میر کب تلک یہ ستم اٹھائیے گا ۔ میر تقی میرؔ

فرخ منظور

لائبریرین
کب تلک یہ ستم اٹھائیے گا
ایک دن یوں ہی جی سے جائیے گا

شکلِ تصویرِ بے خودی کب تک
کسو دن آپ میں بھی آیئے گا

سب سے مل چل کہ حادثے سے پھر
کہیں ڈھونڈا بھی تو نہ پایئے گا

نہ موئے ہم اسیری میں تو نسیم
کوئی دن اور باؤ کھایئے گا

کہیے گا اس سے قصۂ مجنوں
یعنی پردے میں غم سنایئے گا

اس کے پابوس کی توقع پر
اپنے تئیں خاک میں ملائیے گا

اس کے پاؤں کو جا لگی ہے حنا
خوب سے ہاتھ اسے لگائیے گا

قطعہ
شرکتِ شیخ و برہمن سے میرؔ
کعبہ و دیر سے بھی جایئے گا

اپنی ڈیڑھ اینٹ کی جدی مسجد
کسی ویرانے میں بنایئے گا

(میر تقی میرؔ)
 
Top