بے پر و بال
جب کسی سلطنتِ گم شدہ کے خواب
کبھی اشک، کبھی قہقہہ بن کر دلِ رہرو کو لبھاتے جائیں،
(نیم شب کون ہے آوارہ دعاؤں کی طرح
لو چلے آتے ہیں وہ عقدہ کشاؤں کی طرح)
اور وہ راہروِ سادہ کسی اشک، کسی قہقہے کی تہہ میں
سینہ خاک نشینوں کی نوا سُن نہ سکے ۔۔۔
ہم ہیں وہ جن پہ نظر ڈالی ہے سلطانوں نے
ہیں...