نتائج تلاش

  1. فرخ منظور

    میر اتنے سے قد پہ تم بھی قیامت شریر ہو ۔ میر تقی میر

    ہر صبح شام تو پئے ایذاے میر ہو ایسا نہ ہو کہ کام ہی اس کا اخیر ہو ہو کوئی بادشاہ کوئی یاں وزیر ہو اپنی بلا سے بیٹھ رہے جب فقیر ہو جنت کی منت ان کے دماغوں سے کب اٹھے خاکِ رہ اس کی جن کے کفن کا عبیر ہو کیا یوں ہی آب و تاب سے ہو بیٹھیں کارِ عشق سوکھے جگر کا خوں تو رواں جوے شیر ہو چھاتی قفس میں...
  2. فرخ منظور

    سلطان باہو جے رب نہاتیاں دھوتیاں ملدا، ملدا ڈڈواں مچھیاں ہو

    جے رب نہاتیاں دھوتیاں ملدا، ملدا ڈڈواں مچھیاں ہو جے رب ملدا مون منایاں ملدا بھیڈاں سسیاں ہو جے رب جتیاں ستیاں ملدا ملدا ڈانڈاں خصیاں ہو رب اوہناں نوں ملدا باہو نیتاں جنہاں اچھیاں ہو (سلطان باہو) اوکھے لفظاں دے معنے نہاتیاں= ہندو عقیدے سیتی گنگا دریا وچ اشنان کرن نال پاپیاں دے پاب جھڑ جاندے...
  3. فرخ منظور

    میر دل تڑپے ہے جان کھپے ہے حال جگر کا کیا ہو گا ۔ میر تقی میرؔ

    دل تڑپے ہے جان کھپے ہے حال جگر کا کیا ہو گا مجنوں مجنوں لوگ کہے ہیں مجنوں کیا ہم سا ہو گا دیدۂ تر کو سمجھ کر اپنا ہم نے کیا کیا حفاظت کی آہ نہ جانا روتے روتے یہ چشمہ دریا ہو گا کیا جانیں آشفتہ دلاں کچھ ان سے ہم کو بحث نہیں وہ جانے گا حال ہمارا جس کا دل بیجا ہو گا پاؤں حنائی اس کے لے آنکھوں پر...
  4. فرخ منظور

    مکمل دو بیل ۔ پریم چند

    دو بَیل (تحریر: پریم چند) جھوری کاچھی کے پاس دو بیل تھے ۔ ایک کا نام تھا ہیرا اور دوسرے کا موتی ۔ دونوں دیکھنے میں خوب صورت، کام میں چوکس، ڈیل ڈول میں اونچے ۔ بہت دِنوں سے ایک ساتھ رہتے رہتے ، دونوں میں محبت ہوگئی تھی ۔ جس وقت یہ دونوں بیل ہَل یا گاڑی میں جوتے جاتے اور گردنیں ہِلا ہِلا کر چلتے...
  5. فرخ منظور

    مکمل چندرو کی دنیا ۔ کرشن چندر

    چندرو کی دُنیا (تحریر: کرشن چندر) کراچی میں بھی اس کا یہی دھندا تھااور باندرے آکر بھی یہی دھندا رہا۔ جہاں تک اس کی ذات کا تعلق تھا ، کوئی تقسیم نہیں ہوئی تھی ۔ وہ کراچی میں بھی سدّھو حلوائی کے گھر کی سیڑھیوں کے پیچھے ایک تنگ و تاریک کوٹھری میں سوتا تھا اور باندرے میں وہی سیڑھیوں کے عقب میں اسے...
  6. فرخ منظور

    درد نہ ہاتھ اُٹھائے فلک گو ہمارے کینے سے ۔ میر درد

    نہ ہاتھ اُٹھائے فلک گو ہمارے کینے سے کسے دماغ کہ ہو دوبدو کمینے سے نہیں خیال مجھے خاتمِ سلیماں کا برنگِ نام ہوں بر کندہ دل نگینے میں بسانِ دانۂ انگور مے پرستوں نے لیا ہے فیض مرے دل کے آب گینے سے ترقّی اور تنزّل کو یاں کے کچھ عرصہ مثالِ ماہ زیادہ نہیں مہینے سے مجھے یہ ڈر ہے دلِ زندہ تُو نہ مر...
  7. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی دلِ رُسوا ۔ مصطفیٰ زیدی

