کراچی پاکستان

  1. کاشفی

    ہم وہی، جادہ وہی، رہبر وہی، منزل وہی - شفق ہاشمی

    غزل (شفق ہاشمی) ہم وہی، جادہ وہی، رہبر وہی، منزل وہی ہر قدم پر امتحان شوق کا حاصل وہی نو بہ نو کٹتی ہوئی، بڑھتی ہوئی فصلِ حیات سر، سرِ مقتل وہی، اور بازوئے قاتل وہی کاخِ پرویزی میں شیریں کا وہی روئے جمال کوہکن تیشہ بکف، مدمقابل سل وہی ان کا اندازِ نظر اور اپنا اندازِ وفا حشر سامانی وہی،...
  2. کاشفی

    سلام - جب بھی میں ان کے واسطے محوِ ثنا ہوا - از: عبدالجبار اثر

    سلام (عبدالجبار اثر) جب بھی میں ان کے واسطے محوِ ثنا ہوا میرے دل و دماغ کا روشن دیا ہوا ارض و سما میں اُس گھڑی ماتم بپا ہوا سجدے میں سر حسین کا جس دم جدا ہوا اُن کو ملی شہادتِ عظمیٰ کی برتری یہ مرتبہ نہ اور کسی کو عطا ہوا یہ پنجتن کا فیض ہے مجھ پر کہ آج میں دنیا میں سرخرو ہوا اور باخدا ہوا...
  3. کاشفی

    بیٹی - سائرہ بتول

    بیٹی (سائرہ بتول) میں بیٹی ہوں مرے دنیا میں آتے ہی بہت سے وسوسے آکر مری ماں کو ڈراتے ہیں وہ ہر پل سوچتی ہے یہ مری قسمت نہ جانے کون سے دکھ اپنے دامن میں لیے ہوگی مرا بھائی اگر کوئی شرارت کررہا ہو تو بڑے انداز سے یہ دنیا والے مری ماں سے یہ کہتے ہیں ارے لڑکا ہے جانے دو مگر میرے لیے ان کی نگاہوں سے...
  4. کاشفی

    کیا وفا کی حیثیت تیری جفَا کے سامنے - محمد حسن زیدی

    غزل (محمد حسن زیدی) کیا وفا کی حیثیت تیری جفَا کے سامنے بجھ ہی جاتا ہے دِیا آخِر ہوا کے سامنے دل کے دامن میں پلٹ آئیں خزائیں اس طرح پھول زخموں کے کھِلیں جیسے صبا کے سامنے کیا قلوپطرہ و عذارا لیلیٰ و شیریں بھی کیا ماند تھیں ساری ہی اُس اک مہ لقا کے سامنے اک جھلک میں ڈھیر کردیتا ہے وہ عُشاق کو...
  5. کاشفی

    دوسروں کے غم میں رونا چاہئے - سویمانے - اوساکا یونیورسٹی جاپان

    غزل (سویمانے - اوساکا یونیورسٹی جاپان) دوسروں کے غم میں رونا چاہئے میرا دکھ تیرا بھی ہونا چاہئے پھیلتی جائے ہے اردو کُو بکُو بیج اس کا دل میں بونا چاہئے اس سے کھِل جاتی ہے اک دنیا نئی فن تکلّم کا بھی ہونا چاہئے سُکھ تو رکھ لے پاس، دُکھ دے دے مجھے کچھ تو اب تجھ کو بھی کھونا چاہئے میرے اشکوں...
  6. کاشفی

    اک نام اب بھی دل پہ رقم ہے نہ جانے کیوں - سید صفدر حسین جعفری

    غزل (سید صفدر حسین جعفری) اک نام اب بھی دل پہ رقم ہے نہ جانے کیوں سر اُس کے در پہ آج بھی خم ہے نہ جانے کیوں فہرست سے تو کاٹ دیا وقت نے وہ نام اور آنکھ اُس کی یاد میں نم ہے نہ جانے کیوں اب صورتیں بھی وقت کے سائے کی زد میں ہیں اور جام جم میں عکس بھی کم ہے نہ جانے کیوں وہ جس کا ہاتھ ہاتھ میں...
  7. کاشفی

    نکالے جاچکے خلدبریں سے - فرزانہ اعجاز

    غزل (فرزانہ اعجاز، مسقط۔ عمان) نکالے جاچکے خلدبریں سے کہاں جائیں نکل کر اب زمیں سے خمیر اٹھا ہے میرا جس زمیں سے تمہارا بھی تعلّق ہے وہیں سے عدو کا خوف اب کوئی نہیں ہے بس اک دھڑکا ہے مار آستیں سے مرے جذبوں کی یہ جادوگری ہے لہو ٹپکے ہے چشم سرمگیں سے تری مٹھی میں ہے تقدیر عالم صحیفہ اب نہ اترے...
  8. کاشفی

