نتائج تلاش

  1. حسان خان

    اولالی جامِ لبون سرچشمۂ آبِ حیات - بورسالی ہجری (تُرکی غزل)

    اۏلالې جامِ لبۆڭ سرچشمهٔ آبِ حیات گؤزلرۆم‌دن چېقدې دریالار گیبی نیل و فرات زُلفۆڭ ایله عارضوڭ دَورینده ای ماهِ جهان روزوموز نوروز و عید و گیجه‌مۆز قدر و برات نۏلا ساقی حُرمت ایله آیاغوڭا باش قۏسام دَولتیڭ‌ده دستِ محنت‌دن یاقام بولدې نجات بۏینې باغ‌لې بنده‌سی‌دۆر بندِ زُلفۆڭۆڭ گؤڭۆل دیله آزاد ایت...
  2. حسان خان

    نہ غم گر وصلِ یار ایچون چکہ‌م رنج - خیالی بیگ (تُرکی غزل)

    نه غم گر وصلِ یار ایچۆن چکه‌م رنج کیشی کیم رنج چکمه‌ز بولا مې گنج مکانوڭ مکّه‌دۆر قِبله‌م ائوۆڭ قُدس یۆزۆڭ رُوم ائلی زُلفۆڭ مُلکِ افرَنج آتوڭوڭ آیاغېنا رُخ قۏیایېن تک ای شه اۏیناما دُشمن‌لا شطرنج جوان‌سېڭ پیرلردن پند آل‌غېل ساقېن عاشق‌لاروڭ‌دان آلما ایله‌نج خیالی عشقا دۆشدۆڭ چۆنکه صبر ائت کیم...
  3. حسان خان

    فارسی شاعری حمدِ خدا تعالیٰ - یہودی فارسی شاعر مولانا عمرانی

    یہودی فارسی شاعری «عِمرانی» نے ۱۵۰۸ء میں «واجبات و ارکانِ سیزده‌گانهٔ ایمانِ اسرائیل» کے نام سے ایک مثنوی منظوم کی تھی، جس میں اُنہوں نے دینِ یہودیت کے تیرہ اُصول بیان کیے تھے۔ اُس مثنوی کا آغاز اُنہوں نے مندرجۂ ذیل حمد سے کیا تھا: ابتدایِ سخن به نام خدا خالقِ ذوالجلال و بی‌همتا آفرینندهٔ زمین...
  4. حسان خان

    سلطان عبدالحمید ثانی عُثمانی کی طرف سے فارسی کو «شیریں ترین زبان» کہا جانا

    سلطنتِ عُثمانیہ میں سفیرِ ایران «مُحسن خان مُعِین المُلک» ذی الحجّہ ۱۲۹۳ھ (۱۸۷۶-۷۷ء) میں وزارت اُمورِ خارجہ کو لکھتے ہیں: "عید قربان به ملاقات سلطان رفتم، و از بسته شدن روزنامهٔ اختر اظهار تکدُّر فرموده، گفتند: حیف است در اسلامبول به زبان فارسی که اساس زبان ترکی است و اعذب السِنه است روزنامه‌ای...
  5. حسان خان

    فارسی شاعری فتح نامۂ ابنِ زیاد برای یزید - محمد علی افراشتہ

    (فتح‌نامهٔ ابنِ زیاد برایِ یزید) (قبلهٔ عالَم سلامت باد) قبلهٔ عالَم سلامت باد، مطلب شد تمام شد حُسین ابنِ علی با خاندانش قتلِ عام کُشته شد در کربلا عباس و عون و جعفرش تشنه‌لب بر خاک و خون اُفتاد حتّیٰ اصغرش تا نمانَد در جهان از آلِ پیغمبر نشان عصرِ عاشورا، زدیم آتش به چادرهایشان ای یزید...
  6. حسان خان

    گلدی فرقت دم‌لری ایریشدی ہجران گون‌لری - بورسالی ہجری (تُرکی غزل)

    گلدی فرقت دم‌لری ایریشدی هجران گۆن‌لری کیمسه‌یه گؤسته‌رمه‌سۆن حق اۏل پریشان گۆن‌لری کُویِ جانان‌دان یاشوم سَیلاب ایدۆپ قېلدوم سفر یۏلا چېقمازلار اگرچه اۏلسا باران گۆن‌لری قارشوڭا دیوانه‌دل‌لر تورسالار صف صف نۏلا بنده‌لر خدمت ایده‌رلر شاها دیوان گۆن‌لری وصلتوڭ عېدېندا اؤلدۆر بیر نیجه عاشق‌لارې...
  7. حسان خان

