وہ دل ہی کیا، دھڑک کے، قیامت نہ جس نے کی۔ صابر ظفر

شیزان

لائبریرین
وہ دل ہی کیا، دھڑک کے، قیامت نہ جس نے کی
زَندہ بھی ہے وہ شخص، محبت نہ جس نے کی

ایسا اگر ہے کوئی تو اُس کو کروں سلام
ظاہر کِسی سے اپنی ضرُورت نہ جس نے کی

سمجھو کہ اُس کو مِل گئے سب سُکھ جہان کے
دُنیا سے اپنے دُکھ کی شِکایت نہ جس نے کی

تُو اور مہربان ہوا ایسے شخص پر؟
تیرے وصال کی کبھی حسرت نہ جس نے کی

محکُوم ہی وہ کیا کہ نہیں جس کا دل مُطیع
حاکم وہ کیا کہ دل پہ حکومت نہ جس نے کی

ناحق کو حق، غلط کو بجَا مانتا رہا
پُوری جہاں میں رسمِ شہادت نہ جس نے کی

وہ تو کِسی خزاں کا پرستار ہے ظفر
قائم بہار سے کوئی نسبت نہ جس نے کی

صابر ظفر
"پاتال"سے انتخاب
 
Top