    کیا پتہ مجھ کو کہ سچا کون ہے - صابر عظیم آبادی

    غزل (صابر عظیم آبادی) کیا پتہ مجھ کو کہ سچا کون ہے ہیں سبھی سچے تو جھوٹا کون ہے بے طلب دیتا ہے جو مجبور کو اس نگر میں ایسا داتا کون ہے آرہی ہے گھر سے رونے کی صدا دیکھنا بستی میں بھوکا کون ہے تیری نظروں میں مرے آئینہ گر میں نہیں اچھا تو اچھا کون ہے کیوں جلاتے ہو اُمیدوں کے دیئے اس بھری دنیا...
  9. کاشفی

    گُلہائے عشق اور گُلِ سوسنِ خلوص - از: صابر عظیم آبادی

    نعتِ رحمت العالمین صلی اللہ علیہ وسلم (صابر عظیم آبادی) گُلہائے عشق اور گُلِ سوسنِ خلوص آئے نبی تو مہکا ہر اک گلشنِ خلوص کرنے لگا ہوں جب سے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیروی محفوظ ہے شرر سے مرا خرمنِ خلوص لہرائے کیوں نہ بادِ صبا میرے ارد گرد مہکا ہوا ہے بوئے نبی سے تنِ خلوص دستِ خلوص اپنا...
  10. کاشفی

    بحروبر کو سنبھالتا، تُو ہے - از: محمد اویس ابنِ محمود

    حمدِ رب العالمین سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم از: محمد اویس ابنِ محمود بحروبر کو سنبھالتا، تُو ہے ہیرے موتی نکالتا، تُو ہے مشرقوں سے اُبھار کر سورج دن سے راتیں اجالتا، تُو ہے جنکو خود بُلا کے لاتا ہوں اُن بَلاؤں کو ٹالتا، تُو ہے دیکھی اَن دیکھی سب زمینوں پر سب خلائق کو پالتا، تُو ہے...
  11. کاشفی

    مرے وجود کو پھرکرکے پُرملاں گیا - فریاد آزر

    غزل (فریاد آزر) مرے وجود کو پھرکرکے پُرملاں گیا لو ایک اور مری زندگی کا سال گیا ترے خلوص میں کوئی کمی نہیں تھی مگر ترا خلوص مصیبت میں مجھ کو ڈال گیا میں ایک پتنگا تھا، آزاد زندگی تھی مری وہ بُن کے گرد مرے، مکڑیوں کا جالا گیا ہزاروں پریاں تصّور میں رقص کرنے لگیں جب آنیوالے دنوں کی طرف خیال...
  12. کاشفی

    نہ جانے آگ لگا کر کدھر گئے اپنے - فریاد آزر

    غزل (فریاد آزر) نہ جانے آگ لگا کر کدھر گئے اپنے لگے بجھانے کہ ہمسائے، ڈر گئے اپنے میں اپنی لاش کو تنہا ہی دفن کرلوں گا کہ تم بھی جاؤ، سبھی لوگ گھر گئے اپنے یہ روزگار کی آندھی بھی خوب آندھی ہے ذرا سی تیز ہوئی تھی، بکھر گئے اپنے عجیب لوگ تھے وہ بھی کہ چند لمحوں میں مرے قلم میں خیالات بھر گئے...
  13. کاشفی

    عظمتِ آدمی کو سمجھا کر - فریاد آزر

    غزل (فریاد آزر) عظمتِ آدمی کو سمجھا کر میری آوارگی کو سجدا کر مجھ سے پتھر یہ کہہ کے بچنے لگے تم نہ سنبھلو گے ٹھوکریں کھا کر میں تو اب ہاتھ آنے والا نہیں ہاں وہ روتا ہے مجھ کر ٹھکرا کر توڑنے والا جب ملا نہ کوئی رہ گئے پھول کتنے مرجھا کر یا حقیقت کا رنگ دے اس کو یا مرے خواب میں نہ آیا کر رو...
  14. کاشفی

