نتائج تلاش

  1. فرخ منظور

    پشیمانی ۔ کیفی اعظمی

    پشیمانی (کیفی اعظمی) میں یہ سوچ کر اس کے در سے اٹھا تھا کہ وہ روک لے گی منا لے گی مجھ کو ہواؤں میں لہراتا آتا تھا دامن کہ دامن پکڑ کر بٹھا لے گی مجھ کو قدم ایسے انداز سے اٹھ رہے تھے کہ آواز دے کر بلا لے گی مجھ کو مگر اس نے روکا نہ مجھ کو منایا نہ دامن ہی پکڑا نہ مجھ کو بٹھایا نہ آواز ہی...
  2. فرخ منظور

    کلکتے کا نہ ذکر کروں گا میں ہم نشیں ۔ جمیل الدین عالی

    کلکتے کا نہ ذکر کروں گا میں ہم نشیں میں نے وہاں وہ وقت گزارا کہ ہائے ہائے بچپن میں اک تعلقِ خاطر کسی سے تھا وہ سادگی وہ روئے دلِ آرا کہ ہائے ہائے سولہ برس کے بعد عجب اتفاق سے ملنا ہوا وہ اس سے دوبارہ کہ ہائے ہائے اِک اِک ادا نے عمر کے دھندلے نقوش کو ایسے تڑپ تڑپ کے ابھارا کہ ہائے ہائے آبِ...
  3. فرخ منظور

    عہد پُختہ کیا رِندوں نے یہ پیمانے سے ۔ نصیر الدین نصیر

    عہد پُختہ کیا رِندوں نے یہ پیمانے سے خاک ہو جائیں گے نِکلیں گے نہ میخانے سے میرے ساقی ہو عطا مُجھ کو بھی پیمانے سے فیض پاتا ہے زمانہ ترے میخانے سے یک بہ یک اور بھڑک اُٹھتا ہے سمجھانے سے کوئی کیا بات کرے آپ کے دیوانے سے رِند مِل مِل کے گلے روئے تھے پیمانے سے جب مری لاش اُٹھائی گئی میخانے سے...
  4. فرخ منظور

    تاسف استاد نذر حسین چل بسے

    ممتاز موسیقار استاد نذر حسین طویل علالت کے بعد اتوار کے روز لاہور میں انتقال کر گئے۔ استاد نذر حسین ریڈیو پاکستان سے منسلک رہے اور اس کے سینٹرل پروڈکشن کے شعبے سے ریٹائر ہوئے انہوں نے کئی مقبول نغموں اور غزلوں کی دھنیں ترتیب دیں۔ ان کے پسماندگان میں ان کی اہلیہ معروف اداکارہ اور گلوکارہ عارفہ...
  5. فرخ منظور

    داغ طَور بے طَور ہوئے جاتے ہیں ۔ داغ دہلوی

    طَور بے طَور ہوئے جاتے ہیں وہ تو کچھ اور ہوئے جاتے ہیں یہ عنایت پہ عنایت ہے ستم لطف بھی جور ہوئے جاتے ہیں اب تو بیمارِ محبت تیرے قابلِ غور ہوئے جاتے ہیں نشہ ہوتا ہی نہیں اے ساقی بے مزہ دَور ہوئے جاتے ہیں دیر ہے حکم کی ہم تم پہ فدا ابھی فی الفور ہوئے جاتے ہیں التجا بھی ہے شکایت گویا وہ خفا...
  6. فرخ منظور

    چاند تاروں کا بَن ۔ مخدوم محی الدین

    چاند تاروں کا بَن موم کی طرح جلتے رہے ہم شہیدوں کے تن رات بھر جھلملاتی رہی شمعِ صبحِ وطن رات بھر جگمگاتا رہا چاند تاروں کا بَن تشنگی تھی مگر تشنگی میں بھی سرشار تھے پیاسی آنکھوں کے خالی کٹورے لیے منتظر مرد و زن مستیاں ختم، مدہوشیاں ختم تھیں، ختم تھا بانکپن رات کے جگمگاتے دہکتے بدن صبح...
  7. فرخ منظور

    داغ نہ تھی تاب اے دل تو کیوں چاہ کی ۔ داغ دہلوی

    نہ تھی تاب اے دل تو کیوں چاہ کی بڑا تیر مارا اگر آہ کی وہی ایک ہے خاکِ دیر و حرم دل اِس راہ کی لے یا اُس راہ کی خدا جانے کیا بن گئی دل پہ آج صدا ہے جو اللہ اللہ کی اُڑاتے ہو بے پر کی تعریف میں بندھی ہے ہوا کس ہوا خواہ کی وہ پیغام رخصت کا منہ پھیر کر وہ شرمیلی آنکھیں سحر گاہ کی اُجاڑے ہیں...
  8. فرخ منظور

