قتیل شفائی

  1. سیما علی

    آج کا دن ۔۔۔ قائدِ اعظم جناب محمد علی جناح

    قائدِ اعظم سلام اُس شخصیت پر زندگی پیغام ہے جس کا صداقت ذات ہے جس کی محبت نام ہے جس کا وہ جس نے ایک بکھری قوم کی شیرازہ بندی کی وہ اِک مرد مجاہد، ہر زباں پر نام ہے جس کا وہ جس کے نام سے پُھوٹے ہیں آزادی کے سر چشمے وطن کی سر زمیں پر آج فیضِ عام ہے جس کا ہزاروں سال دُہرائے گی دُنیا اُس کے...
  2. سیما علی

    قتیل شفائی اس پر تمہارے پیار کا الزام بھی تو ہے

    اس پر تمہارے پیار کا الزام بھی تو ہے اچھا سہی قتیلؔ پہ بدنام بھی تو ہے آنکھیں ہر اک حسین کی بے فیض تو نہیں کچھ ساگروں میں بادۂ گلفام بھی تو ہے پلکوں پہ اب نہیں ہے وہ پہلا سا بار غم رونے کے بعد کچھ ہمیں آرام بھی تو ہے آخر بری ہے کیا دل ناکام کی خلش ساتھ اس کے ایک لذت بے نام بھی تو ہے کر تو...
  3. لاریب مرزا

    قتیل شفائی پیاسی مرے خیال کی رعنائی رہ گئی

    پیاسی مرے خیال کی رعنائی رہ گئی کیا جانیے گھٹا وہ کہاں چھائی رہ گئی ایک ایک کر کے اُڑ گئیں پرچھائیاں تمام اب صرف آہٹوں کی مسیحائی رہ گئی ایسا نہیں کوئی کہ ہم اپنا کہیں جسے اب چند پتھروں سے شناسائی رہ گئی جاتے ہیں سب کوئی نہ کوئی یاد چھوڑ کر رخصت ہوا جو عشق تو رُسوائی رہ گئی دیکھا کسی کی یاد...
  4. محمد تابش صدیقی

    قتیل شفائی نظم: بتاؤ کیا خریدو گے؟

    بتاؤ کیا خریدو گے؟ جوانی، حسن، غمزے، عہد، پیماں، قہقہے، نغمے رسیلے ہونٹ، شرمیلی نگاہیں، مرمریں بانہیں یہاں ہر چیز بکتی ہے خریدارو! بتاؤ کیا خریدو گے؟ بھرے بازو، گٹھیلے جسم، چوڑے آہنی سینے بلکتے پیٹ، روتی غیرتیں، سہمی ہوئی آہیں یہاں ہر چیز بکتی ہے خریدارو! بتاؤ کیا خریدو گے؟ زبانیں، دل، ارادے،...
  5. محمد تابش صدیقی

    درد سے میرا دامن بھر دے، یا اللہ! ٭ قتیلؔ شفائی

    درد سے میرا دامن بھر دے، یا اللہ! پھر چاہے دیوانہ کر دے، یا اللہ! میں نے تجھ سے چاند ستارے کب مانگے روشن دل، بیدار نظر دے، یا اللہ! میرے کاندھے جس کو اپنا جان سکیں مجھ کو سوچنے والا سر دے، یا اللہ! دھوپ میں چلنے والے موم کے لشکر کو کوئی سایہ دار شجر دے، یا اللہ! سورج سی اک چیز تو ہم سب دیکھ...
  6. فرخ منظور

    قتیل شفائی دل لگا بیٹھا ہوں لاہور کے ہنگاموں سے ۔ قتیل شفائی

    دل لگا بیٹھا ہوں لاہور کے ہنگاموں سے پیار ہے پھر بھی ہری پور، تری شاموں سے کبھی آندھی، کبھی شُعلہ، کبھی نغمہ، کبھی رنگ اپنا ماضی مجھے یاد آئے کئی ناموں سے ایک وہ دن کہ بنا دید تڑپ جاتے تھے ایک یہ دن کہ بہل جاتے ہیں پیغاموں سے جب مرے ہاتھ پہ کانٹوں نے دیا تھا بوسہ وہ مرا پہلا تعارف تھا گُل...
  7. باباجی

