حضرت نوح سے کہتا ہے بس ڈوب مرو
طفل اشک اے فلک پیرّ ہے لڑکا گستاخ

اے ہمّا یہ بھی ہے طاقت کہ ادب منہ سے رکھیں
ہڈیوں سے ہے ہماری سِگ لیلیٰ گستاخ

مرزا حاتم علی مہرؔ
الماس درخشاں✍
 
بتاں ہند پسند آئے ہیں خدائی میں
رہے گی بعد فنا بھی اسی دیار میں روح

ذرا بھی گر لب جان بخش کا اشارہ ہو
تو ڈال دے دِم خنجر ترا شکار میں روح

مرزا حاتم علی مہرؔ
الماس درخشاں✍
 

فرقان احمد

محفلین
مُدّت سے تو دِلوں کی مُلاقات بھی گئی
ظاہر کا پاس تھا، سو مدارات بھی گئی

پِھرتے ہیں میر خوار کوئی پُوچھتا نہیں
اِس عاشقی میں عزّتِ سادات بھی گئی

میر تقی میر
 

فرقان احمد

محفلین
یہاں کسی کو کسی کی خبر نہیں ملتی
بس ایک رشتۂ آب و ہوا غنیمت ہے

تمام راہیں ہوئیں گردِ ممکنات میں گم
مسافروں کو ترا نقشِ پا غنیمت ہے

سلیم کوثر
 
Top