سلیم کوثر جنہیں خوابوں سے اِنکاری بہت ہے۔ سلیم کوثر

شیزان

لائبریرین
جنہیں خوابوں سے اِنکاری بہت ہے
اُن آنکھوں میں بھی بیداری بہت ہے
نہایت خُوبصورت ہے وہ چہرہ
مگر جذبات سے عاری بہت ہے
اُسے میں یاد رکھنا چاہتا ہوں
مگر اِس میں بھی دُشواری بہت ہے
سبَب ہو کوئی تو بتلائیں بھی ہم
کہ گِریہ رات سے طاری بہت ہے
بہت مصرُوفیت کی جَا ہے دُنیا
مگر لوگوں میں بےکاری بہت ہے
مجھے بھی مہلتِ یک دو نفس دے
مجھے بھی زندگی پیاری بہت ہے
اِدھر اعضاء بکھرتے جا رہے ہیں
اُدھر دشمن کی تیاری بہت ہے
یہی نانِ جویں محنت ہے میری
اِسی محنت میں سرشاری بہت ہے
اِسی مٹی میں ہیں افلاک میرے
اِسی میں خوئے سرداری بہت ہے
اِنہی لوگوں میں ہیں کچھ لوگ میرے
مرے لوگوں میں خُودداری بہت ہے
سُخن کا بوجھ کیسے اُٹھ سکے گا
جو پتھر ہے یہاں، بھاری بہت ہے
مرے ساحل سمندر روکتے ہیں
سلیم اِتنی وفاداری بہت ہے
سلیم کوثر
 

سارہ خان

محفلین
سُخن کا بوجھ کیسے اُٹھ سکے گا
جو پتھر ہے یہاں، بھاری بہت ہے
بہت مصرُوفیت کی جَا ہے دُنیا
مگر لوگوں میں بےکاری بہت ہے
جنہیں خوابوں سے اِنکاری بہت ہے
اُن آنکھوں میں بھی بیداری بہت ہے

بہت خوب ۔۔
 

طارق شاہ

محفلین
بہت خوب.....
شعر نمبر 6 کا پہلا مصرعہ کچھ وزن میں نہیں. شاید یہ ٹائپنگ /املا کی غلطی ہے. میری ناقص رائے کے مطابق یہ کچھ اس طرح ہونا چاہیئے....
مجھے بھی مہلت ِ یک نفس دے دو
مجھے بھی زندگی پیاری بہت ہے
راحیل بھائی ! وزن صحیح ہے مذکورہ مصرع کا
نَفَس بہ معنی تنفس ، فعو کے وزن پر ہی درست ہے، جو دے سے الحاق کرکے رکن (فعولن) بنتا ہے :)
 
آخری تدوین:
Top