    افغان صدر محمد اشرف غنی کی زبان سے امیر علی شیر نوائی کا ذکرِ خیر

    ۲۳ حمَل ۱۳۹۵هش/۱۱ اپریل ۲۰۱۶ء کو افغانستان میں ہونے والی بین الاقوامی امیر علی‌شیر نوائی ہم‌نِشست میں صدرِ افغانستان محمد اشرف غنی کی تقریر سے اقتباس: "تجلیل از مقام و منزلت چهره‌های علمی و فرهنگی تاریخ ما، مانند امیر علیشیر نوایی، تجلیل از شکوه و شأن تمدن ماست. اهمیت امیر علی شیر نوایی در این...
  8. حسان خان

    نعتِ حضرتِ رسول - ظہیرالدین محمد بابر (تُرکی)

    تیموری پادشاہ ظہیرالدین محمد بابُر نے نقشبندی صوفی شیخ خواجہ عُبیداللہ احرار کے «رسالۂ والدیّہ» کا فارسی سے تُرکی میں منظوم ترجمہ کیا تھا۔ مندرجۂ ذیل نعت اُسی تُرکی مثنوی سے مأخوذ ہے۔ یا حبیبِ عربیِ قُرَشی غم و دردینگ منگا شادی و خوشی چرخ‌نینگ گردشی مَیلینگ بیرله باری خلق اۉلدی طُفیلینگ بیرله...
  9. حسان خان

    عُثمانی سیّاح سیدی علی رئیس کی زبان سے شہرِ کابُل اور مردُمِ کابُل کی سِتائش

    عُثمانی سیّاح و سفرنامہ نگار سیدی علی رئیس 'کاتبی' اپنے تُرکی سفرنامے «مِرآت الممالک» (سالِ تألیف: ۱۵۵۷ء) میں ایک جا لکھتے ہیں: کابُل شهری زیباست. اطرافش را کوه‌های پوشیده از برف گرفته‌است. رودخانهٔ پُرآبی در شهر جاری است. چهارباغ‌ها دارد. در هر طرف باغ‌ها بزم‌های عیش و عشرت گسترده بود و در هر...
  10. حسان خان

    نصیرالدین ہمایوں کی زبان سے امیر علی شیر نوائی کا ذکر

    عُثمانی امیرالبحر اور سفرنامہ نگار سیدی علی رئیس 'کاتبی' اپنے تُرکی سفرنامے «مِرآت الممالک» (سالِ تألیف: ۱۵۵۷ء) میں لکھتے ہیں کہ ایک روز اُنہوں نے تیموری پادشاہ نصیرالدین ہمایوں کو ایک تُرکی غزل سنائی، جو پادشاہ کو اِتنی پسند آئی کہ اُس نے 'کاتبی' کو 'علی‌شیرِ ثانی' کا نام دے دیا۔ وہ لکھتے ہیں...
  11. حسان خان

    فتحِ آگرہ کی مناسبت سے نصیرالدین ہمایوں کے لیے کہا گیا تُرکی قطعۂ تاریخ

    عُثمانی امیرالبحر اور سفرنامہ نگار سیّدی علی رئیس 'کاتبی' اپنے سفرنامے «مِرآت الممالک» (سالِ تألیف: ۱۵۵۷ء) میں لکھتے ہیں کہ جن ایّام میں وہ نصیرالدین ہُمایوں کے نزد مہمان کے طور پر مپقیم تھے تو اتّفاقا شہرِ آگرہ بھی فتح ہو گیا۔ پادشاہ نے امر کیا کہ وہ فتحِ آگرہ کے برائے ایک قطعۂ تاریخ کہہں۔...
  12. حسان خان

    نصیرالدین ہمایوں کی فتحِ ہند کی مناسبت سے کہا گیا تُرکی قطعۂ تاریخ

    عُثمانی امیرالبحر اور سفرنامہ نگار سیّدی علی رئیس 'کاتبی' اپنے سفرنامے «مِرآت الممالک» (سالِ تألیف: ۱۵۵۷ء) میں لکھتے ہیں کہ جب دربارِ تیموریہ میں اُن کی ہمایوں پادشاہ سے ملاقات ہوئی تھی تو اُنہوں نے تحفۂ درویشانہ کے طور پر یہ تُرکی قطعۂ تاریخ اُس کو پیش کیا تھا: شاهِ جم‌رُتبتِ هُمایون‌بخت یئتتی...
  13. حسان خان

    اکسوک اولماز جانا جور و دردِ جانان ہر گیجہ - بورسالی ہجری (تُرکی غزل)

    اکسۆک اۏلماز جانا جَور و دردِ جانان هر گیجه جمع اۏلور بو کُلبهٔ احزانا یاران هر گیجه هِجریله اؤلدۆرمه شاید بیر گۆن اۏلا دییه‌سین قانې اۏل شوریده کیم ائیلردی افغان هر گیجه تارومار ائیلر ساچې گیبی شبیخون ائیله‌یۆپ صبر و هوشوم عسکرین اۏل نامسلمان هر گیجه زُلفی گاهی گۆن یۆزینه حایل اۏلسا وجْهی وار...
  14. حسان خان

