مصطفیٰ زیدی نہاں ہے سب سے مِرا درد ِ سینۂ بیتاب ۔ مصطفیٰ زیدی

فرخ منظور

لائبریرین
نہاں ہے سب سے مِرا دردِ سینۂ بیتاب
سوائے دِیدۂ بےخوابِ انجُم و مہ تاب

تمہیں تو خیر مِرے غم کدے سے جانا تھا
کہاں گئیں مِری نیندیں کِدھر گئے مِرے خواب

سفِینہ ڈُوب گیا لیکن اِس وقار کے ساتھ
کہ سر اُٹھا نہ سکا پھر کہیں کوئی گرداب

عجیب بارشِ نیساں ہوئی ہے اَب کے برس
صدف صدف شب ِ وعدہ ہے اَور گُہر کم یاب

حُدودِ مَےکدہ و مدرِسہ گِرا نہ سکے
یہ مَحرمانِ کلیسا یہ عارفانِ کتاب

وہاں بھی بزمِ خِرد میں ہزار پابندی
یہاں بھی محفلِ رِنداں میں سینکڑوں آداب

مَیں تشنہ کامِ غمِ آگہی کہاں جاؤں
اِدھر شعُور کا صحرا اُدھر نظر کا سراب

تُو اپنے جلوۂ عُریاں سے شرمسار نہ ہو
یہی تمامِ نظارہ یہی کمالِ حجاب

(مصطفیٰ زیدی)
قبائے سَاز​
 
آخری تدوین:

نور وجدان

لائبریرین
تمہیں تو خیر مِرے غم کدے سے جانا تھا
کہاں گئیں مِری نیندیں کِدھر گئے مِرے خواب
مہربانی کرکے اس کا مطلب بتا دیں
سفِینہ ڈُوب گیا لیکن اِس وقار کے ساتھ
کہ سر اُٹھا نہ سکا پھر کہیں کوئی گرداب
عمدہ ۔۔۔۔
عجیب بارش ِ نیساں ہوئی ہے اَب کے برس
صدف صدف شب ِ وعدہ ہے اَور گُہر کم یاب

آکری مصرعے کی سمجھ نہیں آئی
 
Top