وہ نگاہیں کیاکہوں کیوں کر رگِ جاں ہوگئیں ۔ عزیز لکھنوی

فرخ منظور

لائبریرین
وہ نگاہیں کیاکہوں کیوں کر رگِ جاں ہوگئیں
دل میں نشتر بن کے ڈوبیں اور پنہاں ہوگئیں

تھیں جوکل تک جلوہ افروزی سےشمعِ انجمن
آج وہ شکلیں چراغِ زیرِ داماں ھو گئیں

اک نظرگھبراکےکی اپنی طرف اُس شوخ نے
ہستیاں جب مٹ کے اجزائے پریشاں ہوگئیں

اُڑکےدل کی خاک کےذرےگئےجس جس طرف
رفتہ رفتہ وہ زمینیں سب بیاباں ہو گئیں

چندتصویریں میری جومختلف وقتوں کی تھیں
بعد میرے زینتِ دیوارِ زنداں ہو گئیں

اُس کی شامِ غم پہ صدقےہومیری صبحِ حیات
جس کےماتم میں تری زلفیں پریشاں ہو گئیں

(عزیزؔلکھنوی)
 
Top