خدا کسی سے کسی کو مگر جدا نہ کرے

نظام الدین

محفلین
وہ دل ہی کیا جو ترے ملنے کی دعا نہ کرے
میں تجھ کو بھول کے زندہ رہوں خدا نہ کرے
رہے گا ساتھ ترا پیار زندگی بن کر
یہ اور بات مری زندگی وفا نہ کرے
یہ ٹھیک ہے نہیں مرتا کوئی جدائی میں
خدا کسی سے کسی کو مگر جدا نہ کرے
سنا ہے اس کو محبت دعائیں دیتی ہے
جو دل پہ چوٹ تو کھائے مگر گلہ نہ کرے
زمانہ دیکھ چکا ہے پرکھ چکا ہے اسے
قتیلؔ جان سے جائے پر التجا نہ کرے
(قتیل شفائی)
 
Top