نتائج تلاش

  1. فرخ منظور

    Mozart - Piano Concerto No. 24 in C minor, K. 491 (Vladimir Ashkenazy)

    Mozart - Piano Concerto No. 24 in C minor, K. 491 (Vladimir Ashkenazy)
  2. فرخ منظور

    مثلِ آئینہ باصفا ہیں ہم ۔ جرأت

    مثلِ آئینہ باصفا ہیں ہم دیکھنے ہی کے آشنا ہیں ہم نہیں دونوں جہاں سے کام ہمیں اِک فقط تیرے مبتلا ہیں ہم دیکھ سائے کی طرح اے پیارے! ساتھ تیرے ہیں اور جدا ہیں ہم ٹک تو کر رحم اے بتِ بے رحم آخرش بندۂ خدا ہیں ہم ظلم پر اور ظلم کرتے ہو اس قدر قابلِ جفا ہیں ہم؟ جوں صبا نام کو تو ہیں ہم لوگ...
  3. فرخ منظور

    فارسی شاعری فرقی ننہد عاشق در کعبہ و بتخانہ (منظوم ترجمہ از فیض احمد فیض

    اقبال لاہوری کے کلام کا منظوم ترجمہ از فیض احمد فیض فرقی ننہد عاشق در کعبہ و بتخانہ این جلوت جانانہ آن خلوت جانانہ منظوم ترجمہ عاشق کے لیے یکساں کعبہ ہو کہ بت خانہ یہ جلوتِ جانانہ، وہ خلوتِ جانانہ از بزم جہان خوشتر از حور جنان خوشتر یک ھمدم فرزانہ وز بادہ دو پیمانہ منظوم ترجمہ بہتر ہے...
  4. فرخ منظور

    تبدیلی از اختر الایمان

    تبدیلی اس بھرے شہر میں اک بھی ایسا نہیں جو مجھے راہ چلتے کو پہچان لے اور آواز د ے "او بے او سر پھرے" دونوں اک دوسرے سے لپٹ کر وہیں گرد و پیش اور ماحول کو بھول کر گالیاں دیں ہنسیں ، ہاتھا پائی کریں پاس کے پیڑ کی چھاؤں میں بیٹھ کر گھنٹوں ایک دوسرے کی سنیں اور کہیں اور اس نیک روحوں کے بازار میں...
  5. فرخ منظور

    شاد عظیم آبادی بدن میں جب تک کہ دل ہے سالم تری محبت نہاں رہے گی ۔ شاد عظیم آبادی

    بدن میں جب تک کہ دل ہے سالم تری محبت نہاں رہے گی یہی تو مرکز ہے یہ نہ ہو گا تو پھر محبت کہاں رہے گی بہت سے تنکے چنے تھے میں نے، نہ مجھ سے صیّاد تُو خفا ہو قفس میں گر مر بھی جاؤں گا میں نظر سوئے آشیاں رہے گی ابھی سے ویرانہ پن عیاں ہے، ابھی سے وحشت برس رہی ہے ابھی تو سنتا ہوں کچھ دنوں تک بہار...
  6. فرخ منظور

    مرزا غالب کا تاریخ کہنے سے معذرت کا انداز (اقتباس از خطوطِ غالب)

    مرزا غالب کا تاریخ کہنے سے معذرت کا انداز (اقتباس از خطوطِ غالب) ۔ مرزا غالب تاریخیں کہنے سے بہت گھبراتے تھے۔ ایک مرتبہ مرزا علاؤ الدین احمد خاں کو خط لکھا۔ میں مادۂ تاریخ نکالنے میں عاجز ہوں۔ لوگوں کے مادّے دیے ہوئے نظم کر دیتا ہوں اور جو مادّہ اپنی طبیعت سے پیدا کرتا ہوں وہ بیشتر لچر ہوا...
  7. فرخ منظور

    تبسم وہ مجھ سے ہوئے ہم کلام اللہ اللہ ۔ صوفی تبسّم

    وہ مجھ سے ہوئے ہم کلام اللہ اللہ کہاں میں کہاں یہ مقام، اللہ اللہ یہ رُوئے درخشاں، یہ زلفوں کے سائے یہ ہنگامۂ صبح و شام، اللہ اللہ یہ جلووں کی تابانیوں کا تسلسل یہ ذوقِ نظر کا دوام، اللہ اللہ وہ سہما ہوا آنسوؤں کا تلاطُم وہ آبِ رواں بے خرام، اللہ اللہ شبِ وصل کی ساعتیں مختصر سی تمناؤں کا...
  8. فرخ منظور

