انقلاب
مری آنکھوں میں برستے ہوئے آنسو نہ رہے
دل کی دنیا نہ رہی ، درد کے پہلو نہ رہے
آہوں سے روح کی اگنی کی بھبک جاتی رہی
خشک ہونٹوں سے شرابوں کی مہک جاتی رہی
نیند کا چین گیا جاگنے کی بات گئی
نشوں کا دن گیا اور مستیوں کی رات گئی
ذروں کے سینوں میں مہتابوں کی دنیا نہ رہی
قرمزی رنگوں میں گم خوابوں...