شیزان کی پسند

  1. شیزان

    اعتبار ساجد مراسم اِس لیے پیدا کیے دربان سے پہلے۔ اعتبار ساجد

    مراسم اِس لیے پیدا کیے دربان سے پہلے کہ دروازہ بھی آتا ہے کِسی کے لان سے پہلے پھر اُس کے بعد تنہائی کے دُکھ بھی جھیلنے ہوں گے یہی ڈر تھا رفاقت کے ہر اِک اِمکان سے پہلے مناسب ہے کہ اپنے راستے تبدیل کر لیں ہم کِسی اُلجھن، کِسی تلخی، کِسی خلجان سے پہلے چمک اُٹھے ہیں بالوں میں منور تار چاندی...
  2. شیزان

    اعتبار ساجد چاہت کی رہگذر میں تجارت نہیں کرو۔ اعتبار ساجد

    چاہت کی رہگذر میں تجارت نہیں کرو ایسا ہی شوق ہے تو محبت نہیں کرو جب دل سے ہر قصُور کو تسلیم کر لیا لفظوں میں بار بار وضاحت نہیں کرو سانسیں مری نہ قید کرو سُود کے عوض مجھ سے وُصول جینے کی قیمت نہیں کرو نقشہ مرے بزرگوں نے اِس کا بنایا تھا تقسیم بام و در کی یہ جنّت نہیں کرو اِک آخری پناہ تو...
  3. شیزان

    وہ دل ہی کیا، دھڑک کے، قیامت نہ جس نے کی۔ صابر ظفر

    وہ دل ہی کیا، دھڑک کے، قیامت نہ جس نے کی زَندہ بھی ہے وہ شخص، محبت نہ جس نے کی ایسا اگر ہے کوئی تو اُس کو کروں سلام ظاہر کِسی سے اپنی ضرُورت نہ جس نے کی سمجھو کہ اُس کو مِل گئے سب سُکھ جہان کے دُنیا سے اپنے دُکھ کی شِکایت نہ جس نے کی تُو اور مہربان ہوا ایسے شخص پر؟ تیرے وصال کی کبھی حسرت نہ...
  4. شیزان

    اعتبار ساجد ایسا نہیں کہ ہم کو محبت نہیں مِلی۔ اعتبار ساجد

    ایسا نہیں کہ ہم کو محبت نہیں مِلی ہم جیسی چاہتے تھے وہ قُربت نہیں مِلی ملنے کو زندگی میں کئی ہمسفر ملے لیکن طبیعتوں سے طبیعت نہیں ملی چہروں کے ہر ہجوم میں ہم ڈُھونڈتے رہے صُورت نہیں ملی کہیں سیرت نہیں ملی وہ یک بیک ملا تو بہت دیر تک ہمیں الفاظ ڈُھونڈنے کی بھی مُہلت نہیں ملی اُس کو گِلہ...
  5. شیزان

    اعتبار ساجد آپس میں بات چیت کی زحمت کئے بغیر۔ اعتبار ساجد

    آپس میں بات چیت کی زحمت کئے بغیر بس چل رہے ہیں ساتھ، شکایت کئے بغیر آنکھوں سے کر رہے ہیں بیاں اپنی کیفیت ہونٹوں سے حالِ دل کی وضاحت کئے بغیر دونوں کو اپنی اپنی انائیں عزیز ہیں لیکن کسی کو نذرِ ملامت کئے بغیر ٹھہرا ہوا ہے وقت مراسم کے درمیاں پیدا خلیج میں کوئی وسعت کئے بغیر حیران ہیں کہ...
  6. شیزان

