نتائج تلاش

  1. فرخ منظور

    ناصر کاظمی یاد آتا ہے روز و شب کوئی - ناصر کاظمی

    یاد آتا ہے روز و شب کوئی ہم سے روٹھا ہے بے سبب کوئی لبِ جُو چھاؤں میں درختوں کی وہ ملاقات تھی عجب کوئی جب تجھے پہلی بار دیکھا تھا وہ بھی تھا موسمِ طرب کوئی کچھ خبر لے کے تیری محفل سے دور بیٹھا ہے جاں بلب کوئی نہ غمِ زندگی نہ دردِ فراق دل میں یونہی سی ہے طلب کوئی یاد آتی ہیں...
  2. فرخ منظور

    فراز آنسو نہ روک دامنِ زخمِ جگر نہ کھول - فراز

    آنسو نہ روک دامنِ زخمِ جگر نہ کھول جیسا بھی حال ہو نگہء یار پر نہ کھول جب شہر لُٹ گیا ہے تو کیا گھر کو دیکھنا کل آنکھ نم نہیں تھی تو اب چشمِ تر نہ کھول چاروں طرف ہیں دامِ شنیدن بچھے ہوئے غفلت میں طائرانِ معانی کے پر نہ کھول کچھ تو کڑی کٹھور مسافت کا دھیان کر کوسوں سفر پڑا ہے ابھی سے...
  3. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی یاد - مصطفیٰ زیدی

    یاد رات اوڑھے ہوئے آئی ہے فقیروں کا لباس چاند کشکولِ گدائی کی طرح نادم ہے دل میں دہکے ہوئے ناسور لئے بیٹھا ہوں یہی معصوم تصور جو ترا مجرم ہے کون یہ وقت کے گھونگٹ سے بلاتا ہے مجھے کس کے مخمور اشارے ہیں گھٹاؤں کے قریب کون آیا ہے چڑھانے کو تمنّاؤں کے پھول ان سلگتے ہوئے لمحوں کی چتاؤں کے...
  4. فرخ منظور

    ہم ہیں متاعِ کوچہ و بازار کی طرح - مجروح سلطانپوری

    ہم ہیں متاعِ کوچہ و بازار کی طرح اٹھتی ہے ہر نگاہ خریدار کی طرح اس کوئے تشنگی میں بہت ہے کہ ایک جام ہاتھ آگیا ہے دولتِ بیدار کی طرح وہ تو کہیں ہے اور مگر دل کے آس پاس پھرتی ہے کوئی شے نگاہِ یار کی طرح سیدھی ہے راہِ عشق پہ لیکن کبھی کبھی خم ہوگئی ہے گیسوئے دلدار کی طرح اب جا کے...
  5. فرخ منظور

    میر ماہِ صیام آیا، ہے قصدِ اعتکاف اب - میر

    ماہِ صیام آیا، ہے قصدِ اعتکاف اب جا بیٹھیں میکدے میں مسجد سے اُٹھ کے صاف اب مسلم ہیں رفتہ رُو کے کافر ہیں خستہ مو کے یہ بیچ سے اُٹھے گا کس طور اختلاف اب جو حرف ہیں سو ٹیڑھے خط میں لکھے ہیں شاید اُس کے مزاج میں ہے کچھ ہم سے انحراف اب مجرم ٹھہر گئے ہم پھرنے سے ساتھ تیرے بہتر ہے جو...
  6. فرخ منظور

    غالب یونہی افزائشِ وحشت کےجو ساماں ہوں گے - غالب

    یونہی افزائشِ وحشت کےجو ساماں ہوں گے دل کے سب زخم بھی ہم شکلِ گریباں ہوں گے وجہِ مایوسئ عاشق ہے تغافل ان کا نہ کبھی قتل کریں گے، نہ پشیماں ہوں گے دل سلامت ہے تو صدموں کی کمی کیا ہم کو بے شک ان سے تو بہت جان کے خواہاں ہوں گے منتشر ہو کے بھی دل جمع رکھیں گے یعنی ہم بھی اب پیروئے گیسو ئے...
  7. فرخ منظور

    سودا سخنِ عشق نہ گوشِ دلِ بے تاب میں ڈال - سودا

    سخنِ عشق نہ گوشِ دلِ بے تاب میں ڈال مت یہ آتش کدہ اس قطرہء سیماب میں ڈال گھر کا گھر بیچ، ٹکے خرچ مئے ناب میں ڈال زاہد!‌اسبابِ جہاں کچھ نہیں، دے آب میں ڈال ابھی جھپکی ہے ٹُک، اے شورِ قیامت یہ پلک صبح کا وقت ہے ظالم، نہ خلل خواب میں ڈال کرکے معیوبِ طمع دل کہ نہ سن حرفِ درشت یہ بری چٹ ہے، نہ اس...
  8. فرخ منظور

