قتیل شفائی

  1. محمداحمد

    قتیل شفائی عجیب لوگ

    عجیب لوگ اداسی کے ہزاروں زاویے ہیں تجھے دیکھوں میں کس کس زاویے سے ترے چہرے پہ سرسوں پھولتی ہے مری آنکھوں میں جلتے ہیں دیے سے مگر وہ لوگ بھی مجھ سے ملے ہیں جو روئے ہیں نہ جن کے لب ہلے ہیں قتیل شفائی
  2. فرحت کیانی

    دعا

    دعا اے خدا میرے خدا سب کے خدا علم کی دولت مجھے کر دے عطا مجھ کو چاندی اور نہ سونا چاہیے ایک سکالر مجھ کو ہونا چاہیے نور اپنا میرے دل میں ڈال کر عقل اور دانش سے مالا مال کر میں نے مانگا کچھ نہيں اس کے سوا اے خدا میرے خدا سب کے خدا علم کی دولت مجھے کر دے عطا میرے جیسے جتنے بچے بچیاں شوق سے...
  3. فرخ منظور

    قتیل شفائی حالات کے قدموں پہ قلندر نہیں گرتا - قتیل شفائی

    حالات کے قدموں پہ قلندر نہیں گرتا ٹوٹے بھی جو تارا تو زمیں پر نہیں گرتا گرتے ہیں سمندر میں بڑے شوق سے دریا لیکن کسی دریا میں سمندر نہیں گرتا سمجھو وہاں پھلدار شجر کوئی نہیں ہے وہ صحن کہ جِس میں کوئی پتھر نہیں گرتا اِتنا تو ہوا فائدہ بارش کی کمی سے اِس شہر میں اب کوئی پھسل کر نہیں گرتا...
  4. فرخ منظور

    قتیل شفائی پریشاں رات ساری ہے، ستارو تم تو سو جاؤ - قتیل شفائی

    پریشاں رات ساری ہے، ستارو تم تو سو جاؤ سکوتِ مرگ طاری ہے، ستارو تم تو سو جاؤ ہنسو اور ہنستے ہنستے ڈوبتے جاؤ خلاؤں میں ہمیں پر رات بھاری ہے، ستارو تم تو سو جاؤ ہمیں تو آج کی شب پو پھٹے تک جاگنا ہوگا یہی قسمت ہماری ہے، ستارو تم تو سو جاؤ تمہیں کیا! آج بھی کوئی اگر ملنے نہیں آیا یہ...
  5. فرخ منظور

    قتیل شفائی تمہاری انجمن سے اُٹھ کے دیوانے کہاں جاتے - قتیل شفائی

    تمہاری انجمن سے اُٹھ کے دیوانے کہاں جاتے جو وابستہ ہوئے تم سے وہ افسانے کہاں جاتے نکل کر دیر و کعبہ سے اگر ملتا نہ مے خانہ تو ٹھکرائے ہوئے انساں خدا جانے کہاں جاتے تمہاری بے رخی نے لاج رکھ لی بادہ خانے کی تم آنکھوں سے پلا دیتے تو پیمانے کہاں جاتے چلو اچھا ہوا، کام آگئی دیوانگی اپنی...
  6. فرخ منظور

    قتیل شفائی مجھے آئی نہ جگ سے لاج - قتیل شفائی

    مجھے آئی نہ جگ سے لاج -- میں اتنے زور سے ناچی آج کہ گھنگرو ٹوٹ گئے کچھ مجھ پہ نیا جوبن بھی تھا کچھ پیار کا پاگل پن بھی تھا کبھی پلک پلک مری تیر بنی کبھی زلف مری زنجیر بنی لیا دل ساجن کا جیت -- وہ چھیڑے پایلیا نے گیت کہ گھنگرو ٹوٹ گئے میں بسی تھی جس کے سپنوں میں وہ گِنے گا اب مجھے اپنوں میں...
  7. فرخ منظور

    قتیل شفائی یہ کس نے کہا تم کوچ کرو، باتیں نہ بناؤ انشا جی - قتیل شفائی

    یہ کس نے کہا تم کوچ کرو، باتیں نہ بناؤ انشا جی یہ شہر تمہارا اپنا ہے، اسے چھوڑ نہ جاؤ انشا جی جتنے بھی یہاں کے باسی ہیں، سب کے سب تم سے پیار کریں کیا اِن سے بھی منہہ پھیروگے، یہ ظلم نہ ڈھاؤ انشا جی کیا سوچ کے تم نے سینچی تھی، یہ کیسر کیاری چاہت کی تم جن کو ہنسانے آئے تھے، اُن کو نہ رلاؤ انشا...
  8. ملائکہ

    قتیل شفائی یارو کہاں تک محبت نبھاؤں میں

    یارو کہاں تک محبت نبھاؤں میں دو مجھ کو بددعا کہ اسے بھول جاؤں میں دل تو جلاگیا ہے وہ شعلہ سا آدمی اب کس کو چھو کے اپنا ہاتھ جلاؤں میں سنتا ہوں اب کسی سے وفا کررہا ہے وہ اے زندگی خوشی سے کہیں مر نہ جاؤں میں اک شب بھی وصل کی نہ مرا ساتھ دے سکی عہد فراق آکہ تجھے آزماؤں میں بدنام میرے قتل سے...
  9. فرخ منظور

