شکیل بدایونی غزل ۔ برائے نام جہاں دورِ بے سرور چلیں ۔ شکیل بدایونی

محمداحمد

لائبریرین
غزل
برائے نام جہاں دورِ بے سرور چلیں
شکیل کیوں نہ ہم اُس میکدے سے دور چلیں
نہ سمتِ وادئ ایمن، نہ سوئے طُور چلیں
نگاہ دل پر جمائیں، ترے حُضور چلیں
اس انجمن میں ریاکاریاں ہیں شاملِ عجز
چلو یہاں سے بصد نخوت و غرور چلیں
نسیمِ صبح میں نکہت نہ پھول میں خوشبو
یہی چمن ہے تو ایسے چمن سے دور چلیں
ہمارے سائے پہ بھی رشک تھا شکیلؔ جنہیں
خدا کی شان! وہ اب ہم سے دُور دُور چلیں
شکیل بدایونی
 
Top