    اعتبار ساجد کہا اُس نے کہ آخر کِس لیے بیکار لکھتے ہیں؟ اعتبار ساجد

    کہا اُس نے کہ آخر کِس لیے بیکار لکھتے ہیں؟ یہ شاعر لوگ کیوں اِتنے دُکھی اشعار لکھتے ہیں کہا ہم نے کہ اَز خُود کچھ نہیں لکھتے یہ بیچارے اِنہیں مجبور جب کرتا ہے دل، ناچَار لکھتے ہیں یہ سُن کر مُسکرائی، غور سے دیکھا ہمیں، بولی: تو اچھا آپ بھی اُس قِسم کے اشعار لکھتے ہیں وہ کیا غم ہے جسے دُہرا...
  7. شیزان

    اعتبار ساجد ہر اک رہ رو، ہر اک رہ گیر کو زنجیر کیا کرنا۔ اعتبار ساجد

    ہر اِک رہ رو، ہر اِک رہ گیر کو زنجیر کیا کرنا اَنا کے نام پر ہر شخص کو تسخِیر کیا کرنا خبر اُس گھر کی بھی لینی ہے، جس کی چھت شکستہ ہے فقط خوابوں میں اِک قصرِ حسیں تعمیر کیا کرنا بہت کافی ہے، سُن لیتی ہیں دیواریں مرے دُکھڑے سُنا کر حالِ دل ہر شخص کو دِلگیر کیا کرنا ہمیشہ جس کو عزت دی، سر...
  8. شیزان

    My Favourate Quotes

  9. شیزان

    Love... To Complete Your Life

  10. شیزان

    Untill We Meet Again

  11. شیزان

    دلِ دہقاں جو کھیتوں میں نہیں ہے - باقی احمد پوری

    دلِ دہقاں جو کھیتوں میں نہیں ہے تقّدس اب وہ فصلوں میں نہیں ہے سفر کرتے ہیں لیکن بےدلی سے یقیں شامل ارادوں میں نہیں ہے ہمارے عہد کے وہ مسئلے ہیں کہ جن کا حل کتابوں میں نہیں ہے جو ظالم ہے ، اُسے ظالم ہی کہہ دیں خلُوص اِتنا بھی لوگوں میں نہیں ہے ہوائیں سنسناتی پھر رہی ہیں کوئی چہرہ دریچوں...
  12. شیزان

    جسے حیات سے نفرت بہت زیادہ تھی۔ باقی احمد پوری

    جسے حیات سے نفرت بہت زیادہ تھی ہمیں اُسی کی ضرُورت بہت زیادہ تھی اب ایک لمحۂ مفقُود کو ترستے ہیں وہ دن بھی تھے، ہمیں فُرصت بہت زیادہ تھی ہمارے گھر کی تباہی کا یہ سبب ٹھہرا ہمارے گھر میں سیاست بہت زیادہ تھی ہر ایک جرم کے پیچھے تھا جس کا ہاتھ یہاں اُسی کی شہر میں عزت بہت زیادہ تھی اِسی لیے...
  13. شیزان

    غلط تھے وعدے مگر میں یقین رکھتا تھا۔ محسن بھوپالی

    غلط تھے وعدے مگر میں یقین رکھتا تھا وہ شخص لہجہ بڑا دل نشین رکھتا تھا ہے تار تار مرے اعتماد کا دامن کِسے بتاؤں کہ میں بھی اِمین رکھتا تھا اُتر گیا ہے رگوں میں مری لہُو بن کر وہ زہر ذائقہ انگبین رکھتا تھا گُزرنے والے نہ یُوں سرسری گُزر دل سے مکاں شِکستہ سہی، پر مکین رکھتا تھا وہ عقلِ کُل...
  14. شیزان

    اداس بام ہے، دَر کاٹنے کو آتا ہے۔ باقی احمد پوری

    اُداس بام ہے، دَر کاٹنے کو آتا ہے ترے بغیر یہ گھر کاٹنے کو آتا ہے خیالِ موسمِ گُل بھی نہیں ستمگر کو بہار میں بھی شجر کاٹنے کو آتا ہے فقیہہِ شہر سے اِنصاف کون مانگے گا فقیہہِ شیر تو سَر کاٹنے کو آتا ہے اِسی لیے تو کسانوں نے کھیت چھوڑ دیئے کہ کوئی اور ثمر کاٹنے کو آتا ہے ترے خیال کا آہو...
  15. شیزان

