کاشفی

محفلین
غزل
(سید صفدر حسین جعفری)
اک نام اب بھی دل پہ رقم ہے نہ جانے کیوں
سر اُس کے در پہ آج بھی خم ہے نہ جانے کیوں

فہرست سے تو کاٹ دیا وقت نے وہ نام
اور آنکھ اُس کی یاد میں نم ہے نہ جانے کیوں

اب صورتیں بھی وقت کے سائے کی زد میں ہیں
اور جام جم میں عکس بھی کم ہے نہ جانے کیوں

وہ جس کا ہاتھ ہاتھ میں اپنے نہیں رہا
دل تک دراز اُس کا قدم ہے نہ جانے کیوں

آنکھوں میں ایک قد قیامت ہے آج بھی
عدسے میں اب بھی ایک صنم ہے نہ جانے کیوں

صفدر حریم جاں میں جو زندہ ہے آج بھی
پتھر پہ اُس کا نام رقم ہے نہ جانے کیوں
 
Top