کاشفی

محفلین
بیٹی
(سائرہ بتول)
میں بیٹی ہوں
مرے دنیا میں آتے ہی
بہت سے وسوسے آکر مری ماں کو ڈراتے ہیں
وہ ہر پل سوچتی ہے یہ
مری قسمت نہ جانے کون سے دکھ
اپنے دامن میں لیے ہوگی
مرا بھائی اگر کوئی شرارت کررہا ہو تو
بڑے انداز سے یہ دنیا والے
مری ماں سے یہ کہتے ہیں
ارے لڑکا ہے جانے دو
مگر میرے لیے ان کی نگاہوں سے
فقط شعلے برستے ہیں
میں بولوں تو کہا جاتا ہے
اچھی لڑکیاں بولا نہیں کرتیں
وہ اپنے باپ اور بھائی کے ہر فرمان کو سنتی ہیں
اور سر کو جھکاتی ہیں
کہ وہ ہر حال میں کنبے کی عزّت بچاتی ہیں
میں سوچوں تو
مری سوچوں کے پر یہ کہہ کے اکثر کترے جاتے ہیں
کہ
اچھی لڑکیاں تو بےسروپا بات کو سوچا نہیں کرتیں
مگر میں کیا کروں کہ
میرے خالق نے
مجھے انسان بنایا ہے
مرے سینے میں دل اور ذہن کو ادراک بخشا ہے
میں حرف مدعا کے پھول ہونٹوں پر سجانا چاہتی ہوں
میں اپنے ذہن میں سوچوں کی پھلواری لگانا چاہتی ہوں
میں اک مدّت سے زندہ ہوں
مگر
مرے مالک میں جینا چاہتی ہوں
 
Top