شکیل بدایونی

  1. طارق شاہ

    شکیل بدایونی :::: عبرت آموزِ محبّت یُوں ہُوا جاتا ہے دِل - Shakeel Badayuni

    غزل شکیلؔ بدایونی عبرت آموزِ محبّت، یُوں ہُوا جاتا ہے دِل دیکھتی جاتی ہے دُنیا، ڈُوبتا جاتا ہے دِل شاہدِ نظّارۂ عالَم ہُوا جاتا ہے دِل آنکھ، جوکُچھ دیکھتی ہے، دیکھتا جاتا ہے دِل حضرتِ ناصح! بَجا ترغیبِ خُود داری، مگر اِس طَرِیقے سے کہِیں، قابُو میں آجاتا ہے دِل حشر تک وہ اپنی دُنیا کو لئے...
  2. طارق شاہ

    شکیل بدایونی :::: قُدرت کے حَسِیں نظاروں میں پُرکیف خزانے اور بھی ہیں - Shakeel Badayuni

    شکیلؔ بدایونی غزل قُدرت کے حَسِیں نظاروں میں پُرکیف خزانے اور بھی ہیں میخانہ اگر وِیراں ہے تو کیا، رِندوں کے ٹھکانے اور بھی ہیں آغازِ جَفا کی تلخی سے، گھبرا نہ دِلِ آزار طَلَب! یہ وقت، یہیں پہ ختم نہیں، کُچھ تلخ زمانے اور بھی ہیں لمحاتِ حَسِینِ پُرسِشِ غم، محدُود نہیں تا شُکرِ کَرَم بے لفظ...
  3. فرحان محمد خان

    شکیل بدایونی اے محبت ترے انجام پہ رونا آیا -شکیل بدایونی

    اے محبت ترے انجام پہ رونا آیا جانے کیوں آج ترے نام پہ رونا آیا یوں تو ہر شام امیدوں میں گزر جاتی ہے آج کچھ بات ہے جو شام پہ رونا آیا کبھی تقدیر کا ماتم کبھی دنیا کا گلہ منزلِ عشق میں ہر گام پہ رونا آیا مجھ پہ ہی ختم ہوا سلسلۂ نوحہ گری اس قدر گردش ایام پہ رونا آیا جب ہوا ذکر زمانے...
  4. فہد اشرف

    شکیل بدایونی یہ تمام غنچہ و گل، میں ہنسوں تو مسکرائیں

    یہ تمام غنچہ و گل، میں ہنسوں تو مسکرائیں کبھی یک بیک جو رو دوں تو ستارے ٹوٹ جائیں مرے داغِ دل کی تابش جو کبھی یہ دیکھ پائیں وہیں رشکِ بے اماں سے مہ و مہر ڈوب جائیں کبھی ذوقِ جستجو پر اگر اعتبار کر لوں سرِ راہ منزلیں خود مجھے ڈھونڈنے کو آئیں کبھی بے قرار ہو کر جو میں سازِ عشق چھیڑوں تو یہ...
  5. فہد اشرف

    شکیل بدایونی آدمی نہ اتنا بھی دور ہو زمانے سے

    آدمی نہ اتنا بھی دور ہو زمانے سے صبح کو جدا سمجھے شام کے فسانے سے دیکھ طفلک ناداں قدر کر بزرگوں کی گتھیاں نہ سلجھیں گی مضحکہ اڑانے سے زخمِ سر کے دیوانے زخمِ دل کا قائل ہو زندگی سنورتی ہے دل پہ چوٹ کھانے سے مطربِ جنوں ساماں تو نہ چھیڑ یہ نغمہ دھن خراب ہوتی ہے تیرے گنگنانے سے گرمئ سخن سے کچھ...
  6. کاشفی

    لتا تیرے پیار میں دلدار جو ہے میرا حالِ زار

    تیرے پیار میں دلدار جو ہے میرا حالِ زار فلم: میرے محبوب(1963) گلوکار: لتامنگیشکر موسیقار:نوشاد نغمہ نِگار: شکیل بدایونی
  7. کاشفی