    تبسم رہا کروٹیں ہی بدلتا زمانہ ۔ صوفی تبّسم

    رہا کروٹیں ہی بدلتا زمانہ وہی میں، وہی در، وہی آستانہ وہی تُو، وہی شانِ بے التفاتی وہی میں، وہی جذبۂ والہانہ ترے حسن کی دلبری غیر فانی مرے عشق کی بے کلی جاودانہ یہی ہے جو ذوقِ اسیری تو اِک دن قفس کو بھی شرمائے گا آشیانہ زباں تھک گئی داستاں کہتے کہتے نگاہیں ابھی کہہ رہی ہیں فسانہ (صوفی تبسّم)
  9. فرخ منظور

    تبسم یہ رنگینیِ نوبہار، اللہ اللہ ۔ صوفی تبسم

    یہ رنگینیِ نوبہار، اللہ اللہ یہ جامِ مے خوشگوار، اللہ اللہ اُدھر ہیں نظر میں نظارے چمن کے اِدھر رُوبرو رُوئے یار، اللہ اللہ اُدھر جلوۂ مضطرب، توبہ توبہ اِدھر یہ دلِ بے قرار، اللہ اللہ وہ لب ہیں کہ ہے وجد میں موجِ کوثر وہ زلفیں ہیں یا خلد زار، اللہ اللہ میں اِس حالتِ ہوش میں مست و بیخود وہ...
  10. فرخ منظور

    اس ڈھب سے کیا کیجیے ملاقات کہیں اور ۔ جراْت

    اس ڈھب سے کیا کیجے ملاقات کہیں اور دن کو تو ملو ہم سے، رہو رات کہیں اور کیا بات کوئی اُس بتِ عیّار کی سمجھے بولے ہے جو ہم سے تو اشارات کہیں اور اس ابر میں پاؤں مَیں کہاں دخترِ رز کو رہتی ہے مدام اب تو وہ بد ذات کہیں اور گھر اُس کو بُلا، نذر کیا دل تو وہ جرأت بولا کہ یہ بس کیجے مدارات کہیں...
  11. فرخ منظور

    میر ہم کوئے مغاں میں تھے، ماہِ رمضاں آیا ۔ میر تقی میر

    ہم کوئے مغاں میں تھے، ماہِ رمضاں آیا صد شکر کہ مستی میں جانا، نہ کہاں آیا گو قدر محبت میں تھی سہل مری لیکن سستا جو بکا میں تو مجھ کو بھی گراں آیا رسم اٹھ گئی دنیا سے اِک بار مروّت کی کیا لوگ زمیں پر ہیں، کیسا یہ سماں آیا یہ نفع ہوا نقصاں چاہت میں کیا جی کا کی ایک نگہ اُن نے، سو جو کا زیاں...
  12. فرخ منظور

    تندیِ باد مخالف سے نہ گھبرا اے عقاب . صادق حسین ایڈووکیٹ

    بشکریہ حماد تو سمجھتا ہے حوادث ہیں سنانے کیلئے یہ ہوا کرتے ہیں ظاہر آزمانے کیلئے تندیِ باد مخالف سے نہ گھبرا اے عقاب یہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اڑانے کیلئے کامیابی تو ہوا کرتی ہے ناکامیِ دلیل رنج آتے ہیں تجھے راحت دلانے کیلئے نیم جاں ہے کس لیے حالِ خلافت دیکھ کر ڈھونڈ لے کوئی دوا اس کو...
  13. فرخ منظور

    احمد مشتاق ترے دیوانے ہر رنگ رہے، ترے دھیان کی جوت جگائے ہوئے ۔ احمد مشتاق

    ترے دیوانے ہر رنگ رہے، ترے دھیان کی جوت جگائے ہوئے کبھی نتھرے سُتھرے کپڑوں میں، کبھی انگ بھبھوت رمائے ہوئے اس راہ سے چھپ چھپ کر گذری، رُت سبز سنہرے پھولوں کی جس راہ پہ تم کبھی نکلے تھے، گھبرائے ہوئے، شرمائے ہوئے اب تک ہے وہی عالم دل کا، وہی رنگِ شفق، وہی تیز ہوا وہی سارا منظر جادُو کا، میرے...
  14. فرخ منظور

