شکیل بدایونی یہ تمام غنچہ و گل، میں ہنسوں تو مسکرائیں

فہد اشرف

محفلین
یہ تمام غنچہ و گل، میں ہنسوں تو مسکرائیں
کبھی یک بیک جو رو دوں تو ستارے ٹوٹ جائیں

مرے داغِ دل کی تابش جو کبھی یہ دیکھ پائیں
وہیں رشکِ بے اماں سے مہ و مہر ڈوب جائیں

کبھی ذوقِ جستجو پر اگر اعتبار کر لوں
سرِ راہ منزلیں خود مجھے ڈھونڈنے کو آئیں

کبھی بے قرار ہو کر جو میں سازِ عشق چھیڑوں
تو یہ مشتری و زہرہ کوئی گیت پھر نہ گائیں

سرِ میکدہ جو دیکھیں مری مے کشی کا منظر
ہوں شیوخ سر بسجدہ کرے زہد التجائیں

شکیل بدایونی
مجموعۂ کلام: رنگینیاں
 
Top