    شکیل بدایونی اس درجہ بد گماں ہیں خلوصِ بشر سے ہم - شکیل بدایونی

    غزل (شکیل بدایونی) اس درجہ بد گماں ہیں خلوصِ بشر سے ہم اپنوں کو دیکھتے ہیں پرائی نظر سے ہم غنچوں سے پیار کر کے یہ عزت ہمیں ملی چومے قدم بہار نے گزرے جدھر سے ہم واللہ تجھ سے ترکِ تعلق کے بعد بھی اکثر گزر گئے ہیں تری رہگزر سے ہم صدق و صفائے قلب سے محروم ہے حیات کرتے ہیں بندگی بھی جہنم کے ڈر سے...
  8. کاشفی

    شکیل بدایونی اے عشق یہ سب دنیا والے بیکار کی باتیں کرتے ہیں - شکیل بدایونی

    غزل (شکیل بدایونی) اے عشق یہ سب دنیا والے بیکار کی باتیں کرتے ہیں پائل کے غموں کا علم نہیں، جھنکار کی باتیں کرتے ہیں ہر دل میں چھپا ہے تیر کوئی، ہر پاؤں میں ہے زنجیر کوئی پوچھے کوئی ان سے غم کے مزے جو پیار کی باتیں کرتے ہیں الفت کے نئے دیوانوں کو کس طرح سے کوئی سمجھائے نظروں پہ لگی ہے پابندی،...
  9. نظام الدین

    شکیل بدایونی خوشی کا رنگ

    میں نے ہی زندگی میں بھرا تھا خوشی کا رنگ جادو مجھی پہ گردشِ دوراں کا چل گیا (شکیل بدایونی)
  10. راشد اشرف

    میری زندگی-خودنوشت، شکیل بدایونی-جنوری 2014

    میری زندگی خودنوشت، شکیل بدایونی دبستان بدایوں، کراچی-جنوری 2014 ناشر جناب الحاج شمیم الدین (سابق وزیر اعلی، سندھ) کی تحریری اجازت کے ساتھ جو کل 30 اپریل، 2014 کو حاصل کی گئی۔
  11. طارق شاہ

    شکیل بدایونی :::: اِک عشق ہی کیا شعلہ فشاں میری غزل میں - Shakeel Badayuni

    شکیل بدایونی اِک عشق ہی کیا شعلہ فشاں میری غزل میں پنہاں ہیں رموزِ دو جہاں میری غزل میں تعمیر کے پہلوُ ہیں نہاں میری غزل میں مِلتا نہیں رجعت کا نِشاں میری غزل میں دیکھے تو کوئی دیدۂ ادراک و یقین سے ہر منظرِ فطرت ہے جواں میری غزل میں اُردو کو جس اندازِ بیاں کی ہے ضرورت مِلتا ہے وہ اندازِ...
  12. محمداحمد

    شکیل بدایونی غزل ۔ برائے نام جہاں دورِ بے سرور چلیں ۔ شکیل بدایونی

    غزل برائے نام جہاں دورِ بے سرور چلیں شکیل کیوں نہ ہم اُس میکدے سے دور چلیں نہ سمتِ وادئ ایمن، نہ سوئے طُور چلیں نگاہ دل پر جمائیں، ترے حُضور چلیں اس انجمن میں ریاکاریاں ہیں شاملِ عجز چلو یہاں سے بصد نخوت و غرور چلیں نسیمِ صبح میں نکہت نہ پھول میں خوشبو یہی چمن ہے تو ایسے چمن سے دور...
  13. عاطف سعد

    ساقی نظر سے پنہاں، شیشے تہی تہی سے - شکیل بدایونی

    السلام علیکم
  14. محمداحمد

    شکیل بدایونی غزل ۔ غمِ عاشقی سے کہہ دو رہِ عام تک نہ پہنچے ۔ شکیل بدایونی

    غزل غمِ عاشقی سے کہہ دو رہِ عام تک نہ پہنچے مجھے خوف ہے یہ تہمت مرے نام تک نہ پہنچے میں نظر سے پی رہا تھا تو یہ دل نے بد دعا دی! تیرا ہاتھ زندگی بھر کبھی جام تک نہ پہنچے وہ نوائے مضمحل کیا نہ ہو جس میں دل کی دھڑکن وہ صدائے اہلِ دل کیا جو عوام تک نہ پہنچے مرے طائرِ نفس کو نہیں باغباں سے...
  15. محمداحمد

