عیدِ آئندہ تک رہے گا گلِا ہو چکی عید تو گلے نہ مِلا (میر محمد تقی میر)
کاشفی محفلین نومبر 26، 2011 #1 عیدِ آئندہ تک رہے گا گلِاہو چکی عید تو گلے نہ مِلا(میر محمد تقی میر)
کاشفی محفلین نومبر 26، 2011 #2 میرے سنگِ مزار پر فرہادرکھ کے تیشہ کہے ہے یا اُستاد(میر محمد تقی میر)
کاشفی محفلین نومبر 26، 2011 #3 مرے آگو نہ شاعر نام پاویںقیامت کو مگر عرصہ میں آویں(میر محمد تقی میر)
کاشفی محفلین نومبر 26، 2011 #4 عاشق ہے یا مریض ہے پوچھو تو میر سےپاتا ہوں زرد روزبروز اس جوان کو میں(میر محمد تقی میر)
کاشفی محفلین دسمبر 5، 2011 #5 کیا میر تجھ کو نامہ سیاہی کی فکر ہےختمِ رُسُل سا شخص ہے، ضامن نجات کا(میر تقی میر)
کاشفی محفلین دسمبر 5، 2011 #6 مت سہل ہمیں جانو، پھرتا ہے فلک برسوںتب خاک کے پردے سے انسان نکلتے ہیں(شاعر: مجھے معلوم نہیں)
کاشفی محفلین دسمبر 5، 2011 #7 وہ کون تھا جو گیا ہے اداس کرکے مجھےوہ کون ہے جو مجھ میں اداس رہتا ہے(مشفق خواجہ - عبدالحئی)
کاشفی محفلین دسمبر 5، 2011 #8 تم سے نہیں ہے کوئی شکایت، مگر یہ باتتم نے بڑھا دیئے ہیں خیالوں کے سلسلے(مشفق خواجہ - عبدالحئی)
کاشفی محفلین دسمبر 5، 2011 #9 ہم وہ برباد حقائق ہیں کہ جینے کے لیئےخواب کو خواب کی تعبیر سمجھ لیتے ہیں(مشفق خواجہ - عبدالحئی)
کاشفی محفلین دسمبر 5، 2011 #10 ساتھ کچھ دور چلا دولت دنیا کی طرحپھر مجھے چھوڑ گیا نقشِ کفا پا کی طرح(مشفق خواجہ - عبدالحئی)
کاشفی محفلین دسمبر 5، 2011 #11 گزرتے وقت کی ہر چاپ سے میں ڈرتا ہوںنہ جانے کون سا لمحہ اُداس کر جائے(مشفق خواجہ - عبدالحئی)
کاشفی محفلین دسمبر 5، 2011 #12 اسی لیئے نہ کیا تلخیء جہاں کا گلہترا خیال پسِ پردہ مُسکراتا تھا(مشفق خواجہ - عبدالحئی)
کاشفی محفلین دسمبر 5، 2011 #13 ہزار بار خود اپنے مکاں پہ دستک دیاس احتمال میں جیسے کہ میں ہی اندر تھا(مشفق خواجہ - عبدالحئی)
کاشفی محفلین دسمبر 5، 2011 #14 ہم نے چاہا تھا کہ دنیا سے کنارہ کر لیںہم نے دیکھا تو ہمیں رونقِ دُنیا نکلے(مشفق خواجہ - عبدالحئی)
کاشفی محفلین دسمبر 5، 2011 #15 کمالِ بے ہنری بھی ہنر سے کم تو نہیںمرا شمار کہیں ہو مجھے یہ غم تو نہیں(مشفق خواجہ - عبدالحئی)
کاشفی محفلین دسمبر 5، 2011 #16 جو پاسکا نہ تجھے میں تو کھو دیا خود کویہ میرا عجز ہنر بھی مرا کمال بھی ہے(مشفق خواجہ - عبدالحئی)
کاشفی محفلین دسمبر 5، 2011 #17 گزر گئے ہیں جو دن ان کو یاد کرنا کیایہ زندگی کے لیئے روز روز مرنا کیا(مشفق خواجہ - عبدالحئی)
کاشفی محفلین دسمبر 5، 2011 #18 مری نظر میں گئے موسموں کے رنگ بھی ہیںجو آنے والے ہیں ان موسموں سے ڈرنا کیا(مشفق خواجہ - عبدالحئی)
کاشفی محفلین دسمبر 5، 2011 #19 گزر رہی ہے، غنیمت ہے زندگی، مانامگر یہ ایک ہی انداز میں گزرنا کیا(مشفق خواجہ - عبدالحئی)
کاشفی محفلین دسمبر 5، 2011 #20 غم ہی لے دے کے مری دولتِ بیدار نہیںیہ خوشی بھی ہے میسر، کوئی غم خوار نہیں(مشفق خواجہ - عبدالحئی)