میر جو اس شور سے میر روتا رہے گا ۔ میر تقی میر

فرخ منظور

لائبریرین
جو اس شور سے میر روتا رہے گا
تو ہمسایہ کاہے کو سوتا رہے گا

میں وہ رونے والا جہاں سے چلا ہوں
جسے ابر ہر سال روتا رہے گا

مجھے کام رونے سے اکثر ہے ناصح
تو کب تک مرے منھ کو دھوتا رہے گا

بس اے گریہ آنکھیں تری کیا نہیں ہیں
کہاں تک جہاں کو ڈبوتا رہے گا

مرے دل نے وہ نالہ پیدا کیا ہے
جرس کے بھی جو ہوش کھوتا رہے گا

تو یوں گالیاں غیر کو شوق سے دے
ہمیں کچھ کہے گا تو ہوتا رہے گا

بس اے میرؔ مژگاں سے پونچھ آنسوؤں کو
تو کب تک یہ موتی پروتا رہے گا

(میر تقی میرؔ)
 
آخری تدوین:

فرخ منظور

لائبریرین
شکریہ عاطف صاحب اور ادب دوست صاحب۔ ٹائپو درست کر دیا گیا ہے۔ امید کرتا ہوں کہ مزید بھی کوئی ٹائپو نظر آیا تو اطلاع کرتے رہیں گے۔
 
Top