نتائج تلاش

  1. فرخ منظور

    میر جس سر کو غرور آج ہے یاں تاج وری کا

    جس سر کو غرور آج ہے یاں تاج وری کا کل اُس پہ یہیں شور ہے پھر نوحہ گری کا شرمندہ ترے رُخ سے ہے رخسار پری کا چلتا نہیں کچھ آگے ترے کبک دری کا آفاق کی منزل سے گیا کون سلامت اسباب لٹا راہ میں یاں ہر سفری کا زنداں میں بھی شورش نہ گئی اپنے جنوں کی اب سنگ مداوا ہے اس آشفتہ سری کا ہر زخمِ جگر...
  2. فرخ منظور

    میر الٹی ہوگئیں سب تدبیریں کچھ نہ دوا نے کام کیا - میر تقی میر

    الٹی ہو گئیں سب تدبیریں ، کچھ نہ دوا نے کام کیا دیکھا اس بیماریِ دل نے ، آخر کام تمام کیا عہدِ جوانی رو رو کاٹا، پیری میں لیں آنکھیں موند یعنی رات بہت تھے جاگے ، صبح ہوئی آرام کیا حرف نہیں جاں بخشی میں اس کی خوبی اپنی قسمت کی ہم سے جو پہلے کہہ بھیجا ، سو مرنے کا پیغام کیا ناحق ہم مجبوروں پر...
  3. فرخ منظور

    مکمل کلام ن م راشد (دوم)

    سالگرہ کی رات آج دروازے کھُلے رہنے دو یاد کی آگ دہک اٹھی ہے شاید اس رات ہمارے شہدا آ جائیں آج دروازے کھلے رہنے دو جانتے ہو کبھی تنہا نہیں چلتے ہیں شہید؟ میں نے دریا کے کنارے جو پرے دیکھے ہیں جو چراغوں کی لویں دیکھی ہیں وہ لویں بولتی تھیں زندہ زبانوں کی طرح میں نے سرحد پہ وہ نغمات سنے ہیں کہ...
  4. فرخ منظور

    بہادر شاہ ظفر یا مجھے افسرِ شاہانہ بنایا ہوتا ۔ بہادر شاہ ظفر

    یا مجھے افسرِ شاہانہ بنایا ہوتا یا مرا تاج گدایانہ بنایا ہوتا اپنا دیوانہ بنایا مجھے ہوتا تُو نے کیوں خرد مند بنایا، نہ بنایا ہوتا خاکساری کے لیے گرچہ بنایا تھا مجھے کاش خاکِ درِ جانانہ بنایا ہوتا نشّۂ عشق کا گر ظرف دیا تھا مجھ کو عمر کا تنگ نہ پیمانہ بنایا ہوتا دلِ صد چاک بنایا تو بلا سے...
  5. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی رشتۂ جام و سبُو ۔ مصطفیٰ زیدی

    رشتۂ جام و سبُو جانے کب ابر سے نکلے مرا کھویا ہوا چاند جانے کب مجلسِ ارباب ِوفا روشن ہو راستے نور طلب شامِ سفر عکس ہی عکس ڈوبتے، کانپتے ، سہمے ہوئے، بجھتے ہوئے دل ورد کا بوجھ اٹھائے ہوئے گھبرائے ہوئے صبح کے کفش زدہ رات کے ٹھکرائے ہوئے جانے کب حلقۂ گرداب سے ابھرے ساحل سر پٹکتی ہوئی موجوں کا...
  6. فرخ منظور

    غالب سیرِ آنسوئے تماشا ہے طلب گاروں کا ۔ مرزا غالب

    سیرِ آنسوئے تماشا ہے طلب گاروں کا خضر مشتاق ہے اس دشت کے آواروں کا سر خطِ بند ہوا، نامہ گنہگاروں کا خونِ ہُدہُد سے لکھا نقش گرفتاروں کا فرد آئینہ میں بخشیں شکنِ خندۂ گُل دلِ آزردہ پسند، آئینہ رخساروں کا داد خواہِ تپش و مہر خموشی بر لب کاغذِ سرمہ ہے جامہ، تیرے بیماروں کا وحشتِ نالہ، بہ...
  7. فرخ منظور

    گرہ لگایئے

    شکریہ جناب ادب دوست صاحب۔ فرصت میں حاضر ہوتا ہوں۔
  8. فرخ منظور

    مکمل کلام ن م راشد (دوم)

    نئی تمثیل ہم کہ سب تیرے پرستاروں میں ہیں، اے طلاموسِ کبیر، تو ہمارا دستگیر! (جیسے ہر کامل ہے ساکن اُس طرف کامل کہ جو ساکن بھی ہے، محدود بھی، اس طرف اِک خام، خاموں کی طرح حرکت میں ہے، غلطاں بھی ہے، ناشکیبا بھی ہے، بے پایاں بھی ہے!) کون سی جانب بڑھیں، اے طلاموسِ کبیر؟ سنگِ میلِ ہست پر جم جائیں...
  9. فرخ منظور

    عمراں لنگھیاں پباں بھار ۔ مظہر ترمذی

    خود شاعر سے میں نے اس کا مطلب پوچھا تھا۔ ویسے تو پباں بھار کا مطلب ہے on toes اور اس سے بظاہر مطلب یہی بنتا ہے کہ انتظار میں عمر کٹ گئی۔ شاعر نے میری کسی بھی تشریح سے اختلاف نہیں کیا بلکہ کہا کہ کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ انتظار میں عمر کٹی کچھ سمجھتے ہیں تکلیف میں عمر کٹی۔ شاعر نے کہا مختلف لوگوں کی...
  10. فرخ منظور