    غالب دائم پڑا ہُوا ترے در پر نہیں ہُوں میں ۔ مرزا غالب

    دائم پڑا ہُوا ترے در پر نہیں ہُوں میں خاک ایسی زندگی پہ کہ پتھر نہیں ہُوں میں کیوں گردشِ مدام سے گبھرا نہ جائے دل انسان ہوں پیالہ و ساغر نہیں ہُوں میں یا رب، زمانہ مجھ کو مٹاتا ہے کس لیے؟ لوحِ جہاں پہ حرفِ مکرّر نہیں ہُوں میں حد چاہیے سزا میں عقوبت کے واسطے آخر گناہگار ہُوں کافَر نہیں ہُوں...
  15. فرخ منظور

    میں اپنے مراسلے میں ان اشخاص کو کیوں نہیں دیکھ سکتا جنہوں نے میرا مراسلہ پسند فرمایا ہے؟

    السلامُ علیکم میں ان احباب کو نہیں دیکھ سکتا جنہوں نے میرا مراسلہ پسند فرمایا ہے۔ پہلے تو ایسا نہیں تھا۔ یہ آپشن کیوں ختم کیا گیا؟
  16. فرخ منظور

    غالب عرضِ نیازِ عشق کے قابل نہیں رہا . مرزا غالب

    عرضِ نیازِ عشق کے قابل نہیں رہا جس دل پہ ناز تھا مجھے وہ دل نہیں رہا جاتا ہوں داغِ حسرتِ ہستی لیے ہوئے ہوں شمعِ کشتہ درخورِ محفل نہیں رہا مرنے کی اے دل اور ہی تدبیر کر کہ میں شایانِ دست و خنجرِ قاتل نہیں رہا بر روئے شش جہت درِ آئینہ باز ہے یاں امتیازِ ناقص و کامل نہیں رہا وا کر دیے ہیں...
  17. فرخ منظور

    غالب پھر مجھے دیدۂ تر یاد آیا . مرزا غالب

    پھر مجھے دیدۂ تر یاد آیا دل، جگر تشنۂ فریاد آیا دم لیا تھا نہ قیامت نے ہنوز پھر ترا وقتِ سفر یاد آیا سادگی ہائے تمنا، یعنی پھر وہ نیرنگِ نظر یاد آیا عذرِ واماندگی، اے حسرتِ دل! نالہ کرتا تھا، جگر یاد آیا زندگی یوں بھی گزر ہی جاتی کیوں ترا راہ گزر یاد آیا کیا ہی رضواں سے لڑائی ہوگی گھر...
  18. فرخ منظور

    نور جہاں ابھی ڈھونڈ ہی رہی تھی تمہیں یہ نظر ہماری . نورجہاں (بہترین آڈیو ریکارڈنگ)

    ابھی ڈھونڈ ہی رہی تھی تمہیں یہ نظر ہماری . (بہترین آڈیو ریکارڈنگ) گلوکارہ: نورجہاں فلم: بے وفا موسیقی: نثار بزمی
  19. فرخ منظور

    آتش طولِ شبِ فراق کا قصہ بیاں نہ ہو . آتش

    طولِ شبِ فراق کا قصہ بیاں نہ ہو خط یار کو لکھوں تو سیاہی رواں نہ ہو مارا ہے ضبط نے مجھے عشقِ حبیب میں مردہ مرا جلائیں تو اُس میں دھواں نہ ہو اے آسماں نمود نہیں ہم کو چاہیے بعدِ فنا مزار کا اپنے نشاں نہ ہو گلزار لطف و خلق شگفتہ رہے مدام اس باغ کی بہار، الٰہی خزاں نہ ہو دیر و حرم میں شیخ...
  20. فرخ منظور

    لتا ہے اسی میں پیار کی آبرو، وہ جفا کریں میں وفا کروں . لتا منگیشکر

    ہے اسی میں پیار کی آبرو، وہ جفا کریں میں وفا کروں گلوکارہ: لتا منگیشکر فلم: ان پڑھ موسیقی: مدن موہن نغمہ نگار: راجہ مہدی علی خان
Top