تعارف محمد یعقوب آسی صاحب کو اردو محفل پر صمیمِ قلب سے خوش آمدید

محمد وارث

لائبریرین
بہت دنوں سے اس خاکسار کی ایک خواہش تھی، جو حافظِ شیراز کے الفاظ میں کچھ اسطرح سے ہے:

آناں کہ خاک را بہ نظر کیمیا کُنَند
آیا بوَد کہ گوشۂ چشمے بہ ما کُنَند

(وہ ہستی کہ جو خاک کو کیمیا کر دیتی ہے، ممکن ہے کہ گوشۂ چشم ہماری طرف بھی کرے)۔

اور اہلیانِ محفل کو یہ خوشخبری سناتے ہوئے میں خود بھی بہت خوش ہوں کہ نہ صرف اس خاکسار کی خواہش پوری ہو گئی ہے، بفضلِ تعالیٰ، بلکہ وہ ہستی یہاں محفل پر تشریف لے آئی ہیں کہ دوسروں کی خاک کو بھی کیمیا بنا دیں :)

جیسا کہ آپ سب، عنوان سے سمجھ ہی گئے ہونگے، دنیائے علم و فضل کے ایک نامور عالم، جنابِ محمد یعقوب آسی صاحب اس محفل کے باقاعدہ رکن بن گئے ہیں، اور اس خاکسار کے نزدیک اردو محفل کی تاریخ میں یہ ایک بہت اہم بات ہے کیونکہ شاعری اور علمِ عروض سے شغف رکھنے والے احباب بخوبی جانتے ہیں کہ آسی صاحب کا کیا مقام ہے۔

لیکن روایتی طور پر، ان کا کچھ مختصر میں یہاں لکھ رہا ہوں:

آسی صاحب کا تعلق ضلع اوکاڑہ، پاکستان سے ہے اور عمر کی ستاون بہاریں دیکھ چکے ہیں۔ آپ کا تعلق ایک کاشتکار گھرانے سے تھا، لیکن آپ چھوٹے ہی تھے جب انکے والدِ گرامی کا سایہ ان کے سر سے اٹھ گیا اور یوں آپ اپنی ابتدائی عمر میں ہی زمانے کے رحم و کرم پر آ گئے، لیکن مجھے لکھتے بہت خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ زمانے کی اس بے رحم آگ نے آپ کو جلایا نہیں بلکہ آپ اس سے کندن بن کر نکلے۔

آپ لڑکپن سے ہی عملی زندگی میں شامل ہو گئے اور گو رہینِ منتِ ہائے روزگار رہے لیکن اپنی تعلیم کے خیال سے بھی غافل نہیں رہے اور پرائیوٹ طور پر تعلیم حاصل کرنے کا سلسلہ جاری رکھا، اور پھر انکے سامنے وسیع کارزارِ حیات تھا، انکی لگن تھی، ہمت تھی اور خدا کی مدد شاملِ حال تھا، نتیجتہً 1977ء میں یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، ٹیکسلا سے بطور ایک اسٹینو گرافک وابستہ ہونے والا شخص، دسمبر 2007ء میں "ڈپٹی کنٹرولر امتحانات و ڈپٹی رجسٹرار ایڈمن" کے عہدۂ جلیلہ سے اختیاری طور پر ریٹائر ہوا۔

علمی و ادبی حوالے سے، بقول آپ کے بچپن ہی سے، آپ کو شعر و ادب کو شوق تھا اور اپنے اسکول کی بزمِ ادب کے سیکرٹری تھے، لیکن آپ کے جوہر صحیح معنوں میں اس وقت کھلے جب ٹیکسلا کے قیام کے دوران، 1984ء میں حلقۂ تخلیقِ ادب، ٹیکسلا سے وابستہ ہوئے اور آج تک وابستہ ہیں، آپ حلقہ کے صدر بھی رہے اور جنرل سیکرٹری بھی اور حلقہ کے ماہنامہ 'کاوش' کے مدیر بھی اور اب بھی حلقہ کے معاملات کو بخوبی چلا رہے ہیں۔

