکیب

    فارسی شاعری ای رخ ِزیبای تو آینۂ سینه ها - امیر خسرو دہلوی

    ای رخ ِزیبای تو آینۂ سینه ها روی ترا در خیال زين نمط آئینه ها غمزه مزن كان خيال تا بجگرها نشست تيغ بلارك دمید وای که بر سینه ها بس که زر ویت نمود خانه مرا پر خیال مر همه دیوارهاست پیش ِمن آئینه ها صبر نمودی مرا از نظری پیش از این حسن توام تو به داد، زان همه پیشینه ها دل که زدعوی صبر لاف...
  2. فرخ منظور

    تبسم وہ گیسو فتنۂ جاں ہوں تو دل آباد کیا ہو گا ۔ خسرو کی فارسی غزل کا منظوم ترجمہ از صوفی تبسم

    وہ گیسو فتنۂ جاں ہوں تو دل آباد کیا ہو گا غمِ ہجراں کا یہ عالم تو کوئی شاد کیا ہو گا جو نالاں ہے مری جاں دل کی ویرانی پہ ہونے دو کسی بے خانماں کے لپ پہ جز فریاد کیا ہو گا نہ جانے کیسے کیسے داستانِ درد دہرائی مگر اس درد سے نا آشنا کو یاد کیا ہو گا تمھاری یاد دل پر لائی ہے بربادیاں کیا کیا جو...
  3. فرحان محمد خان

    فارسی شاعری ّ"بہ خوبی ھمچومہ تابندہ باشی" امیر خسرو

    بہ خوبی ھمچومہ تابندہ باشی بہ ملک دلبری پاینده باشی تیرے خوبصورت چہرہ چاند کی طرح چمکتا ہے ملک حسن پہ تیری بادشاہی سلامت رہے من درویش را کشتی بہ غمزہ کرم کردى الٰہی زندہ باشی تیری قاتلانہ نکاہ نے مجھ غریب کو مار ڈالا کرم کیا تو نے خدا تجھے بسر زندگی دے جہاں سوزى اگر در غمزہ آىى شکر ریزی اگر...
  4. فاتح

    ہر حرف ہے سرمستی، ہر بات ہے رندانہ ۔ امیر خسرو

    ہر حرف ہے سرمستی، ہر بات ہے رندانہ چھائی ہے مرے دل پر وہ نرگسِ مستانہ وہ اشک بہے غم میں یہ جاں ہوئی غرقِ خوں لبریز ہوا آخر یوں عمر کا پیمانہ آ ڈال مرے دل میں زلفوں کے یہ پیچ و خم آشفتہ سروں کا ہے آباد سیہ خانہ واللہ کشش کیا تھی مستی بھری آنکھوں کی یہ راہ چلا خسرو رندانہ و مستانہ امیر خسرو...
  5. طارق شاہ

    تبسم صُوفی غلام مصطفٰی تبسّم :::::: امیر خُسرو کی فارسی غزل 2 کا ترجمہ :::::Sufi Ghulam Mustafa Tabassum

    امیر خُسرو کی فارسی غزل کا منظُوم ترجمہ یہ رنگینئِ نو بہار اللہ اللہ یہ جامِ مَئے خوشگوار اللہ اللہ اُدھر ہیں نظر میں نظارے چَمن کے اِدھر رُو بَرُو رُوئے یار اللہ اللہ اُدھر جلوۂ مُضطرب، توبہ توبہ اِدھر یہ دِلِ بے قرار اللہ اللہ وہ لب ہیں، کہ ہے وجد میں موجِ کوثر وہ زُلفیں...
  6. طارق شاہ

    تبسم صُوفی غلام مصطفٰی تبسّم :::::: امیر خُسرو کی فارسی غزل کا ترجمہ :::::Sufi Ghulam Mustafa Tabassum

    امیر خُسرو کی فارسی غزل کا ترجمہ غمِ فُرقت میں جو جینےکا سماں ہو تو جیوں یعنی ،اِک جان کے بعد اور بھی جاں ہو تو جیوں تیری آنکھیں مجھے جینے نہیں دیتیں اِک پَل شوخ غمزوں سےتِرے مجھ کو اماں ہو تو جیوں بے یقینی کا یہ عالَم ہو ، تو جینا کیسا ایک پَل بھی، مجھے جینے کا گُماں ہو تو جیوں یُوں تو...
  7. عمراعظم

