ایسے کو شبِ وصل لگائے کوئی کیا ہاتھ
ہر بار جھٹک کر جو کہے ٹوٹے ترا ہاتھ
یوں آپ کریں غیر کے شکوے مرے آگے
یہ آپ کے مضمون نیا آج لگا ہاتھ
اس بات کے ملنے کی بھی کچھ پائی گئی بات
قاصد ترے صدقے پہ اگر سچ ہے تو لا ہاتھ
یہ رشک ہے تو آپ ہے اب دل کو شکایت
ظالم مرے ملنے سے نہ تو ایسا اُٹھا...
میں نہیں جانڑاں کھیڑیاں دے نال - طفیل نیازی
YouTube - Main nahi jana kheriyan de nal - Tufail Niazi
بہت ہی خوبصورت فوک گیت ہے اور اس میں شہنائی بہت خوبصورت بجائی گئی ہے -
میرا ان ممبرانِ محفل سے ایک سوال ہے جنہوں نے عمیرہ احمد اور بانو قدسیہ دونوں کو پڑھا ہے کہ -
کیا عمیرہ احمد بانو قدسیہ سے بہتر لکھاری ہیں اگر ہیں تو کیوں ؟ اور اگر نہیں ہیں تو پھر بھی اس کے دلائل دیے جائیں -
بہت شکریہ!
مجھے ایک نظم 'جوگی' از خوشی محمد ناظر درکار ہے - جو کچھ یوں شروع ہوتی ہے -
کل صبح کے مطلع تاباں سے جب عالم بقعۂ نور ہوا
سب چاند ستارے ماند ہوئے خورشیدکا نور ظہور ہوا
ایسے میں اک پہاڑی پر جا نکلا ناظر دیوانہ
آج ایک سائیٹ دیکھی جس میں پورا دیوانِ غالب نسخہ اردو ویب پڑا ہوا دیکھا - کیا اس سائیٹ پر مواد اردو ویب کی اجازت سے رکھا گیا ہے؟ نبیل یا زیک ضرور بتائیے گا - بہت شکریہ!
سائیٹ کا ربط -
امیر خسرو کا وہ کلام جو ہندی یا ریختہ میں ہے، پیشِ خدمت ہے -
منظوم پہیلیاں
ترور سے ایک تریا اتری اس نے بہت رجھایا
باپ کا نام جو اس سے پوچھا آدھا نام بتایا
آدھا نام پِتا پر پیارے بوچھ پہیلی موری
امیر خسرو یوں کہیں اپنا نام بنولی
جواب: بنولی
اپنے ہم نام فرّخ صاحب کی فرمائش پر یہ غزل انکی نذر -
سفر کی موج میں تھے وقت کے خمار میں تھے - فتح علی خاں
شاعر: مجید امجد
YouTube - safar ke mauj mein thay - fateh ali khan
نظارہ تھا اک اور ہی منظر سے نکل کر
دیکھا جو سمندر کو سمندر سے نکل کر
پھرتا تھا کہیں خواب خلاؤں میں اکیلا
میں گردشِ افلاک کے محور سے نکل کر
اب یاد نہیں رہتی مجھے وقت کی گنتی
نسیاں میں پڑا رہتا ہوں ازبر سے نکل کر
کھو جاؤں گا اِک روز کسی خوابِ ابد میں
لیٹوں گا کفِ خاک پہ بستر سے نکل کر...
رس کے بھرے تورے نین - استاد برکت علی (استاد بڑے غلام علی کے چھوٹے بھائی)
راگ بھیرویں- ٹھمری
YouTube - Ustad Barkat Ali Khan, Bhairavi, Rasake bhare tore naine
اجل نے عہد میں تیرے ہی تقدیر سے یہ پیغام کیا
ناز و کرشمہ دے کر اس کو مجھ کو کیوں بدنام کیا
چمن میں آتے سن کر تجھ کو بادِ سحر یہ گھبرائی
ساغر جب تک لاویں ہی لاویں توڑ سبو کو جام کیا
ناگن کا اس زلف کی مجھ سے رنگ نہ پوچھو، کیا حاصل
خواہ تھی کالی، خواہ وہ پیلی، بِس نے اپنا کام کیا
پوج...