دنیائے علم و ادب میں آپ کا شاہکار "فاعلات، اردو عروض کا نیا نظام" نامی کتاب ہے، اور آپ سے میرے تعارف کا حوالہ بھی یہی کتاب ہے۔ یہاں اس محفل میں کئی احباب ایسے ہیں جو اس کتاب سے مستفید ہو چکے ہیں، یہ کتاب 1993ء میں شائع ہوئی اور اسکے بعد آپ نے اسے افادۂ عام کیلیے اسکا ایک انٹرنیٹ ایڈیشن شائع کیا جو اقبال سائبر لائبریری پر موجود ہے۔

آپ کی کئی کتب اس وقت زیرِ طبع ہیں جن میں غزلوں کی کتاب "حرفِ الف"، نظموں کی کتاب "مجھے اک نظم کہنی تھی"، پنجابی شاعری کی کتاب "گوہلاں"، پنجابی نثری تخلیقات "اچیاں لمیاں ٹاہلیاں"، اور اردو متفرق مضامین "خط کشیدہ" وغیرہ شامل ہیں۔

اردو اور پنجابی کے ساتھ ساتھ فارسی سے بھی آپ کو شغف ہے، فارسی سیکھنے کے حوالے سے ان کا ایک رسالہ 'اسباقِ فارسی' یہاں محفل پر کئی بار زیرِ بحث آچکا ہے، اور آج کل اردو شاعروں اور ادیبوں کی تفہیم کیلیے ایک کتاب مرتب کر رہے ہیں "زبانِ یارِ من"۔

ذاتی حوالے سے کچھ لکھنا چاہوں تو اپنے آپ کو کم مایہ اور اپنے الفاظ کو ہیچ مایہ سمجھتا ہوں کہ اپنے ایک استاد کی خدمت میں ہدیۂ عقیدت پیش کر سکوں، اس خاکسار نے آج سے تین چار سال پہلے جب علمِ عروض سیکھنے کی کوشش کی تو بہت سی مشکلات تھیں: استاد یہاں سیالکوٹ میں کوئی تھا نہیں، یا مجھے نہیں ملا یا میں نے نہیں ڈھونڈا (مجھے میرے محلے دار بھی کم ہی جانتے ہیں)، آسان فہم لٹریچر کی شدید کمی، انٹر نیٹ پر اس موضوع پر کتب نہ ہونے کے برابر، لیکن پھر اللہ تعالیٰ کی مدد شاملِ حال ہوئی اور آسی صاحب کی کتاب 'فاعلات' مجھے مل گئی، بس پھر کیا تھا، یہ کتاب اور اسکے ساتھ دیگر آٹھ دس کتابیں میرا اوڑھنا بچھونا بن گئیں اور اب غلط فہمی سے لوگ مجھے "استاد" سمجھتے ہیں (نہ جانے کن معنوں میں) :)

یہی وجہ ہے کہ چند ماہ قبل جب فیس بُک پر آپ نظر آئے تو مجھے بہت خوشی ہوئی اور آپ کو میں نے بتایا کہ یہ خاکسار آپ کا غائبانہ شاگرد ہے، انہوں نے کمال مہربانی سے شرفِ پذیرائی بخشی اور اپنے دوستوں میں شامل کر لیا، گویا میرے لیے تو "ایں سعادت بزورِ بازو نیست" والا معاملہ ہو گیا۔

اور تبھی سے میری خواہش تھی، جسکا شروع میں ذکر کیا، کہ آسی صاحب اردو محفل پر بھی تشریف لائیں، اور ایک بار پھر انہوں نے کمال مہربانی سے شفقت فرماتے ہوئے اس خاکسار کی درخواست کو رد نہیں کیا۔

میں، اپنی جانب سے، اردو محفل اور اسکی انتظامیہ کی جانب سے، اور دیگر تمام اراکین کی جانب سے محمد یعقوب آسی صاحب کو صمیمِ قلب سے خوش آمدید کہتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ آپ کی آمد سے اردو محفل پر ہم جیسے انکے شاگردوں کو بہت کچھ سیکھنے کو ملے گا، اور یہ بھی امید کرتا ہوں کہ آسی صاحب اپنے قیمتی وقت سے کچھ وقت ہمیں بھی دیتے رہیں گے۔

ایک بار پھر، اردو محفل کا رکن بننے کیلیے آسی صاحب کا شکر گزار ہوں اور انکے احسان کا زیرِ بار، حافظ سے بات شروع ہوئی تو حافظ پر ہی ختم کرتا ہوں۔