    ٹائپنگ مکمل اب شام نہیں ڈھلتی۔ از۔ باقی احمد پوری سے انتخاب

    اب شام نہیں ڈھلتی از باقی احمد پوری منتخب غزلیں
  16. شیزان

    سلیم کوثر فریب جبہ و دستار ختم ہونے کو ہے۔ سلیم کوثر

    فریبِ جبہ و دستار ختم ہونے کو ہے لگا ہواہے جو دربار، ختم ہونے کو ہے کہانی کار نے اپنے لیے لکھا ہے جسے کہانی میں وہی کِردار ختم ہونے کو ہے سمجھ رہے ہوکہ تم سے ہے گرمئ بازار سو اب یہ گرمئ بازار ختم ہونے کو ہے مسیحا، کیسا تجھے لگ رہا ہے، کچھ تو بتا کہ تیرے سامنے بیمار ختم ہونے کو ہے...
  17. شیزان

    سلیم کوثر لذتِ ہجر لے گئی، وصل کے خواب لے گئی۔ سلیم کوثر

    لذتِ ہجر لے گئی، وصل کے خواب لے گئی قرض تھی یادِ رفتگاں، رات حساب لے گئی جامِ سفال پر مری کتنی گرفت تھی مگر آب و ہوا ئے روز و شب، خانہ خراب، لے گئی صحبتِ ہجر میں گھری جُنبشِ چشمِ سُرمگیں خُود ہی سوال کر گئی ،خُود ہی جواب لے گئی تِشنہ خرامِ عشق پر ابَر کے سائے تھے مگر عرصۂ بےگیاہ تک...
  18. شیزان

    سلیم کوثر حکایتِ سفرِ عُمرِ رائیگاں سے الگ۔ سلیم کوثر

    حکایتِ سفرِ عُمرِ رائیگاں سے الگ ترے وصال کی خوشبو ہے جسم و جاں سے الگ کہاں پڑاؤ کریں گے، کہاں پہ ٹھہریں گے کہ تو زمیں سے جُدا اور میں آسماں سے الگ گروہِ ابَر نے طوفان کو جگانا ہے پھر اُس کے بعد ہوا بھی ہے بادباں سے الگ بدل رہی ہے شب و روز کے تسلسل کو وہ ایک آہ جو ہوتی نہیں فغاں سے الگ...
  19. شیزان

    سلیم کوثر آوارہء شب روٹھ گئے۔ سلیم کوثر

    "یہ چراغ ہے تو جلا رہے" سے ایک نظم: آوارہء شب روٹھ گئے کیا جانیے ہر آن بدلتی ہوئی دُنیا کب دل سے کوئی نقش مٹانے چلی آئے دَر کھول کے اِک تازہ تحیّر کی خبر کا چپُکے سے کِسی غم کے بہانے چلی آئے کہتے ہیں کہ اب بھی تری پھیلی ہوئی باہیں اِک گوشۂ تنہائی میں سِمٹی ہوئیں اب تک زنجیرِ مہ و سال...
  20. شیزان

    سلیم کوثر جنہیں خوابوں سے اِنکاری بہت ہے۔ سلیم کوثر

    جنہیں خوابوں سے اِنکاری بہت ہے اُن آنکھوں میں بھی بیداری بہت ہے نہایت خُوبصورت ہے وہ چہرہ مگر جذبات سے عاری بہت ہے اُسے میں یاد رکھنا چاہتا ہوں مگر اِس میں بھی دُشواری بہت ہے سبَب ہو کوئی تو بتلائیں بھی ہم کہ گِریہ رات سے طاری بہت ہے بہت مصرُوفیت کی جَا ہے دُنیا مگر لوگوں میں بےکاری...
Top