    دلِ رُسوا وہی اک ہمدمِ دیرینہ رہا اپنا رفیق جس کو ہم سوختہ تن، آبلہ پا کہتے تھے جس کو اغیار سے حاصل ہوئی فقروں کی صلیب شہر کے کتنے ہی کوچوں سے اٹھا اس کا جلوس کتنے اخباروں نے تصویر اتاری اس کی اس کے درشن سے بنا کوئی رشی، کوئی ادیب اگلے وقتوں سے یہی رسم چلی آتی ہے ہم نے چاہا تھا کہ دنیا کا مقدر...
  8. فرخ منظور

    تعصّب ۔ سرسید احمد خان

    تعصب تحریر: سرسید احمد خان انسان کی خصلتوں میں سے تعصب ایک بدترین خصلت ہے ۔ یہ ایسی بدخصلت ہے کہ انسان کی تمام نیکیوں اور اس کی تمام خوبیوں کو غارت اور برباد کرتی ہے ۔ متعصب گو اپنی زبان سے نہ کہے ، مگر اس کا طریقہ یہ بات جتلاتا ہے کہ عدل وانصاف اس میں نہیں ہے ۔ متعصب اگر کسی غلطی میں پڑتا ہے...
  9. فرخ منظور

    ہمیں کھو کر بہت پچھتاؤ گے جب ہم نہیں ہوں گے ۔ رونا لیلیٰ

    ہمیں کھو کر بہت پچھتاؤ گے جب ہم نہیں ہوں گے گلوکارہ: رونا لیلیٰ موسیقار: روبن گھوش نغمہ نگار: سرور بارہ بنکوی فلم: احساس (پاکستانی)
  10. فرخ منظور

    میر طریقِ عشق میں ہے رہنما دل ۔ میر تقی میر

    طریقِ عشق میں ہے رہنما دل پیمبر دل ہے قبلہ دل خدا دل قیامت تھا مروت آشنا دل موئے پر بھی مرا اس میں رہا دل رکا اتنا خفا اتنا ہوا تھا کہ آخر خون ہو ہوکر بہا دل جسے مارا اسے پھر کر نہ دیکھا ہمارا طرفہ ظالم سے لگا دل نہ تھی سہل استقامت اس کی لیکن خرامِ نازِ دلبر لے گیا دل بدن میں اس کے ہے...
  11. فرخ منظور

    اچھی کتاب ۔ مولوی عبدالحق

    اچھی کتاب تحریر: مولوی عبدالحق پڑھنے کی عادت بہت اچھی ہے لیکن پڑھنے پڑھنے میں فرق ہے اورکتاب کتاب میں فرق ہے ۔ میں ایک بدمعاش اور پاجی آدمی سے باتیں یا بے تکلّفی کرتے ہوئے جھپکتا ہوں اور آپ بھی میرے اس فعل کو بُری نظر سے دیکھتے ہیں لیکن میں اس سے زیادہ تر بُری اور پاجی کتاب پڑھتا ہوں ، نہ آپ...
  12. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی ماہیت ۔ مصطفیٰ زیدی

    ماہیت میں سوچتا تھا کہ بڑھتے ہوئے اندھیروں میں افق کی موج پہ ابھرا ہوا ہلال ہو تم تصورات میں تم نے کنول جلائے ہیں وفا کاروپ ہو احساس کا جمال ہو تم کسی کا خواب میں نکھرا ہؤا تبسم ہو کسی کا پیار سے آیا ہوا خیال ہو تم مگر یہ آج زمانے نے کر دیا ثابت معاشیات کا سیدھا سا اک سوال ہو تم (مصطفیٰ زیدی...
  13. فرخ منظور

    چند لطیفے

    دفتر سے نکلتے یاد آیا کار کی چابی دفتر میں بھول آئی ہوں۔ واپس جا کر دیکھا چابیاں نہیں تھیں۔ دوبارہ پرس چھان مارا۔ چابیاں ندارد۔ 'اف! چابیاں گاڑی میں رہ گئیں تھیں!'۔ بھاگم بھاگ پارکنگ میں پہنچی، گاڑی غائب!!! پولیس کو فون کر کے گاڑی کا نمبر بتایا اور اعتراف کیا کہ چابیاں گاڑی میں رہ گئیں تھیں اور...
  14. فرخ منظور