من کہ سر در نیاورَم بہ دو کون
گردنم زیرِ بارِ منّتِ اوست

(میں جو کہ دونوں جہاں کے سامنے سر نہیں جھکاتا (لیکن) میری گردن اس (دوست) کے احسان کی زیر بار ہے)۔
 
محمد وارث صاحب محترم۔ تسلیمات۔

اپنی تعریف سننا ہر بشر کی کمزوری ہو ن ہ ہو میری ضرور ہے۔ بہ ایں ہمہ آپ نے جس انداز میں میرا تعارف کرایا ہے، مجھے جو کچھ بنا کے پیش کیا ہے، یہ سراسر آپ کے حسنِ ظن کا کرشمہ ہے۔ اللہ کرے میں آپ کے اس حسنِ ظن پر پورا اتر سکوں۔ دعاؤں میں یاد رکھئے گا۔

بھائی میں تو ابھی تک سکول سے نہیں نکلا، سکول کسی نہ کسی طور میرے ساتھ ساتھ رہا ہے، بس نام اور انداز بدلے ہیں۔ کسی سکول کا نام دفتر کسی کا نام فیکٹری، کسی کا نام جامعہ ہندسیہ ٹیکسلا۔ تاہم میں تسلیم کرتا ہوں کہ میرا سب سے بڑا سکول (اس فورم کے حوالے سے) حلقہ تخلیق ادب ٹیکسلا ہے۔ اور میں اسی سکول میں زیرِ تعلیم ہوں۔ مجھے حرف سے جو کچھ شناسائی حاصل ہوئی، اسی سکول سے ہوئی اور اسی سکول نے مجھ سے ”فاعلات“ لکھوائی۔ یہی سکول میرا حوالہ ہے اور مجھے اس حوالے پر ناز ہے۔ یہاں ایک وضاحت لازمی سمجھتا ہوں کہ ”اسباقِ فارسی“ ہی کے دوسرے حصے کا نام ”زبانِ یارِ من“ ہے، یہ کوئی الگ تصنیف نہیں۔

میں نے انٹرنیٹ پر آپ کا کام دیکھا ہے، اور یقین کیجئے کہ بہت سے امور میں آپ کہیں آگے ہیں، بالخصوص فارسی زبان سے شغف میں۔ اور آپ کو علم ہو یا نہ یاد ہو آپ سے فیض بھی پایا ہے۔ در اصل بڑے لوگ نیکی کر کے بھول جاتے ہیں، جیسے آپ بھول رہے ہیں۔ اللہ آپ کو مزید علم سے نوازے۔ فیس بک کے علاوہ صریرَ خامہ وارث میرے اس دعوے کے گواہ ہیں۔ اردو محفل میں تو ابھی آیا ہوں۔ آپ کو بتاتا چلوں کہ میری سب سے پہلی شائع شدہ ادبی تخلیق ایک پنجابی نظم تھی۔ کہیں مل گئی تو پیش کر دوں گا۔ فی الحال ایک پنجابی شعر جو حسبِ حال لگتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یاراں میری قدی پہچانی کجھ بہتی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مینوں میرے قدوں اچا چایا نیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بہت نوازش آپ کی، میرے بھائی۔ خوش رہئے۔

فقط
محمد یعقوب آسی
 

نبیل

تکنیکی معاون
السلام علیکم یعقوب آسی صاحب۔ میں بھی آپ کو صمیم قلب سے محفل فورم پر خوش آمدید کہتا ہوں۔ یقیناً یہ ہماری بہت خوش قسمتی ہے کہ آپ جیسی صاحب علم شخصیت یہاں تشریف لائی ہیں۔ اور محمد وارث کا بھی بہت شکریہ جنہوں آپ کو اس فورم سے متعارف کروایا۔ میں امید کرتا ہوں کہ آپ کا وقت یہاں اچھا گزرے گا اور ہمیں آپ سے بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملے گا۔ آپ سے ایک تعلق ہمارا بھی اس طرح بنتا ہے کہ اس فورم کے ایک اور ایڈمن اور بانی رکن زکریا اجمل ٹیکسلا یونیورسٹی سے پڑھے ہوئے ہیں۔اس خاکسار کو بھی انجینیرنگ یونیورسٹی لاہور سے تعلیم حاصل کرنے کا شرف حاصل ہے۔ :)
 

