دستِ ستمگر
یہاں اس سرائے سرِپُل میں یوں تو،
رہی ہر ملاقات تنہائیِ سخت تر کا ہیولا،
مگر آج کی یہ جدائی
سپاہی کے دل کی کچھ ایسی جراحت ہے
جو اس کو بستر میں آسودہ رکھے گی، لیکن
کبھی اس کے ہونٹوں پہ
ہلکی سی موجِ تبسم بھی اٹھنے نہ دے گی!
خدا حافظ، اے گل عذارِ لہستان،
مبارک کہ تو آج دنیائے نو کو...