    میر غمزے نے اس کے چوری میں دل کی ہنر کیا ۔ میر تقی میر

    غمزے نے اس کے چوری میں دل کی ہنر کیا اس خانماں خراب نے آنکھوں میں گھر کیا رنگ اڑ چلا چمن میں گلوں کا تو کیا نسیم ہم کو تو روزگار نے بے بال و پر کیا نافع جو تھیں مزاج کو اول سو عشق میں آخر انھیں دواؤں نے ہم کو ضرر کیا کیا جانوں بزمِ عیش کہ ساقی کی چشم دیکھ میں صحبتِ شراب سے آگے سفر کیا جس دم...
  11. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی بے سمتی ۔ مصطفیٰ زیدی

    بے سمتی گئیر بدلتے ہوئے، منہ سے پھینک کر سگرٹ ڈرائیور نے ٹریفک کو ماں کی گالی دی کہا، حضور کہاں کیڈلک، کہاں پیجُو کہاں حکایتِ شیریں دہان و شہد لباں کہ ایک سیر شکر کا نہ مل سکا پرمٹ کہ دفتروں کو چلاتے ہیں تلخ گو بابو گمان بن گئی تہذیبِ رستم و سہراب حکومتوں نے بہ حقِ خزانہ ضبط کیے رموزِ کیسۂ...
  12. فرخ منظور

    مکمل کلام ن م راشد (دوم)

    وہی کشفِ ذات کی آرزو مرا دل گرو، مری جاں گرو! چلا آ کہ ہے مرا در کھلا تو مرا نصیب ہے راہرو! یہ ہوا، یہ برق، یہ رعد و ابر، یہ تیرگی رہِ انتظار کی نارسی مرے جان و دل پہ ہیں تو بتو مرے میہماں ، مرے راہرو! اے گریز پیا، تو سرابِ دشتِ خلا نہ بن وہ نوا نہ بن جو فریبِ راہگزار ہو وہ فسونِ ارض و سما نہ...
  13. فرخ منظور

    عمراں لنگھیاں پباں بھار ۔ مظہر ترمذی

    گاون ہلے نہ وس وے کالیا عمراں لنگھیاں پباں بھار کدے نہ سُکھ سنیہا گھلیا پھُلاں دے رنگ کالے سُرخ گلاباں دے موسم وچ پھُلاں دے رنگ کالے رُڑھدے رُڑھدے موت دے شوہ دریاواں اندر کدیں نہ کنڈھے لگے اندرو اندریں وگدا رہندا پانی درد حیاتی دا ساڈیاں عُمراں توں وی وڈی عمر اے تیری ہلے نہ وس وے کالیا (مظہر...
  14. فرخ منظور

    جگر جان کر منجملۂ خاصانِ مے خانہ مجھے ۔ جگر مراد آبادی

    جان کر منجملۂ خاصانِ مے خانہ مجھے مُدّتوں رویا کریں گے جام و پیمانہ مجھے ننگِ مے خانہ تھا میں ساقی نے یہ کیا کر دیا پینے والے کہہ اُٹھے "یا پیرِ مے خانہ" مجھے سبزہ و گل، مو ج و دریا، انجم و خورشید و ماہ اِک تعلق سب سے ہے لیکن رقیبانہ مجھے زندگی میں آ گیا جب کوئی وقتِ امتحاں اس نے دیکھا ہے...
  15. فرخ منظور

    نصیر الدین نصیر آفت ہے شبِ غم کی سیاہی کا اثر بھی ۔ پیرنصیر الدین نصیر

    مجھے تو پیر نصیر الدین نصیر صاحب کے کلام میں رنگ ہی رنگ نظر آتا ہے۔ :)
  16. فرخ منظور

    نصیر الدین نصیر آفت ہے شبِ غم کی سیاہی کا اثر بھی ۔ پیرنصیر الدین نصیر

    آفت ہے شبِ غم کی سیاہی کا اثر بھی دُھندلے سے نظر آتے ہیں انوارِ سَحَر بھی دل ہی نہیں ، تصویر ہے غم کی مرا گھر بھی حالات کا آئینہ ہیں دیوار بھی ، در بھی ہاں، صدقِ طلب آپ ہی تمہیدِ کرم ہیں نکلے جو دُعا دل سے تو کرتی ہے اثر بھی ہم بھی ہیں طلب گار ، تری بزم سلامت ساقی! ترے قربان ، کوئی جام اِدھر...
  17. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی نہاں ہے سب سے مِرا درد ِ سینۂ بیتاب ۔ مصطفیٰ زیدی

    مطلب اور تشریح کے لیے اپنے اردو کے اساتذہ سے رجوع کریں۔ البتہ کسی مشکل لفظ کا مطلب نہیں پتا چل رہا تو وہ بتا سکتا ہوں۔
  18. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی نہاں ہے سب سے مِرا درد ِ سینۂ بیتاب ۔ مصطفیٰ زیدی

    نہاں ہے سب سے مِرا دردِ سینۂ بیتاب سوائے دِیدۂ بےخوابِ انجُم و مہ تاب تمہیں تو خیر مِرے غم کدے سے جانا تھا کہاں گئیں مِری نیندیں کِدھر گئے مِرے خواب سفِینہ ڈُوب گیا لیکن اِس وقار کے ساتھ کہ سر اُٹھا نہ سکا پھر کہیں کوئی گرداب عجیب بارشِ نیساں ہوئی ہے اَب کے برس صدف صدف شب ِ وعدہ ہے اَور گُہر...
Top