    فارسی شاعری اگر تاجِ جہانداری میسّر می‌شود ما را - شہزادہ بایزید بن سلطان سلیمان قانونی

    خلیفۂ عُثمانی سلطان سُلیمان قانونی کے پِسر شہزادہ بایزید متخلّص بہ 'شاہی' کی ایک فارسی غزل: اگر تاجِ جهان‌داری میسّر می‌شود ما را به تیغِ قهرَمانی برگُشایم مُلکِ دنیا را اگر یاری دِهد بختم به آیینِ سلیمانی چو اِنس و جن به فرمان آورم از قاف عنقا را سرِ طهماسب را از تن به ضربِ تیغ بردارم به زیرِ...
  15. حسان خان

    تُرکِیَوی ادیب «علی نِہاد تارلان» کے ساتھ لاہور میں پیش آیا ایک دلچسپ واقعہ

    "«اقبال اکادمی» کی جانب سے عظیم مُتفکّر [علّامہ اقبال] کے نام پر منعقد کردہ یادگاری جلسہ اختتام ہو گیا تھا۔ روزِ فردا پاکستان کے صدر نے شرفِ ملاقات بخشا۔ جنابِ صدر نے پوچھا کہ کیا میں لاہور - جہاں پر اقبال کا مقبرہ ہے - جا چکا ہوں یا نہیں۔ میں نے کہا کہ "موسم بِسیار گرم ہے، میں جسارت نہیں کر...
  16. حسان خان

    یاندیردین قلبیمی (تُرکی نغمہ)

    نامِ نغمہ: یاندېردېن قلبیمی گلوکارہ: آیسل علی‌زاده (از جمہوریۂ آذربائجان) زبان: تُرکی گؤزه‌لیم قلبیم‌له باغلې‌یام سنه اذیییت وئره‌ر‌می سئوه‌ن سئوه‌نه گؤزه‌لیم قلبیم‌له باغلې‌یام سنه اذیییت وئره‌ر‌می سئوه‌ن سئوه‌نه یاندېردېن قلبیمی آمان ائی قاش‌لارې کامان منی درده سالان یار سن‌سیز یاشایا...
  17. حسان خان

    آذربایجان‌دا‌دیر - آذربائجانی شاعر سُلیمان رُستم

    (آذربایجان‌دادېر) نئیله‌ییم، دۏست‌لار، یئنه قان قارداشېم توفان‌دادېر، یئلکه‌نیم - هر دالغاسې، داغ‌دان بؤیۆک عۆممان‌دا‌دېر. ائل بیلیر، یۏخ ماهنېما، یۏخ شئعریمه سرحد منیم، سؤزلریم دیل‌لرده‌دیر، تبریزده‌دیر، زنجان‌دادېر. بیرجه آن اۏلسون دا آیرېلمېر اۏ تای‌دان گؤزلریم، تبریزین هر گوشه‌سی...
  18. حسان خان

    اِمروز کا تُرکی لفظ

    اِس دھاگے میں زبانِ تُرکی کے ذخیرۂ الفاظ سے شِناسائی کرانے کے لیے تُرکی الفاظ و عِبارات و کِنایات و اصطلاحات مثالوں کے ساتھ پیش کی جائیں گی۔ اِس سلسلے کا آغاز خصوصاً برادرِ خود اریب آغا کے لیے کر رہا ہوں جو میری مانند تُرکی زبان و ادبیات و شاعری و موسیقی کے دوست دار اور طالبِ علم ہیں۔...
  19. حسان خان

    در حقِّ خاندانِ نبوت و چہاریارِ باصفا رضی الله عنہم - عُثمانی شاعرہ لیلیٰ خانم

    (در حقِّ خاندانِ نُبُوّت و چهاریارِ باصفا رضی الله عنهُم) فدا قېل ای گؤڭۆل وار ایسه جانېڭ یۏلېندا خاندانِ مُصطفانېڭ ایدن‌لر حضرتِ بوبکری انکار جمالین گؤرمه‌سۆن‌لر انبیانېڭ گُنه‌کارېم اگرچه بنده‌سی‌ییم عُمر عُثمان علیُّ المُرتضانېڭ عجب مُنکِرلریڭ یۏق مې دو چشمی که گؤرمز جذبه‌سین آلِ عبانېڭ بو...
  20. حسان خان

    کیا 'تُرک' کوئی 'نسل' ہے؟ جواب: قطعاً نہیں!

    ہم میں ایک کبیر غلط فہمی یہ ہے کہ ہم «تُرک» کو ایک نسل و نژاد سمجھتے ہیں اور «تُرکوں» اور «تُرکی» کو بیسویں صدی میں وجود میں آنے والی ریاست «تُرکیہ» تک محدود سمجھتے ہیں۔ اور جب «تُرک» کا لفظ سنائی دیتا ہے تو ہمارے ذہن میں اناطولیہ اور مغربی تُرکیہ کے افراد کی شکل و صورت والے تُرکان آتے ہیں۔...
Top