    واقعوں کو 'بھول دامن' سے ہَوا کرتے رہے - شہپر رسول

    غزل (شہپر رسول) واقعوں کو 'بھول دامن' سے ہَوا کرتے رہے داستاں بننے کی سب رسمیں ادا کرتے رہے ہم کہ جو درخواست لکھنے پر کبھی مائل نہ تھے جانے کن مجبوریوں میں التجا کرتے رہے پھول کھلتے اور بکھر کر ٹوٹتے گرتے رہے غنچے اپنے شاد رہنے کی دُعا کرتے رہے موسموں کے کچھ اشارے تھے ہمارے نام بھی ہم مگر...
  15. کاشفی

    تو نے ازل میں دل پہ ہی کیسی نگاہ کی - بیخود موہانی

    غزل ’بیخود‘ موہانی تو نے ازل میں دل پہ ہی کیسی نگاہ کی اب تک ہے زلزلے میں زمیں جلوہ گاہ کی پیری میں توبہ تو نے جو اے روسیاہ کی طاقت گناہ کی ہے نہ لذت گناہ کی موسیٰ ؑ کی بات ساتھ گئی انکے اور ہم پلکوں سے جھاڑتے ہیں زمیں جلوہ گاہ کی ایسا تو ہو کسی کو ستم رانیوں پہ ناز کھاتے ہیں وہ قسم...
  16. کاشفی

    محسن نقوی وفا میں اب یہ ہنر اختیار کر نا ہے - محسن نقوی

    غزل (محسن نقوی) وفا میں اب یہ ہنر اختیار کر نا ہے وہ سچ کہے نہ کہے ، اعتبار کرنا ہے یہ تجھ کو جاگتے رہنے کا شوق کب سے ہوا مجھے تو خیر ترا انتظار کرنا ہے ہوا کی زد میں جلانے ہیں آنسووں کے چراغ کبھی یہ جشن سرِ راہ گزار کرنا ہے مثالِ شاخِ برہنہ ، خزاں کی رت میں کبھی خود اپنے جسم کو بے برگ...
  17. کاشفی

    نہ ملا کبھی کسی سے اسے دیوتا سمجھ کر - ڈاکٹر جاوید جمیل

    غزل از ڈاکٹر جاوید جمیل نہ ملا کبھی کسی سے اسے دیوتا سمجھ کر بھلا کیسے پوجتا پھر میں اسے خدا سمجھ کر میں یہ چاہتا ہوں مجھ سے وہ ملے تو دوست بن کے نہ بڑا سمجھ کے خود کو، نہ مجھے بڑا سمجھ کر کوئی انکو یہ بتا دے مرے منہ میں بھی زباں ہے وہ ستم کریں گے کب تک مجھے بے نوا سمجھ کر کئے فیصلے ہمیشہ...
  18. کاشفی

    شے زندگی ہے کیا، مری دیوانگی سے پوچھ - ڈاکٹر جاوید جمیل

    غزل از ڈاکٹر جاوید جمیل شے زندگی ہے کیا، مری دیوانگی سے پوچھ بیچارگی ہے کیا، مری دیوانگی سے پوچھ کب عقل کے ہے پاس جواب اس سوال کا دیوانگی ہے کیا، مری دیوانگی سے پوچھ معشوق دل میں، جان میں، آنکھوں میں، ذہن میں وابستگی ہے کیا، مری دیوانگی سے پوچھ دل پر ذرا سی ٹھیس لگی اور تو رو دیا دل کی لگی...
  19. کاشفی

    اس سے بہتر تھا مر نہ جاتے کیوں - ڈاکٹر جاوید جمیل

    غزل از ڈاکٹر جاوید جمیل اس سے بہتر تھا مر نہ جاتے کیوں بھول کر بھی انہیں بھلاتے کیوں ان کو شرمندہ کیسے ہونےدیں زخم اپنے انہیں دکھاتے کیوں اُن کی آنکھوں میں تھی خوشی کی چمک رو کے ہم پھر انہیں رلاتے کیوں کوئی اُن کے قریب آ جاتا ہم انہیں چھوڑ کر کے جاتے کیوں دل کو ہم نے بچا کے رکھا ہے...
  20. کاشفی

    محوِ حیرت ہیں ترے شہرہِ آفاقی پر - ڈاکٹر جاوید جمیل

    غزل از ڈاکٹر جاوید جمیل محوِ حیرت ہیں ترے شہرہِ آفاقی پر شک کسی کو نہیں رہبر تری قزاقی پر منتظر بزم ہے لغزش ہو کوئی کب مجھ سے کیوں نگاہیں نہیں رہتی ہیں کبھی باقی پر ہر طرف پھیل گئی بزم میں افراتفری تھی خطا بزم کی، الزام لگا ساقی پر عقل کیا دے دی خدا تو نے ذرا انساں کو وہ اٹھاتا ہے سوال اب تری...
Top