قیصریت
ایک قطرہ سلطنت کی موج کا
اک سپاہی بادشہ کی فوج کا !
دوش پر تیر و کماں باندھے ہوئے
جا رہا تھا رختِ جاں باندھے ہوئے
چوم کر اس کے گلابی گال کو
جاتے دم کہتا تھا اپنے لال کو
"دیکھتی ہے راستہ امی تری
جاؤ بیٹا ! جاؤ ! میں آیا ابھی "
بچہ مڑ کر چل پڑا ماں کی طرف
اور سپاہی خونی میدان کی طرف
وہ...