    نمی دانم چہ منزل بود ، شب جای کہ من بودم۔۔۔امیر خسرو

    نمی دانم چہ منزل بود،شب جای کہ من بودم بہر سو رقصِ بسمل بود،شب جای کہ من بودم پری پیکرنگاری،سرو قدی،لالہ رُخساری سراپا آفتِ دل بود،شب جای کہ من بودم رقیباں گوش بر آواز،او در ناز و من ترساں سُخن گفتن چہ مشکل بود،شب جای کہ من بودم خدا خود میرِ مجلس بود،اندر لامکاں خسرو محمد(صلی اللہ علیہ وسلّم)...
  8. فرخ منظور

    جب یار دیکھا نین پھر دل کی گئی چنتا اتر ۔ امیر خسرو

    جب یار دیکھا نین پھر دل کی گئی چنتا اتر ایسا نہیں کوئی عجب، راکھے اسے سمجھائے کر جب آنکھ سے اوجھل بھیا، تڑپن لگا میرا جِیا حقّا الہٰی کیا کیا، آنسو چلے بھر لائے کر توں تو ہمارا یار ہے ، تجھ پر ہمارا پیار ہے تجھ دوستی بسیار ہے ، اِک شب ملو تم آئے کر جاناں طلب تیری کروں ، دیگر طلب کس کی کروں...
  9. فرخ منظور

    فارسی شاعری مہی گذشت کہ چشمم مجالِ خواب ندارد ۔ خسرو (مع منظوم ترجمہ)

    مہی گذشت کہ چشمم مجالِ خواب ندارد مرا شبی است سیہ رو کہ ماہتاب ندارد گیا وہ چاند نظر کو مجالِ خواب نہیں شبِ سیہ کے مقدر میں ماہتاب نہیں نہ عقل ماند نہ دانش نہ صبر ماند نہ طاقت کسی چنین دل بیچارہء خراب ندارد رہے نہ ہوش و خرد اور نہ ہی صبر و شکیب کسی کا دل بھی یوں بیچارہ و خراب نہیں تو ای...
  10. محمد وارث

    فارسی شاعری خَبَرم رسید امشب کہ نگار خواہی آمد - غزلِ امیر خسرو مع ترجمہ

    خَبَرم رسید امشب کہ نگار خواہی آمد سرِ من فدائے راہے کہ سوار خواہی آمد مجھے خبر ملی ہے کہ اے میرے محبوب تو آج رات آئے گا، میرا سر اس راہ پر قربان جس راہ پر تو سوار ہو کر آئے گا۔ ہمہ آہوانِ صحرا سرِ خود نہادہ بر کف بہ اُمید آنکہ روزے بشکار خواہی آمد جنگل کے تمام ہرنوں نے اپنے سر اتار کر اپنے...
  11. فرخ منظور

    دواوینِ امیر خسرو ڈاؤنلوڈ کریں

    دواوینِ امیر خسرو ڈاؤنلوڈ کریں http://www.archive.org/details/divankhusrau00khusuoft
  12. فرخ منظور

    نذرِ خسرو (موری ارج سنو ) ۔ فیض، نفیس خاں، ٹینا ثانی

    نذرِ خسرو از فیض موری ارج سنو گلوکار: نفیس خان گلوکارہ: ٹینا ثانی اردو پلے تان سین
  13. فاتح

    فارسی شاعری زحالِ مسکیں مکن تغافل دُرائے نیناں بنائے بتیاں ۔ امیر خسرو

    دو ماہ قبل امیر خسرو کی یہ غزل چھایا گنگولی کی آواز میں محفل میں ارسال کی تو ہمارے محترم جناب محسن حجازی صاحب کا جواب ملا: جواباً ہم نے ان الفاظ میں کوشش کرنے کا وعدہ کر لیا: لیجیے صاحب! وہی وعدہ "حتی الوسع" ایفا کرتے ہوئے ترجمے کے ساتھ حضرت امیر خسرو کی یہ مشہورِ زمانہ غزل پیش خدمت ہے۔ غزل...
  14. فاتح