    قتیل شفائی یارو کسی قاتل سے کبھی پیار نہ مانگو- (غزل از قتیل شفائی)

    یارو کسی قاتل سے کبھی پیار نہ مانگو اپنے ہی گلے کے لیئے تلوار نہ مانگو گِر جاؤگے تم اپنے مسیحا کی نظر سے مر کر بھی علاجِ دلِ بیمار نہ مانگو سچ بات پہ ملتا ہے صدا زہر کا پیالہ جینا ہے تو پھر جراتِ اظہار نہ مانگو کُھل جائے گا اس طرح نگاہوں کا بھرم بھی کانٹوں سے کبھی پُھول کی مہکار نہ...
  8. فرخ منظور

    قتیل شفائی رابطہ لاکھ سہی قافلہ سالار کے ساتھ ۔ قتیل شفائی

    رابطہ لاکھ سہی قافلہ سالار کے ساتھ ہم کو چلنا ہے مگر وقت کی رفتار کے ساتھ غم لگے رہتے ہیں ہر آن خوشی کے پیچھے دشمنی دھوپ کی ہے سایۂ دیوار کے ساتھ کس طرح اپنی محبت کی میں تکمیل کروں غمِ ہستی بھی تو شامل ہے غمِ یار کے ساتھ لفظ چنتا ہوں تو مفہوم بدل جاتا ہے اک نہ اک خوف بھی ہے جرأت اظہار...
  9. طارق شاہ

    قتیل شفائی ::::::چارہ گر، اےدلِ بے تاب! کہاں آتے ہیں:::::: Qateel Shifai

    چارہ گر، اےدلِ بے تاب! کہاں آتے ہیں مجھ کو خوش رہنے کے آداب کہاں آتے ہیں میں تو یک مُشت اُسے سونپ دُوں سب کچھ، لیکن ایک مُٹّھی میں ، مِرے خواب کہاں آتے ہیں مُدّتوں بعد اُسے دیکھ کے، دِل بھر آیا! ورنہ ،صحراؤں میں سیلاب کہاں آتے ہیں میری بے درد نِگاہوں میں، اگر بُھولے سے! نیند آئی بھی تو ،...
  10. فاتح

    قتیل شفائی قتل ہو جاتے ہیں زنجیر ہلانے والے

    نامہ بر اپنا ہواؤں کو بنانے والے اب نہ آئیں گے پلٹ کر کبھی جانے والے کیا ملے گا تجھے بکھرے ہوئے خوابوں کے سوا ریت پر چاند کی تصویر بنانے والے مے کدے بند ہوئے، ڈھونڈ رہا ہوں تجھ کو تو کہاں ہے مجھے آنکھوں سے پلانے والے کاش لے جاتے کبھی مانگ کے آنکھیں میری یہ مصوّر تری تصویر بنانے والے تو اس...
  11. کاشفی

    قتیل شفائی جب اپنے اعتقاد کے محور سے ہٹ گیا - قتیل شفائی

    غزل (قتیل شفائی) جب اپنے اعتقاد کے محور سے ہٹ گیا میں ریزہ ریزہ ہو کے حریفوں میں بٹ گیا دشمن کے تن پہ گاڑ دیا میں نے اپنا سر میدانِ کارزار کا پانسہ پلٹ گیا تھوڑی سی اور زخم کو گہرائی مل گئی تھوڑا سا اور درد کا احساس گھٹ گیا درپیش اب نہیں ترا غم کیسے مان لوں کیسا تھا وہ پہاڑ جو رستے سے ہٹ گیا...
  12. کاشفی

    قتیل شفائی اب تو بیداد پہ بیداد کرے گی دنیا - قتیل شفائی

    غزل (قتیل شفائی) اب تو بیداد پہ بیداد کرے گی دنیا ہم نہ ہوں گے تو ہمیں یاد کرے گی دنیا زندگی بھاگ چلی موت کے دروازے سے اب قفس کون سا ایجاد کرے گی دنیا ہم تو حاضر ہیں پر اے سلسلہء جورِ قدیم ختم کب ورثہء اجداد کرے گی دنیا سامنے آئیں گے اپنی ہی وفا کے پہلو جب کسی اور کو برباد کرے گی دنیا کیا...
  13. حسن محمود جماعتی

