اس پیڑ پہ ہے بوم کا سایہ
اس پیڑ پہ ہے بوم کا سایہ
اس پیڑکا پھیلاؤ زمانوں میں بھی ہے، آج میں بھی
اس کی جڑیں ہیں
صدیوں سے یہاں لوگ ہر سمت سے آتے بھی
بچھڑتے بھی رہے ہیں
برگد کے تلےقبر پہ (کیا جانیے کیا دفن ہے!)
نذرانوں کے انبار لگے ہیں،
خوابیدہ ہے اس پیڑ کے نیچے کوئی مجذوبِ برہنہ
اور پیڑ پہ ہے...