    قتیل شفائی ہر بے زباں کو شعلہ نوا کہہ لیا کرو - قتیل شفائی

    ہر بے زباں کو شعلہ نوا کہہ لیا کرو یارو سکوت ہی کو صدا کہہ لیا کرو خود کو فریب دو کہ نہ ہو تلخ زندگی ہر سنگ دل کو جانِ وفا کہہ لیا کرو گر چاہتے ہو خوش رہیں کچھ بندگانِ خاص جتنے صنم ہیں ان کو خدا کہہ لیا کرو یارو یہ دور ضعفِ بصارت کا دور ہے آندھی اُٹھے تو اِس کو گھٹا کہہ لیا کرو انسان کا...
  10. محمد وارث

    قتیل شفائی اہنے ہاتھوں کی لکیروں میں سجا لے مجھ کو - قتیل شفائی

    آپ نے یہ غزل سماعت فرمائی ہوگی، مسرت نذیر اور جگجیت سنگھ نے اسے گایا ہے اور دونوں نے گائیکی کا حق ادا کردیا ہے، مگر شاید جگجیت نے یہ غزل زیادہ اچھی گائی اور اسلیئے بھی کہ اسکے شعروں کا انتخاب اعلی ہے، مقطع بھی مسرت نذیر نے نہیں گایا، بہرحال مکمل غزل پیش ہے. اہنے ہاتھوں کی لکیروں میں سجا لے...
  11. محمد وارث

    قتیل شفائی غزل - حقیقت کا اگر افسانہ بن جائے تو کیا کیجے - قتیل شفائی

    حقیقت کا اگر افسانہ بن جائے تو کیا کیجے گلے مل کر بھی وہ بیگانہ بن جائے تو کیا کیجے ہمیں سو بار ترکِ مے کشی منظور ہے لیکن نظر اس کی اگر میخانہ بن جائے تو کیا کیجے نظر آتا ہے سجدے میں جو اکثر شیخ صاحب کو وہ جلوہ، جلوۂ جانانہ بن جائے تو کیا کیجے ترے ملنے سے جو مجھ کو ہمیشہ منع کرتا ہے اگر...
  12. فاتح

    قتیل شفائی موت بھي ميں شاعرانہ چاہتا ہوں ۔ قتیل شفائی

    اپنے ہونٹوں پر سجانا چاہتا ہوں آ تجھے ميں گنگنانا چاہتا ہوں کوئي آنسو تيرے دامن پر گرا کر بُوند کو موتي بنانا چاہتا ہوں تھک گيا ميں کرتے کرتے ياد تجھ کو اب تجھے ميں ياد آنا چاہتا ہوں چھا رہا ہے ساري بستي ميں اندھيرا روشني کو، گھر جلانا چاہتا ہوں آخري ہچکي ترے زانو پہ آئے...
  13. ا

    قتیل شفائی زندگی میں تو سبھی پیار کیا کرتے ہیں

    زندگی میں تو سبھی پیار کیا کرتے ہیں میں تو مر کر بھی میری جان تجھے چاہوں گا تو ملا ہے تو یہ احساس ہوا ہے مجھ کو یہ میری عمر محبت کے لیے تھوڑی ہے اک ذرا سا غمِ دوراں کا بھی حق ہے جس پر میں نے وہ سانس بھی تیرے لیے رکھ چھوڑی ہے تجھ پہ ہو جاؤں گا قربان تجھے چاہوں گا میں تو مر کر بھی...
  14. ا

    قتیل شفائی کھلا ہے جھوٹ کا بازار، آو سچ بولیں - قتیل شفائی

    کھلا ہے جھوٹ کا بازار ، آو سچ بولیں نہ ہو بلا سے خریدار ، آو سچ بولیں سکوت چھایا ہے انسانیت کی قدروں پر یہی ہے موقع اظہار ، آو سچ بولیں ہمیں گواہ بنایا ہے وقت نے اپنا بنامِ عظمت کردار ، آو سچ بولیں سنا ہے وقت کا حاکم بڑا ہی منصف ہے پکار کر سرِ دربار ، آو سچ بولیں تمام شہر میں ایک بھی نہیں منصور...
  15. ر

    قتیل شفائی کلامِ قتیل شفائی

    وہ دل ہی کیا جو تیرے ملنے کی دعا نہ کرے میں تجھ کو بھول کر زندہ رہوں خدا نہ کرے رہے گا ساتھ تیرا، پیار زندگی بن کر یہ اور بات ہے زندگی میری وفا نہ کرے یہ ٹھیک ہے نہیں مرتا کوئی جدائی میں خدا کسی کو کسی سے مگر جدا نہ کرے اگر وفا پر بھروسہ رہے نہ دنیا کو تو کوئی شخص محبت کا حوصلہ نہ کرے...
Top