    قتیل شفائی 11 جولائی (2001):::: یوم قتیل:::

    آج اگر محفل پر یوم قتیل منایا جائے اور صرف انہیں کا کلام شریک محفل کیا جائے- انتظامیہ کو رائے ہے کہ آئندہ کسی بھی شاعر کا دن آئے تو سرکاری طور پر محفل پہ اس کی اناؤنسمنٹ ہو اور اس کا ٹیگ بنا دیا جائے جیسے (یوم قتیل)۔ ابن سعید اورنگ زیب خاں نام اور قتیل تخلص تھا۔۲۴؍دسمبر ۱۹۱۹ء کو ہری پور، ضلع...
  14. حسن محمود جماعتی

    قتیل شفائی کر رہے قریہ قریہ زندگی کی جستجو ، میں اور تُو

    کر رہے قریہ قریہ زندگی کی جستجو ، میں اور تُو ہو گئے آوارگی کے نام پر بے آبرو، میں اور تُو تھے جہاں رسموں رواجوں کے اندھیروں پر فدا، اب اُس جگہ معذرت بن کر کھڑے ہیں روشنی کے روبرو، میں اور تُو کُچھ دنوں سے میں تری اور تُو مری مہمان ہے،کیا شان ہے بن چکے ہیں عکسِ جاں اک دوسرے کا ہو بہو،میں اور...
  15. طارق شاہ

    قتیل شفائی ::::: یہ معجزہ بھی محبّت کبھی دِکھائے مجھے ::::: Qateel Shifai

    غزل یہ معجزہ بھی محبّت کبھی دِکھائے مجھے کہ سنگ تجھ پہ گِرے اور زخم آئے مجھے میں اپنے پاؤں تلے روندتا ہُوں سائے کو بدن مِرا ہی سہی، دوپہر نہ بھائے مجھے بَرنگِ عَود مِلے گی اُسے مِری خوشبُو وہ جب بھی چاہے، بڑے شوق سے جَلائے مجھے میں گھر سے، تیری تمنّا پہن کے جب نِکلوں برہنہ شہر میں...
  16. طارق شاہ

    قتیل شفائی :::: یوں آرہا ہے آج لبوں پر کسی کا نام :::: Qateel Shifai

    غزلِ قتیل شفائی یوں آرہا ہے آج لبوں پر کسی کا نام ہم پڑھ رہے ہوں جیسے چُھپا کر کسی کا نام سُنسان یُوں تو کب سے ہے کُہسارِ باز دِید کانوں میں گوُنجتا ہے برابر کسی کا نام دی ہم نے اپنی جان تو قاتِل بنا کوئی مشہُور اپنے دَم سے ہے گھر گھر کسی کا نام ڈرتے ہیں اُن میں بھی نہ ہو اپنا رقیب کوئی لیتے...
  17. نظام الدین

    خدا کسی سے کسی کو مگر جدا نہ کرے

    وہ دل ہی کیا جو ترے ملنے کی دعا نہ کرے میں تجھ کو بھول کے زندہ رہوں خدا نہ کرے رہے گا ساتھ ترا پیار زندگی بن کر یہ اور بات مری زندگی وفا نہ کرے یہ ٹھیک ہے نہیں مرتا کوئی جدائی میں خدا کسی سے کسی کو مگر جدا نہ کرے سنا ہے اس کو محبت دعائیں دیتی ہے جو دل پہ چوٹ تو کھائے مگر گلہ نہ کرے زمانہ دیکھ...
  18. طارق شاہ

    قتیل شفائی :::: ڈھل گیا چاند ، گئی رات ، چلو سو جائیں :::: Qateel Shifai

    غزل قتیل شفائی ڈھل گیا چاند ، گئی رات ، چلو سو جائیں ہو چُکی اُن سے ملاقات ، چلو سو جائیں دُور تک گُونج نہیں ہے کِسی شہنائی کی لُٹ گئی اٌس کی ہے بارات ، چلو سو جائیں لوگ اِقرارِ وفا کر کے بُھلا دیتے ہیں یہ نہیں کوئی نئی بات ، چلو سو جائیں شام ہوتی ، تو کِسی جام سے جی بہلاتے بند ہیں اب تو...
  19. رحیم ساگر بلوچ