الف عین

لائبریرین
آسی صاحب خوش آمدید، آپ سے اتنے سال سے ربط رہا ہے، اور یہاں خوش آمدید کہنا عجیب سا لگتا ہے۔ بہر حال اردو محفل میں تو اب آئے ہیں، اس لئے آپ کو خوش آمدید کہتا ہوں۔ اور میری خواہش ہے کہ اصلاحِ سخن کا ’کاروبار‘ آپ سنبھالیں، یہ وہ بوجھ ہے جو مجھ سے سنبھالے نہیں سنبھل رہا ہے۔ میں عملی آدمی زیادہ ہوں، فنی رموز سے زیادہ واقف نہیں، وہ کام اب تک وارث کرتے آئے تھے۔
 

راقم

محفلین
السلام علیکم، ناظرینِ اردو محفل!
گو کہ مجھے زیب نہیں دیتا کہ میں اپنے اساتیذ اورسینئر احباب کی موجودگی میں آسی صاحب کو خوش آمدید کہوں،لیکن روایت برقرار رکھنے کے لیے یہ گستاخی کر رہا ہوں۔ میں محترم یعقوب آسی صاحب کو اردو محفل میں آمد پر دل کی اتھاہ گہرائیوں سے خوش آمدید کہتا ہوں۔
آج رات کو استاذِ محترم اعجاز عبید صاحب نے میری ایک غزل کے جواب میں یہ نویدِ مسرت سنائی کہ " آسی صاحب اردو محفل میں آ گئے ہیں۔۔۔"، میں سوچنے لگا کہ یہ وہی آسی صاحب ہیں جو " فاعلات " کے خالق ہیں یا کوئی اور۔ سوچتے سوچتے بجلی نے اپنا کام دکھا دیا اور میں اس کی تصدیق کیے بغیر ہی بجلی کا بٹن بند کر کے سو گیا۔
(میں استاذِ محترم اعجاز عبید صاحب کا شکریہ ادا کرتا ہوں لیکن ساتھ یہ گزارش بھی کے اپنی نظر عنایت سے محروم مت کیجیے گا)
ابھی تعارف کے زمرے میں استاذِ محترم وارث صاحب کا لکھا گیا یعقوب آسی صاحب کا تعارف دیکھا تو یقین آ گیا کہ یہ " فاعلات والے یعقوب آسی صاحب ہی ہیں۔ شاعری کا طفلِ مکتب ہونے کے ناتے یقیناً مجھے بہت خوشی ہوئی ہےکہ میری بھی رہنمائی فرمائیں گے۔
میں استاذ محترم وارث صاحب کا بھی شکر گزار ہوں کہ انھوں یعقوب آسی صاحب کے بارے میں کافی نئی معلومات دیں جن کے بارے میں بہت کم احباب جانتے ہوئے ہوں گے۔
دعا ہے کہ اللہ ہم سے نالائقوں کو بھی آسی صاحب کے علم سے مستفید ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
 
اردو محفل میں آپ کی گراں قدر ذات کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ وارث بھائی اور اعجاز چاچو کا علم و شوق اپنی جگہ لیکن اب آپ کی آمد کے بعد شاید ملتوی ہو رہے "کمپیوٹر ایڈیڈ تقطیع سافٹوئیر" کو بطور محفل پروجیکٹ شروع کرنے پر از سرِ نو غور کرنا ہوگا۔
 