    قتیل شفائی دل لگا بیٹھا ہوں لاہور کے ہنگاموں سے ۔ قتیل شفائی

    دل لگا بیٹھا ہوں لاہور کے ہنگاموں سے پیار ہے پھر بھی ہری پور، تری شاموں سے کبھی آندھی، کبھی شُعلہ، کبھی نغمہ، کبھی رنگ اپنا ماضی مجھے یاد آئے کئی ناموں سے ایک وہ دن کہ بنا دید تڑپ جاتے تھے ایک یہ دن کہ بہل جاتے ہیں پیغاموں سے جب مرے ہاتھ پہ کانٹوں نے دیا تھا بوسہ وہ مرا پہلا تعارف تھا گُل...
  9. فرخ منظور

    داغ جلوے مری نگاہ میں کون و مکاں کے ہیں ۔ داغ دہلوی

    جلوے مری نگاہ میں کون و مکاں کے ہیں مجھ سے کہاں چھپیں گے وہ ایسے کہاں کے ہیں کھُلتے نہیں ہیں راز جو سوزِ نہاں کے ہیں کیا پھوٹنے کے واسطے چھالے زباں کے ہیں کرتے ہیں قتل وہ طلبِ مغفرت کے بعد جو تھے دعا کے ہاتھ وہی امتحاں کے ہیں جس روز کچھ شریک ہوئی میری مشتِ خاک اس روز سے زمیں پہ ستم...
  10. فرخ منظور

    داغ لے کے دل وہ چھیڑ سے کچھ کہہ گیا ۔ دا غ دہلوی

    لے کے دل وہ چھیڑ سے کچھ کہہ گیا دیکھتے کا دیکھتا میں رہ گیا میں نہ کہتا تھا کہ دل لے لو مرا عاقبت وہ خون ہو کر بہہ گیا چاند سے چہرے پہ کیوں ڈالی نقاب چاند یہ کیساگہن میں گہہ گیا اس قدر گردش میں تھا میرا غبار ساتھ پھر کر آسماں رہ رہ گیا گالیاں بھی جھڑکیاں بھی تم نے دیں اور دینے کے لیے کیا رہ...
  11. فرخ منظور

    ادھر ابر لے چشمِ نم کو چلا ۔ شاہ نصیر دہلوی

    ادھر ابر لے چشمِ نم کو چلا ادھر ساقیا! میں بھی یم کو چلا مبارک ہو کعبہ تمھیں شیخ جی! یہ بندہ تو بیتُ الصنم کو چلا سرِ رہ گزر آہ اے بے نشاں کدھر چھوڑ نقشِ قدم کو چلا جواہر کا ٹکڑا ہے یہ لختِ دل تو اے اشک لے اس رقم کو چلا ترا مائلِ حسن اے سرو قد سنا ہے کہ ملکِ عدم کو چلا حبابِ لبِ...
  12. فرخ منظور

    غزل ۔ گل ناز کوثر

    غزل جس گھڑی شام پتھرائی چوکھٹ کو چھونے لگی نرم دستک ہوئی کانپتے ہاتھ سے ایک لمحہ گرا دل دھڑکنے لگا خواب تھا یا کسی جاگتی جیتی ساعت نے حیراں نگاہوں پہ جھکتے ہوئے دید کا ایک موتی دھرا دل دھڑکنے لگا گاہے گاہے اٹھی تھی وہ ساحر نظر جس طرح روشنی سے بھری اپسراؤں کے رتھ گنگناتی ہوائوں پہ بہنے لگیں...
  13. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی گواہی ۔ مصطفیٰ زیدی

    گواہی خدا کی قسم جو کہوں گا فقط سچ کہوں گا کٹہرے کے پیچھے یہ انسان دراصل اک بھیڑیا ہے بہت ہم نے اس کو سمجھایا ، حقیقیت کا رستہ دکھایا ہر اک رنگ سے راستی پر بلایا مگر یہ نہ آیا یہاں تک کہ اک روز جب رات دن سے گلے مل رہی تھی ( ہوا چل رہی تھی ، کلی کھل رہی تھی ) میں اک چیخ سن کر کنوئیں پر جو...
  14. فرخ منظور