    شکیل بدایونی غزل ۔ راہِ خدا میں عالمِ رندانہ مل گیا ۔ شکیل بدایونی

    غزل راہِ خدا میں عالمِ رندانہ مل گیا مسجد کو ڈھونڈتے تھے کہ میخانہ مل گیا آغازِ کائنات سے جس کی تلاش تھی اوراقِ زندگی میں وہ افسانہ مل گیا اہلِ جنوں کو تاب کہاں سوزِ حُسن کی جلتے ہی شمع خاک میں پروانہ مل گیا دیکھا نگاہِ یاس سے جب گل کدے کا رنگ ہر گُل کی آڑ میں کوئی ویرانہ مل گیا اِک...
  16. محمداحمد

    شکیل بدایونی غزل ۔ بن جائے قہر عشرتِ پیہم کبھی کبھی ۔ شکیل بدایونی

    غزل بن جائے قہر عشرتِ پیہم کبھی کبھی دل کو سکوں نہ دے جو ترا غم کبھی کبھی لمحاتِ یادِ دوست کو صَرفِ دعا نہ کر آتے ہیں زندگی میں یہ عالم کبھی کبھی زاہد کی مہ کشی پہ تعجب نہ کیجیے لاتی ہے رنگ فطرتِ آدم کبھی کبھی مرکز سے ہو کے دُور بہ ایں اختصارِ عمر روتی ہے اپنے حال پہ شبنم کبھی کبھی...
  17. محمداحمد

    شکیل بدایونی غزل ۔ میری بربادی کو چشمِ معتبر سے دیکھیے ۔ شکیل بدایونی

    غزل میری بربادی کو چشمِ معتبر سے دیکھیے میرؔ کا دیوان، غالبؔ کی نظر سے دیکھیے مُسکرا کر یُوں نہ اپنی رہ گزر سے دیکھیے جس طرف میں ہوں، مری منزل اُدھر سے دیکھیے ہیں دلیلِ کم نگاہی اختلافاتِ نظر زندگی کا ایک ہی رُخ ہے جدھر سے دیکھیے بھرتے رہتے ہیں جہنم زندگی کے چارہ ساز دُشمنِ جاں ہیں اگر...
  18. محمداحمد

    شکیل بدایونی غزل ۔ رہِ وفا میں کوئی صاحبِ جنوں نہ ملا ۔ شکیل بدایونی

    غزل رہِ وفا میں کوئی صاحبِ جنوں نہ ملا دلوں میں عزم تو پائے رگوں میں خوں نہ ملا ہزار ہم سے مقدر نے کی دغا لیکن ہمیں مٹا کے مقّدر کو بھی سکوں نہ ملا گلوں کے رُخ پہ وہی تازگی کا عالم ہے نہ جانے ان کو غمِ روزگار کیوں نہ ملا کہاں سے لائے وہ اک بوالہوس مذاقِ سلیم جسے نظر تو ملی، جذبہء دروں...
  19. محمداحمد

    شکیل بدایونی غزل ۔ مری زندگی پہ نہ مسکرا، مجھے زندگی کا الم نہیں ۔ شکیل بدایونی

    غزل مری زندگی پہ نہ مسکرا، مجھے زندگی کا الم نہیں جسے تیرے غم سے ہو واسطہ وہ خزاں بہار سے کم نہیں مرا کُفر حاصلِ زُہد ہے، مرا زُہد حاصلِ کُفر ہے مری بندگی ہے وہ بندگی جو رہینِ دیر و حرم نہیں مجھے راس آئیں خدا کرے یہی اشتباہ کی ساعتیں اُنہیں اعتبارِ وفا تو ہے مجھے اعتبارِ ستم نہیں وہی...
  20. پ

    شکیل بدایونی غزل-ہر گوشہء نظر میں سمائے ہوئے ہو تم-شکیل بدایونی

    غزل ہر گوشہء نظر میں سمائے ہوئے ہو تم جیسے کہ میرے سامنے آئے ہوئے ہو تم میری نگاہِ شوق پہ چھائے ہوئے ہو تم جلووں کو خود حجاب بنائے ہوئے ہو تم کیوں اک طرف نگاہ جمائے ہوئے ہو تم کیا راز ہے جو مجھ سے چھپائے ہوئے ہو تم دل نے تمہارے حسن کو بخشی ہیں رفعتیں دل کو مگر نظر سے گرائے ہوئے...
Top