فاتح

لائبریرین
محمد یعقوب آسی صاحب،
چشمِ ما روشن دلِ ما شاد
وارث صاحب کے مراسلے کا عنوان پڑھ کر باقی ماندہ مضمون پڑھنے کی ضرورت ہی محسوس نہ ہوئی کہ یعقوب آسی صاحب جیسی علم دوست شخصیت 'آپ اپنا تعارف' ہے اور خصوصاً جب کہ موصوف کی دو کتب "فاعلات" اور "اسباقِ فارسی" کی ورق گردانی کا شرف بھی حاصل رہا ہے۔ اب آپ کو محفل میں دیکھ کر خوشی سے پھولے نہیں سما رہا۔
آپ سے یقیناً یہاں بھی بہت کچھ سیکھنے کو ملے گا۔ انشاء اللہ!
وارث صاحب کا بھی تہِ دل سے شکر گزار ہوں کہ ان کی وساطت سے آپ یہاں تشریف لائے۔
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
آج سے تقریباََ ایک پہلے نوید صادق صاحب راولپنڈی تشریف لائے تھے اور ان سے میری ملاقات ہوئی تھی اس دن ہی میں فاعلات کو انٹر نیٹ سے پرنٹ نکال کر اس کی بنڈنگ کر کے اس کی چار کاپیاں بنا کر لایا تھا ایک ایم اے راجا بھائی کے لیے ایک مغل بھائی کے لیے ایک زلفی صاحب کے لیے اور ایک اپنے لیے نوید صاحب کو میں نے وہ کتاب دیکھائی تو کہنے لگے یہ تو اپنے آسی صاحب کی کتاب ہے میں نے یہاں سے ان کے پاس ہی جانا ہے اگر تم نے چلنا ہے تو تیار ہو جاؤ میں نے کچھ نہیں سوچا اور تیار ہو گیا اسی وقت نوید صاحب نے آسی صاحب کو فون کیا اور آسی صاحب کو بتایا کہ نوید صاحب ان کے پاس آ رہے ہیں اور میں بھی ان کے ساتھ ہوں لیکن مجھے بعد میں پتہ چلا کہ مجھے تو اگلے دن میرپور جانا ہے اسی وجہ سے میں نوید صاحب کے ساتھ نا جا سکا اور اس طرح آسی صاحب سے ملاقات نا ہوسکی جس کا مجھے ابھی تک افسوس ہے ۔ لیکن آج اردو محفل پر یعقوب آسی صاحب کو دیکھ کر ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ جناب ہمارے گھر میں تشریف فرما ہیں میں بھی فاعلات کا قاری ہوں اور محمد وارث صاحب ، اعجاز عبید صاحب اورنوید صاحب سے ہوتا ہوں آپ کی شاگردی میں ہوں یقین جانے محفل میں آپ کو دیکھ کر بے حد خوشی ہو رہی ہے میں بھی دل کی گہرائی سے آپ کو اردو محفل میں خوش آمدید کہوں گا۔ انشاءاللہ ملاقات ہوتی رہے گی اور بہت کچھ سیکھنے کو ملتا رہے گا
جناب وارث صاحب جزاک اللہ اللہ آپ کو خوش رکھے آمین
 

میر انیس

لائبریرین
جناب محترم آسی صاحب جیسی شخصیت کو خوش آمدید کہنے کیلئے کم از کم میرے پاس تو الفاظ نہیں ہیں۔ ان علمِ عروض کے مجتہدہی کی وجہ سے ہمارے جیسے بہت سے ایسے شاعر جو اپنی ہر تُک بندی کو شاعری کا نام دے دیتے تھے اور نقادوں کی ستم ظریفی کا نشانہ بنتے تھے اب اس قابل ہوگئے ہیں کہ اپنی تخلیق کی خود ہی عروضی جانچ پڑتال کرسکتے ہیں۔ بلاشبہ آپ کی کتاب فاعلات شعراء اور ناقدین کے لئے ایک بیش بہاخزانہ ہے۔ اور یہ تو ہمارے لیئے بہت ہی خوشی کی بات ہے کہ آپ نے اس محفل کو زینت بخشنے کا ارادہ کرلیا ہے۔ ہم سب آپ کے بے حد ممنون ہیں۔
 

ش زاد

محفلین
آپ پر سلامتی ہو۔۔۔۔۔۔۔۔

یہ جان کر بہت خوشی ہو رہی ہے
اب آپ کی شفقت اور محبتیں حاصل کرنے کا موقع ملے گا۔۔۔۔۔۔

خوش آمدید
 

مغزل

محفلین
یعقوب صاحب ،
مجھ بندہ ناچیز خاک و خاکسار و خاک بہ سر و خاک بہ دہن ، حقیر فقیر پرتقصیر ہیچ مداں کی جانب ایک بار پھر صمیمِ قلب سے اردو محفل میں خوش آمدید۔
امید است کہ آپ سے مراسلت کا شرف نہ صرف حاصل رہے گا، بلکہ آپ کی اور سے مجھ ایسوں پر خصوصی شفقت ہوگی ۔ داعی الخیر ، والسلام
 