    قتیل شفائی محبت میں غلط فہمی اگر الزام تک پہنچے

    ﻣﺤﺒﺖ ﻣﯿﮟ ﻏﻠﻂ ﻓﮩﻤﯽ ﺍﮔﺮ ﺍﻟﺰﺍﻡ ﺗﮏ ﭘﮩﻨﭽﮯ ﮐﺴﮯ ﻣﻌﻠﻮﻡ ﮐﺲ ﮐﺎ ﻧﺎﻡ ﮐﺲ ﮐﮯ ﻧﺎﻡ ﺗﮏ ﭘﮩﻨﭽﮯ ﺗﯿﺮﯼ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﮐﮯ ﭨﮭﮑﺮﺍﺋﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﻭﮦ ﻟﻮﮒ ﺗﮭﮯ ﺷﺎﯾﺪ ﺟﻮ ﺍِﮎ ﺷﺮﻣﻨﺪﮔﯽ ﮨﻮﻧﭩﻮﮞ ﭘﮧ ﻟﮯ ﮐﺮ ﺟﺎﻡ ﺗﮏ ﭘﮩﻨﭽﮯ ﺳﺒﮭﯽ ﺭﺳﺘﻮﮞ ﭘﮧ ﺗﮭﮯ ﺷﻌﻠﮧ ﻓﺸﺎﮞ ﺣﺎﻻﺕ ﮐﮯ ﺳﻮﺭﺝ ﺑﮩﺖ ﻣﺸﮑﻞ ﺳﮯ ﮨﻢ ﺍﻥ ﮔﯿﺴﻮﺅﮞ ﮐﯽ ﺷﺎﻡ ﺗﮏ ﭘﮩﻨﭽﮯ ﮐﺴﯽ ﻧﮯ ﺑﮭﯽ ﻧﮧ ﺍﭘﻨﯽ ﺩﮬﮍﮐﻨﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺩﯼ ﺟﮕﮧ ﺟﻦ ﮐﻮ ﻭﮦ...
  20. رحیم ساگر بلوچ

    اک اک پتھر جوڑ کے میں نے جو دیوار بنائی ھے از قتیل شفائی

    ﺍﮎ ﺍﮎ ﭘﺘﮭﺮ ﺟﻮﮌ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺟﻮ ﺩﯾﻮﺍﺭ ﺑﻨﺎﺋﯽ ھے ﺟﮭﺎﻧﮑﻮﮞ ﺍﺱ ﮐﮯ ﭘﯿﭽﮭﮯ ﺗﻮ ﺭﺳﻮﺍﺋﯽ ﮨﯽ ﺭﺳﻮﺍﺋﯽ ھے ﯾﻮﮞ ﻟﮕﺘﺎ ﮨﮯ ﺳﻮﺗﮯ ﺟﺎﮔﺘﮯ ﺍﻭﺭﻭﮞ ﮐﺎ ﻣﺤﺘﺎﺝ ﮨﻮﮞ ﺁﻧﮑﮭﯿﮟ ﻣﯿﺮﮮ ﺍﭘﻨﯽ ﮨﯿﮟ ﭘﺮ ﺍﻥ ﻣﯿﮟ ﻧﯿﻨﺪ ﭘﺮﺍﺋﯽ ﮨﮯ ﺩﯾﮑﮫ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ ﺳﺐ ﺣﯿﺮﺕ ﺳﮯ ﻧﯿﻠﮯ ﻧﯿﻠﮯ ﭘﺎﻧﯽ ﮐﻮ ﭘﻮﭼﮭﮯ ﮐﻮﻥ ﺳﻤﻨﺪﺭ ﺳﮯ ﺗﺠﮫ ﻣﯿﮟ ﮐﺘﻨﯽ ﮔﮩﺮﺍﺋﯽ ﮨﮯ ﺁﺝ ﮨﻮﺍ ﻣﻌﻠﻮﻡ ﻣﺠﮭﮯ ﺍﺱ ﺷﮩﺮ ﮐﮯ ﭼﻨﺪ ﺳﺎﯾﻮﮞ...
Top