کاشفی

محفلین
غزل
از ڈاکٹر جاوید جمیل

اس سے بہتر تھا مر نہ جاتے کیوں
بھول کر بھی انہیں بھلاتے کیوں

ان کو شرمندہ کیسے ہونےدیں
زخم اپنے انہیں دکھاتے کیوں

اُن کی آنکھوں میں تھی خوشی کی چمک
رو کے ہم پھر انہیں رلاتے کیوں

کوئی اُن کے قریب آ جاتا
ہم انہیں چھوڑ کر کے جاتے کیوں

دل کو ہم نے بچا کے رکھا ہے
دل لگا کر کے دل جلاتے کیوں

دوست کافی ہیں دشمنی کے لئے
دشمنوں کو گلے پڑاتے کیوں

ڈر تھا بیہوش ہوکے گر پڑتے

رُخ سے پردہ ابھی ہٹاتے کیوں
 
Top