ایم اے راجا

محفلین
اس سے پہلے کہ میں عالی مرتبت، ہستیءِ محترم عالی جناب آسی صاحب کو خوش آمدید کہوں کچھ عرض کرنے کی جسارت چاہوں گا۔
مجھے یا د نہیں کہ میں کب سے شاعری کے پیچھے پڑا ہواہوں اور الٹے سیدھے کہے ہوئے الفاظ کو شاعری سمجھ بیٹھا تھا پھر مجھے ( میری شاعری دیکھکر) میرے عزیز محترم ڈاکٹر راشد حمید ( ڈائیریکٹر ادبیات) نے بتایا کے بھائی شاعری کے لیئے علمِ شاعری سیکھنا بہت ضروری ہے سو اسے سیکھو اسی دوران مجھے اردو لائیف والوں نے بھی اسکا احساس دلایا تب مجھے اردو لائیف سے محترم خرم شہزاد کا پتہ ملا اور ان سے رابطہ کیا اور پھر انہوں نے مجھے " شعر اور فنِ شعر" کی فوٹو کاپی کتابی صورت میں بھیجی لیکن کچھ پلے نہیں پڑا اور پھر خرم نے مجھے اس محفل کی راہ دکھائی، مختصر یہ کہ یہاں آیا اور پھر جناب وارث صاحب سے ملاقات ہوئی انسے سبق لیئے اور بے تکی سی شاعری کرنے لگا اور استادِ محتم اعجاز عبید صاحب کی اصلا اور شفقت سے مستفید ہونے لگا اور کبھی کبھی نوید صادق کی بھی، ایک دن محترم وارث صاحب نے آسی صاحب کی کتاب "فاعلات" کا بتایا لیکن دستیاب نہیں تھی تو انھوں نے نیٹ ایڈیشن کا بتایا اور پھر خرم نے کمالِ مہربانی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس جادوئی کتاب کو ڈاؤنلوڈ کر کے کتابی شکل میں مجھے بھجوایا، یہ کیا کتاب تھی بس جادوئی کتاب ہے کہ صفحہ صفحہ ایک جادو ہے جو دل اور ذہن میں اترتا جاتا ہے، میں پروفیسر یعقوب آسی صاحب کو ایسی کتاب ترتیب دینے پر مبارک باد دینا چاہتا تھا لیکن سوال یہ تھا کہ کیسے؟ اور آج وارث صاحب نے شاید اس مسئلے کو حل کردیا میں عجیب خوشی سے سرشار ہوں کہ آسی صاحب کے روبرو بیٹھا ہوں۔ نہ جانے کیا جذبہ ہیکہ مینے اتنا کچھ لکھ ڈالا، بحرحال میرے پاس الفاظ نہیں کہ میں اس خوشی کا اظہار کر سکوں اور آسی صاحب کو خوش آمدید کہہ سکوں ناچار وہی روایتی انداز و الفاظ کے ساتھ انھیں خوش آمدید کہتا ہوں اور انسے التجا کرتا ہوں کہ ضرور بہ ضرور ہم سے طفلِ مکتب کی رہنمائی فرماتے رہیں تا کہ کل ہم بھی انھیں استاد کہہ سکیں۔
میں اس موقع پر وارث صاحب کا شکریہ ضرور ادا کروں گا جنکی کاوشوں سے آپ یہاں تشریف لائے، اور اسی موقع کی نسبت سے استادِ محترم اعجاز عبید صاحب سے بھی گزارش کروں گا کہ وہ یوں ہی استاد کے عہدے پر رہیں اور ہم سوں کی اصلاح فرماتے رہیں، کیا ہی قابلِ فخر بات ہوگی کہ جب ہم لوگ آپ دو قابلِ احترام اساتذہ کے شاگرد کہلائیں گے یقینن یہ نہایت قابلِ فخر بات ہوگی۔ اللہ آپ اساتذہ کے ساتھ ہمارا ساتھ بہت دور تک قائم رکھے۔ شکریہ۔
 
Top