    بہت ہی دل نشیں آوازِ پا تھی ۔ نوشاد علی

    بہت ہی دل نشیں آوازِ پا تھی نہ جانے تم تھے یا بادِ صبا تھی بجا کرتی تھیں کیا شہنائیاں سی خموشی ہی ہماری جب نوا تھی وہ دشمن ہی سہی یارو ہمارا پر اس کی جو ادا تھی کیا ادا تھی سبھی عکس اپنا اپنا دیکھتے تھے ہماری زندگی وہ آئینہ تھی چلا جاتا تھا ہنستا کھیلتا میں نگاہِ یار میری رہنما تھی چلو ٹوٹی...
  15. فرخ منظور

    اک بے قرار دل سے ملاقات کیجئے ۔ نوشاد علی

    اک بے قرار دل سے ملاقات کیجئے جب مل گئے ہیں آپ تو کچھ بات کیجئے پہلے پہل ہوا ہے مری زندگی میں دن زلفوں میں منہ چھپا کے نہ پھر رات کیجئے نظروں سے گفتگو کی حدیں ختم ہو چکیں جو دل میں ہے زباں سے وہی بات کیجئے کل انتقام لے نہ مرا پیار آپ سے اتنا ستم نہ آج مرے ساتھ کیجئے بس ایک خامشی ہے ہر اک بات...
  16. فرخ منظور

    دیدۂ اشک بار لے کے چلے ۔ نوشاد علی

    دیدۂ اشک بار لے کے چلے ہم تری یادگار لے کے چلے دل میں تصویرِ یار لے کے چلے ہم قفس میں بہار لے کے چلے خواہش دید لے کے آئے تھے حسرتِ انتظار لے کے چلے سامنے اس کے ایک بھی نہ چلی دل میں باتیں ہزار لے کے چلے ہوسِ گل میں ہم بھی آئے تھے دامنِ تار تار لے کے چلے جو مرے ساتھ ڈوبنا چاہے مجھ کو دریا کے...
  17. فرخ منظور

    آبادیوں میں دشت کا منظر بھی آئے گا ۔ نوشاد علی

    آبادیوں میں دشت کا منظر بھی آئے گا گزرو گے شہر سے تو مرا گھر بھی آئے گا اچھی نہیں نزاکتِ احساس اس قدر شیشہ اگر بنوگے تو پتھر بھی آئے گا سیراب ہو کے شاد نہ ہوں رہروان شوق رستے میں تشنگی کا سمندر بھی آئے گا دیر و حرم میں خاک اڑاتے چلے چلو تم جس کی جستجو میں ہو وہ در بھی آئے گا بیٹھا ہوں کب سے...
  18. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی اپنے مرحوم بھائی مجتبیٰ زیدی کے نام ۔ مصطفیٰ زیدی

    اپنے مرحوم بھائی مجتبیٰ زیدی کے نام تم کہاں رہتے ہو اے ہم سے بچھڑنے والو! ہم تمھیں ڈھونڈنے جائیں تو ملو گے کہ نہیں ماں کی ویران نگاہوں کی طرف دیکھو گے؟ بھائی آواز اگر دے تو سُنو گے کہ نہیں دشتِ غربت کے بھلے دن سے بھی جی ڈرتا ہے کہ وہاں کوئی نہ مونس نہ سہارا ہوگا ہم کہاں جشن میں شامل تھے جو کچھ...
  19. فرخ منظور

    اختر شیرانی نذر عقیدت ۔ اختر شیرانی

    نذر عقیدت (”فسانہ غم دل“ کے جواب میں) کہاں تلک غمِ دل کو نہ آشکار کروں؟ زبان بند رکھوں ، صبر اختیار کروں! ”فسانہء غمِ دل“ پڑھ کے رو رہا ہوں میں نہیں یہ تاب کہ کچھ عرض حالِ زار کروں! بجائے خامہ مجھے چاہئے زبانِ سرشک کہ شرحِ سوزِ غمِ روح...
Top