    شہیدِ عشق ہوئے قیسِ نام ور کی طرح - میر انیس

    شہیدِ عشق ہوئے قیسِ نام ور کی طرح جہاں میں عیب بھی ہم نے کیے ہنر کی طرح کچھ آج شام سے چہرہ ہے فق، سحر کی طرح ڈھلا ہی جاتا ہوں فرقت میں دوپہر کی طرح سیاہ بختوں کو یوں باغ سے نکال اے چرخ کہ چار پھول تو دامن میں ہوں سپر کی طرح تمام خلق ہے خواہانِ آبرو، یارب! چھپا مجھے صدفِ قبر میں گہر...
  9. فرخ منظور

    سودا جو گزری مجھ پہ مت اُس سے کہو، ہوا سو ہوا - سودا

    جو گزری مجھ پہ مت اُس سے کہو، ہوا سو ہوا بلاکشانِ محبت پہ جو، ہوا سو ہوا مبادا ہو کوئی ظالم ترا گریباں گیر مرے لہو کو تو دامن سے دھو، ہوا سو ہوا پہنچ چکا ہے سرِ زخم دل تلک یارو کوئی سیو، کوئی مرہم رکھو، ہوا سو ہوا کہے ہے سن کے مری سرگزشت وہ بے رحم یہ کون ذکر ہے جانے بھی دو، ہوا سو...
  10. فرخ منظور

    سودا ملائم ہو گئیں دل پر برہ کی ساعتیں کڑیاں - سودا

    ملائم ہو گئیں دل پر برہ کی ساعتیں کڑیاں پہر کٹنے لگے اُن بن جنہوں بن کاٹتیں گھڑیاں گُتھی نکلی ہیں لخت دل سے تارِ اشک کی لڑیاں یہ آنکھیں کیوں مرے جی کے گلے کی ہار ہو پڑیاں ہنوز آئینہ گرد اس غم سے اپنے منہ کو مَلتا ہے خدا جانے کہ کیا کیا صورتیں اس خاک میں گَڑیاں گرہ لاکھوں ہی غنچوں کی...
  11. فرخ منظور

    غالب ایک دن مثلِ پتنگِ کاغذی - مرزا غالب

    مثنوی ایک دن مثلِ پتنگِ کاغذی لے کے دل سر رشتۂ آزادگی خود بخود کچھ ہم سے کَنیانے لگا اس قدر بگڑا کہ سر کھانے لگا میں کہا، اے دل، ہوائے دلبراں! بس کہ تیرے حق میں رکھتی ہے زیاں بیچ میں ان کے نہ آنا زینہار یہ نہیں ہیں گے کسی کے یارِ غار گورے پنڈے پر نہ کر ان کے نظر کھینچ لیتے ہیں یہ ڈورے...
  12. فرخ منظور

    غالب طائرِ دل - مرزا غالب

    طائرِ دل اٹھا اک دن بگولا سا جو کچھ میں جوشِ وحشت میں پھرا آسیمہ سر، گھبراگیا تھا جی بیاباں سے نظر آیا مجھے اک طائرِ مجروح پَر بستہ ٹپکتا تھا سرِ شوریدہ دیوارِ گلستاں سے کہا میں نے کہ "او گمنام! آخر ماجرا کیا ہےَ پڑا ہے کام تجھ کو کس ستم گر آفتِ جاں سے" ہنسا کچھ کھلکھلا کر پہلے، پھر...
  13. فرخ منظور

    بابا بلھے شاہ بلھے نوں سمجھاون آئیاں، بھیناں تے بھرجائیاں - بلھے شاہ

    بلھے نوں سمجھاون آئیاں، بھیناں تے بھرجائیاں من لے بلھیا ساڈا کہنا، چھڈ دے پلّا رائیاں آل نبی اولادِ علی نوں، توں کیوں لیکاں لائیاں چیہڑا سانوں سیّد سدّے، دوزخ ملن سزائیاں جو کوئی سانوں رائیں آکھے، بہشتیں پینگھاں پائیاں رائیں سائیں سبھنیں تھائیں، رب دیاں بے پروائیاں سوہنیاں پرے ہٹائیاں نیں...
  14. فرخ منظور

