ادھر ابر لے چشمِ نم کو چلا ۔ شاہ نصیر دہلوی

فرخ منظور

لائبریرین
ادھر ابر لے چشمِ نم کو چلا
ادھر ساقیا! میں بھی یم کو چلا

مبارک ہو کعبہ تمھیں شیخ جی!
یہ بندہ تو بیتُ الصنم کو چلا

سرِ رہ گزر آہ اے بے نشاں
کدھر چھوڑ نقشِ قدم کو چلا

جواہر کا ٹکڑا ہے یہ لختِ دل
تو اے اشک لے اس رقم کو چلا

ترا مائلِ حسن اے سرو قد
سنا ہے کہ ملکِ عدم کو چلا

حبابِ لبِ جو کی مانند آہ
خبر جلد لے کوئی دم کو چلا

ترے عشق میں ساتھ اپنے نصیرؔ
لیے حسرت و درد و غم کو چلا

(شاہ نصیرؔ دہلوی)
 
آخری تدوین:
Top