میر دیکھوں میں اپنی آنکھوں سے آوے مجھے قرار ۔ میر تقی میرؔ

فرخ منظور

لائبریرین
دیکھوں میں اپنی آنکھوں سے آوے مجھے قرار
اے انتظار تجھ کو کسی کا ہو انتظار

ساقی تو ایک بار تو توبہ مری تُڑا
توبہ کروں جو پھر تو ہے توبہ ہزار بار

کیا زمزمہ کروں ہوں خوشی تجھ سے ہم صفیر
آیا جو میں چمن میں تو جاتی رہی بہار

کس ڈھب سے راہِ عشق چلوں، ہے یہ ڈر مجھے
پھوٹیں کہیں نہ آبلے، ٹوٹیں کہیں نہ خار

کُوچے کی اُس کے راہ نہ بتلائی بعدِ مرگ
دل میں صبا رکھے تھے، مری خاک سے غبار

اے پائے خم کی گردشِ ساغر ہو دست گیر
مرہونِ دردِ سر ہو کہاں تک مرا خمار

وسعت جہاں کی چھوڑ جو آرام چاہے میرؔ
آسودگی رکھے ہے بہت، گوشۂ مزار

(میر تقی میر)
 

عباس آزر

محفلین
کس ڈھب سے راہِ عشق چلوں، ہے یہ ڈر مجھے
پھوٹیں کہیں نہ آبلے، ٹوٹیں کہیں نہ خار
سخنِ بادشاہ کا جواب نہیں واہ واہ بہت خوب
 
Top