غلط تھے وعدے مگر میں یقین رکھتا تھا۔ محسن بھوپالی

شیزان

لائبریرین
غلط تھے وعدے مگر میں یقین رکھتا تھا
وہ شخص لہجہ بڑا دل نشین رکھتا تھا
ہے تار تار مرے اعتماد کا دامن
کِسے بتاؤں کہ میں بھی اِمین رکھتا تھا
اُتر گیا ہے رگوں میں مری لہُو بن کر
وہ زہر ذائقہ انگبین رکھتا تھا
گُزرنے والے نہ یُوں سرسری گُزر دل سے
مکاں شِکستہ سہی، پر مکین رکھتا تھا
وہ عقلِ کُل تھا بھلا کِس کی مانتا محسن
خیال خام پہ پُختہ یقین رکھتا تھا
محسن بھوپالی
 

فارقلیط رحمانی

لائبریرین
سلسلہ جاری رہنا چاہیے۔ اسی طرح خوب سے خوب تر کی تلاش جاری رکھیے۔ اور کچھ گوہر آبدار ہاتھ لگیں تو احباب کی نذ ر کر دیا کیجیے۔۔۔بڑی نوازِش ہوگی۔
 

شیزان

لائبریرین
سلسلہ جاری رہنا چاہیے۔ اسی طرح خوب سے خوب تر کی تلاش جاری رکھیے۔ اور کچھ گوہر آبدار ہاتھ لگیں تو احباب کی نذ ر کر دیا کیجیے۔۔۔ بڑی نوازِش ہوگی۔
کوشش تو ہمیشہ یہی رہتی ہے جی۔۔
باقی آپ جیسے باذوق احباب کی رہنمائی اور پذیرائی مطلوب و مقصود ہے:)
 
Top