    بابا بلھے شاہ ڈھولا آدمی بن آیا ۔ بلھے شاہ

    ڈھولا آدمی بن آیا آپے آہو آپے چیتا آپے مارن دھایا آپے صاحب آپے بردا آپے مُل وکایا ڈھولا آدمی بن آیا ہاٹھی تے اسوار ہویا کدی ٹھوٹھا ڈانگ بُھوایا راول جوگی بھوگی ہوکے سانگی سانگ رچایا ڈھولا آدمی بن آیا بازی گر کیا کھیلی بازی پتلی وانگ نچایا میں اس پڑتالی نچناں ہاں جس گت مت یار...
  15. فرخ منظور

    کبھی اے سپاہِ شکستگاں کوئی اہتمامِ ملال کر ۔ عزم بہزاد

    کبھی اے سپاہِ شکستگاں کوئی اہتمامِ ملال کر کسی بزمِ رقص کو سرد کر کسی باطرب کو نڈھال کر کئی دن سے پھر وہی چشم و لب مری گفتگو میں در آئے ہیں مرے عہدِ رفتہ کے فیصلے مرا اعتماد بحال کر ابھی امتحانِ سخن مرا کئی رتجگوں پہ محیط ہے شبِ انتظار کے نکتہ داں مجھے واقفِ مہ و سال کر یہ دیارِ اہلِ نفاق ہے...
  16. فرخ منظور

    مکمل چراغ حسن حسرت (خاکہ) ۔ از سعادت حسن منٹو

    چراغ حسن حسرت (خاکہ) از سعادت حسن منٹو مولانا چراغ حسن حسرت جنہیں اپنی اختصار پسندی کی وجہ سے حسرت صاحب کہتا ہوں۔ عجیب و غریب شخصیت کے مالک ہیں۔ آپ پنجابی محاورے کے مطابق دودھ دیتے ہیں مگر مینگنیاں ڈال کر۔ ویسے یہ دودھ پلانے والے جانوروں کی قبیل سے نہیں ہیں حالانکہ کافی بڑے کان رکھتے ہیں۔ آپ...
  17. فرخ منظور

    نکلے جو میکدے سے تو دنیا بدل گئی ۔ گستاخ رامپوری

    ساغر میں شکلِ دخترِ رز کچھ بدل گئی خُم سے نکل کے نور کے سانچے میں ڈھل گئی صد سالہ دورِ چرخ تھا ساغر کا ایک دور نکلے جو میکدے سے تو دنیا بدل گئی کہتی ہے نیم وا یہ چمن کی کلی کلی فریادِ عندلیب کلیجہ مسل گئی ساقی ادھر اٹھا تھا ادھر ہاتھ اٹھ گئے بوتل سے کاگ اڑا تھا کہ رندوں میں چل گئی...
  18. فرخ منظور

    داغ طرزِ قدسی میں کبھی ،شیوۂ انساں میں کبھی ۔ داغ دہلوی

    طرزِ قدسی میں کبھی ،شیوۂ انساں میں کبھی ہم بھی اک چیز تھے اس عالمِ امکاں میں کبھی رنج میں رنج کا راحت میں ہوں راحت کا شریک خاکِ ساحل میں کبھی موج ہوں طوفاں میں کبھی دل میں بے لطف رہی خارِ تمنا کی خلش نوک بن کر نہ رہا یہ کسی مژگاں میں کبھی دم مرا لے کے ستم گار کرے گا تو کیا یہ رہے گا نہ...
  19. فرخ منظور

    مکمل غالب اور سرکاری ملازمت ۔ سعادت حسن منٹو

    غالب اور سرکاری ملازمت (تحریر: سعادت حسن منٹو) حکیم محمود خان مرحوم کے دیوان خانے کے متصل یہ جو مسجد کے عقب میں ایک مکان ہے، مرزا غالب کا ہے۔ اسی کی نسبت آپ نے ایک دفعہ کہا تھا۔ مسجد کے زیر سایہ ایک گھر بنا لیا ہے یہ بندۂ کمینہ ہمسایۂ خُدا ہے آئیے! ہم یہاں آپ کو دیوان خانے میں لے چلیں۔ کوئی حرج...
  20. فرخ منظور

    بے چین بہت پھرنا گھبرائے ہوئے رہنا ۔ پرویز مہدی

    بے چین بہت پھرنا گھبرائے ہوئے رہنا اِک آگ سی جذبوں کی دہکائے ہوئے رہنا چھلکائے ہوئے چلنا خوشبو لبِ لعلیں کی اک باغ سا ساتھ اپنے مہکائے ہوئے رہنا اس حسن کا شیوہ ہے جب عشق نظر آئے پردے میں چلے جانا، شرمائے ہوئے رہنا اک شام سی کر رکھنا کاجل کے کرشمے سے اک چاند سا آنکھوں میں چمکائے ہوئے رہنا...
Top