دلِ صد پارہ ایک بسمل کا ۔ عزیز لکھنوی

فرخ منظور

لائبریرین
دلِ صد پارہ ایک بسمل کا
آئینہ ہے فروغِ محفل کا

کون اٹھا یہ جھاڑ کر دامن
ہے دگرگوں جو رنگ محفل کا

شوقِ دل بڑھ گیا ہے حد سے سوا
فاصلہ گھٹ گیا ہے منزل کا

اہلِ محفل سے ہے گلہ بے سود
مجھ کو شکوہ ہے میرِ محفل کا

دونوں عالم کی قوتیں مل کر
کر تو لیتیں مقابلہ دل کا

حال تیرا عزیزؔ کون سنے
رنگ بدلا ہوا ہے محفل کا

(عزیزؔ لکھنوی)
 
Top