کاشفی

محفلین
غزل
(شہپر رسول)
واقعوں کو 'بھول دامن' سے ہَوا کرتے رہے
داستاں بننے کی سب رسمیں ادا کرتے رہے


ہم کہ جو درخواست لکھنے پر کبھی مائل نہ تھے
جانے کن مجبوریوں میں التجا کرتے رہے

پھول کھلتے اور بکھر کر ٹوٹتے گرتے رہے
غنچے اپنے شاد رہنے کی دُعا کرتے رہے

موسموں کے کچھ اشارے تھے ہمارے نام بھی
ہم مگر اپنے فرائض ہی ادا کرتے رہے

آج کی تبدیلیوں پر بدگماں ہیں سب کے سب
عمر بھر شہپر یہ شاعر جانے کیا کرتے رہے
 
Top