    مہدی حسن امیر خسرو ۔ خبرم رسید امشب کہ نگار خواہی آمد ۔ مہدی حسن

    مہدی حسن کی آواز میں امیر خسرو کی خوبصورت فارسی غزل خبرم رسید امشب کہ نگار خواہی آمد سرِ من فدائے راہے کہ سوار خواہی آمد ترجمہ: مجھے خبر ملی ہے کہ اے میرے محبوب تو آج رات آئے گا، میرا سر اس راہ پر قربان جس راہ پر تو سوار ہو کر آئے گا۔ بہ لبم رسیدہ جانم تو بیا کہ زندہ مانم پس ازاں کہ من...
  15. فرخ منظور

    جب یار دیکھا نین پھر دل کی گئی چنتا اتر ۔ امیر خسرو

    حضرت امیر خسرو کی ایک ہندوی غزل پیشِ خدمت ہے۔ یہ غزل اختر شیرانی کی کتاب "پنجاب میں اردو" سے لی گئی ہے۔ جب یار دیکھا نین پھر دل کی گئی چنتا اتر ایسا نہیں کوئی عجب، راکھے اسے سمجھائے کر جب آنکھ سے اوجھل بھیا، تڑپن لگا میرا جِیا حقّا الہٰی کیا کیا، آنسو چلے بھر لائے کر توں تو ہمارا یار ہے ، تجھ...
  16. فاتح

    زحالِ مسکیں مکُن تغافل ۔ چھایا گنگولی

    زحالِ مسکیں مکن تغافل درائے نیناں بنائے بتیاں کہ تابِ ہجراں ندارم اے جاں نہ لے ہو کاہے لگائے چھتیاں شبانِ ہجراں دراز چوں زلف و روزِ وصلت چوں عمرِ کوتاہ سکھی پیا کو جو میں نہ دیکھوں تو کیسے کاٹوں اندھیری رتیاں یکایک از دل دو چشم جادو بصد فریبم ببردِ تسکیں کسے پڑی ہے جو جا سناوے پیارے پی کو...
  17. فرخ منظور

    مشہور افسانہ نگار عصمت چغتائی فلم جنون میں

    1978 میں شیام بینیگل نے غدر کے تناظر میں ایک فلم بنائی تھی جس کا نام "جنون" تھا اس فلم میں نصیرالدین شاہ، ششی کپور اور شبانہ اعظمی کے ساتھ عصمت چغتائی نے بھی دادی کا کردار کیا تھا۔ اس فلم کی ابتدا خسرو کے کلام سے ہے اور دوسرے حصے میں آپ کو عصمت چغتائی نظر آئیں گی۔
  18. فرخ منظور

    قوالی زحالِ مسکیں مکن تغافل - صابری برادران

    زحالِ مسکیں مکن تغافل - صابری برادران کلام: حضرت امیر خسرو
  19. پ

    کاہے کو بیاہی بدیس -امیر خسرو

    کاہے کو بیاہی بدیس کاہے کو بیاہی بدیسرے لکھی بابل مورے کاہے کو بیاہی بدیس بھائیوں کو دیے محلے دو محلے ہم کو دیا پردیس کاہے کو بیاہی بدیس ، رے بابل! کاہے کو بیاہی بدیس ہم تو ہیں بابل تیرے کھونٹے کی گائیاں جد ہانکے ، ہنک جائیں ہم تو ہیں بابل تیرے بیلے کی کلیاں گھر گھر...
  20. پ

    سب سکھیوں میں چادر میری میلی -امیر خسرو

    سب سکھیوں میں چادر میری میلی سب سکھیوں میں چادر میری میلی دیکھیں ہنس ہنس ناری اب کے بہار چادر میریرنگ دے پیا رکھ لے لاج ہماری صدقہ باب گنج شکر کا رکھ لے لاجک ہماری قطب فریدل آئے براتی خسرو راج دلاری کوئی ساس کوئی نند سے جھگڑے ہم کو آس تمہاری رکھ لے لاج ہماری...
Top