فتحِ آگرہ کی مناسبت سے نصیرالدین ہمایوں کے لیے کہا گیا تُرکی قطعۂ تاریخ

حسان خان

لائبریرین
عُثمانی امیرالبحر اور سفرنامہ نگار سیّدی علی رئیس 'کاتبی' اپنے سفرنامے «مِرآت الممالک» (سالِ تألیف: ۱۵۵۷ء) میں لکھتے ہیں کہ جن ایّام میں وہ نصیرالدین ہُمایوں کے نزد مہمان کے طور پر مپقیم تھے تو اتّفاقا شہرِ آگرہ بھی فتح ہو گیا۔ پادشاہ نے امر کیا کہ وہ فتحِ آگرہ کے برائے ایک قطعۂ تاریخ کہہں۔ اُنہوں نے فوراً مندرجۂ ذیل تُرکی قطعۂ تاریخ کہا جو پادشاہ کو بِسیار پسند آیا:
فلک‌رفعت هُمایون شاهِ غازی
سالور پرتَو لِواسی مِهر و ماهه
یئتیشتی هندکه قېلدې دهلی‌نی فتح
نُزول ائتتی حصارِ دین‌پناهه
یېپاردې نیجه خان‌نې اگره سارې
بئریب کؤپ اِستِمالت‌لر سپاهه
دوامِ دولتی‌دا فتحی آنېنگ
مُیسّر بۏلدې مِنّت اۏل اِلاهه
آیتتې آنگا بیر ائکسیک‌لی تاریخ
مُبارک بۏلسون اگره پادشاهه

(سیّدی علی رئیسی 'کاتبی')
فلک رفعت ہُمایوں شاہِ غازی - کہ جس کا پرچم مِہر و ماہ پر پرتَو ڈالتا ہے - ہند میں پہنچا اور دہلی کو فتح کیا اور حِصار دیں میں نُزول فرمایا۔۔۔ اُس نے [اپنے] چند خانوں (امیروں) کو آگرہ کی جانب روانہ کیا، اور لشکر کی بِسیار دلجُوئی کی۔۔۔ اُس کی دولت کے دوام میں آگرہ کی فتح [بھی] میسّر ہو گئی، خدا کو شُکر ہو!۔۔۔ میں نے اُس کے لیے ایک کم کر کے تاریخ کہی: آگرہ پادشاہ کو مُبارک ہو!
× مُبارک بۏلسون اگره پادشاهه = ۹۶۱ + ۱ = ۹۶۲ھ
 
آخری تدوین:
Top