کاشفی

محفلین
ایک وہ ہیں کہ جنہیں اپنی خوشی لے ڈوبی
ایک ہم ہیں کہ جنہیں غم نے ابھرنے نہ دیا

(آزاد گلاٹی)
 

ہادیہ

محفلین
خواہش دید لے کے آئے تھے
حسرتِ انتظار لے کے چلے

سامنے اس کے ایک بھی نہ چلی
دل میں باتیں ہزار لے کے چلے
(نوشاد علی)
 

ہادیہ

محفلین
ایسے تری لکھی ہوئی تحریر کھو گئی
جیسے جبیں کی لوح سے تقدیر کھو گئی

پلکوں پہ آنسوؤں کے دئیے ڈھونڈتے رہے
آنکھوں سے پھر بھی خواب کی تعبیر کھو گئی
(عدیم ہاشمی)
 

فرقان احمد

محفلین
یہ تنہا رات، یہ گہری فضائیں
اُسے ڈھونڈیں، کہ اُس کو بُھول جائیں

خیالوں کی گھنی خاموشیوں میں !
گھُلی جاتی ہیں لفظوں کی صدائیں

یہ رستے رہرووں سے بھاگتے ہیں
یہاں چُھپ چُھپ کے چلتی ہیں ہوائیں

یہ پانی خامشی سے بہہ رہا ہے
اِسے دیکھیں، کہ اِس میں ڈُوب جائیں

جو غم جلتے ہیں شعروں کی چتا میں
اُنہیں، پھر اپنے سینے سے لگائیں

چلو ایسا مکاں آباد کر لیں !
جہاں لوگوں کی آوازیں نہ آئیں

احمد مشتاق
 

فرقان احمد

محفلین
ہم مسافر یونہی مصروفِ سفر جائیں گے
بے نِشاں ہو گئے جب شہر تو گھر جائیں گے

کس قدر ہو گا یہاں مہر و وفا کا ماتم
ہم تری یاد سے جس روز اُتر جائیں گے

فیض احمد فیض
 
Top