    دیکھ مت دل کی طرف اتنی فراوانی سے

    دیکھ مت دل کی طرف اتنی فراوانی سے یہ کبھی دام میں آتا نہیں آسانی سے آج کل اوج پہ ہے حالتِ وحشت اپنی اور کیا پوچھتے ہو درد کے زندانی سے بابِ حیرت کبھی کھلتا نہیں آئینے پر تنگِ دامان و تہی دست ہے عریانی سے میں تری چشمِ فسوں ساز میں الجھا ایسا آج تک لوٹ کر آیا نہیں‌ حیرانی سے اپنے...
  15. فرخ منظور

    بابا بلھے شاہ بھانویں جان نہ جان وے، ویہڑے آ وڑ میرے - بلھے شاہ

    بھانویں جان نہ جان وے، ویہڑے آ وڑ میرے میں تیرے قربان وے، ویہڑے آ وڑ میرے تیرے جیہا مینوں ہور نہ کوئی ڈھونڈاں جنگل، بیلا، روہی ڈھونڈاں تاں سارا جہان وے، ویہڑے آ وڑ میرے میں تیرے قربان وے، ویہڑے آ وڑ میرے لوکاں دے بھانے چاک مہیں دا رانجھا تاں لوکاں وِچ کہیندا ساڈا تاں دین ایمان وے،...
  16. فرخ منظور

    بابا بلھے شاہ بے حد رمزاں دسدا نی ڈھولن ماہی - بلھے شاہ

    بے حد رمزاں دسدا نی ڈھولن ماہی میم دے اوہلے وسدا نی ڈھولن ماہی اولیاء منصور کہاوے رمز اناالحق آپ بتاوے آپے آپ نوں دار چڑھاوے تے کول کھلو کے ہسدا نی ڈھولن ماہی بے حد رمزاں دسدا نی ڈھولن ماہی میم دے اوہلے وسدا نی ڈھولن ماہی
  17. فرخ منظور

    بابا بلھے شاہ بلھا کیہ جاناں میں کون - بلھے شاہ

    بلھا کیہ جاناں میں کون نہ میں مومن وچ مسیت آں نہ میں وچ کفر دی ریت آں نہ میں پاکاں وچ پلیت آں نہ میں موسٰی، نہ فرعون بلھا کیہ جاناں میں کون نہ میں اندر وید کتاباں نہ وچ بھنگاں، نہ شراباں نہ وچ رِنداں مست خراباں نہ وچ جاگن، نہ وِچ سون بلھا کیہ جاناں میں کون نہ وچ شادی نہ غمناکی نہ میں وچ...
  18. فرخ منظور

    بابا بلھے شاہ آؤ سیّو رل دیو نی ودھائی - بلھے شاہ

    آؤ سیّو رل دیو نی ودھائی میں ور پایا رانجھا ماہی اج تاں روز مبارک چڑھیا رانجھا ساڈے ویہڑے وڑیا ہتھ کھونڈی موڈھے کمبل دھریا چاکاں والی شکل بنائی آؤ سیّو رل دیو نی ودھائی میں ور پایا رانجھا ماہی مکٹ گئواں دے وِچ رُلدا جنگل جوہاں وچ کس مل دا ہے کوئی اللہ دے ول بھلدا اصل حقیقت خبر...
  19. فرخ منظور

    بابا بلھے شاہ بس کر جی ہُن بس کر جی - بلھے شاہ

    بس کر جی ہُن بس کر جی اِک بات اساں نال ہس کر جی تسی دل میرے وچ وسدے ہو اینویں ساتھوں دور کیوں نسدے ہو نالے گھت جادو دل کھسدے ہو ہُن کِت ول جاسو نس کر جی بس کر جی ہُن بس کر جی اِک بات اساں نال ہس کر جی تُسی مویاں نوں مار نہ کھُٹدے سی کِھدّو وانگ کھونڈی نال نِت کٹدے سی گل کردیاں دا...
  20. فرخ منظور

    پروین شاکر بخت سے کوئی شکایت ہے نہ افلاک سے ہے - پروین شاکر

    بخت سے کوئی شکایت ہے نہ افلاک سے ہے یہی کیا کم ہے کہ نسبت مجھے اس خاک سے ہے خواب میں بھی تجھے بھولوں تو روا رکھ مجھ سے وہ رویّہ جو ہوا کو خس و خاشاک سے ہے بزم انجم میں قبا خاک کی پہنی میں نے اور مری ساری فضیلت اسی پوشاک سے ہے ایک دوست نے مجھے یہ اشعار ایس ایم ایس کیے اور جب اسے...
Top