تبسم وہ مجھ سے ہوئے ہم کلام اللہ اللہ ۔ صوفی تبسّم

فرخ منظور

لائبریرین
وہ مجھ سے ہوئے ہم کلام اللہ اللہ
کہاں میں کہاں یہ مقام، اللہ اللہ

یہ رُوئے درخشاں، یہ زلفوں کے سائے
یہ ہنگامۂ صبح و شام، اللہ اللہ

یہ جلووں کی تابانیوں کا تسلسل
یہ ذوقِ نظر کا دوام، اللہ اللہ

وہ سہما ہوا آنسوؤں کا تلاطُم
وہ آبِ رواں بے خرام، اللہ اللہ

شبِ وصل کی ساعتیں مختصر سی
تمناؤں کا اژدحام، اللہ اللہ

وہ ضبطِ سُخن میں لبوں کی خموشی
نظر کا وہ لطفِ کلام اللہ اللہ

(صوفی تبسّم)
 
شبِ وصل کی ساعتیں مختصر سی
تمناؤں کا اژدحام، اللہ اللہ
میرے محدود سے مطالعے کے مطابق ”اژدحام“ درست نہیں ہے۔ ”اِزدِحام“ ہونا چاہئے۔
یہ مادہ (ز ح م) سے باب افتعال ہے؛ ازتحام ہوتا، مگر ز کی وجہ سے ت، د میں بدل گئی؛ (جیسے زوج سے بابِ افتعال اِزدواج ہے)
۔۔۔ بہ حوالہ ”مصباح اللغات“ عربی سے اردو
بہت آداب
 

یاسر شاہ

محفلین
میرے محدود سے مطالعے کے مطابق ”اژدحام“ درست نہیں ہے۔ ”اِزدِحام“ ہونا چاہئے۔
یہ مادہ (ز ح م) سے باب افتعال ہے؛ ازتحام ہوتا، مگر ز کی وجہ سے ت، د میں بدل گئی؛ (جیسے زوج سے بابِ افتعال اِزدواج ہے)
۔۔۔ بہ حوالہ ”مصباح اللغات“ عربی سے اردو
بہت آداب
ایک املا اس کا "اژدہام" بھی ہے -غالباً بارھویں کی اردو نصابی کتاب میں اصغر گونڈ وی کی غزل
کا ایک شعر یوں تھا :

میں کامیاب دید بھی محروم دید بھی
جلووں کے اژدہام نے حیراں بنا دیا

یاد پڑتا ہے وہاں بھی اس لفظ کا یہی املاء تھا -

آلام روزگار کو آساں بنا دیا - غزل
 
Top