قتیل شفائی غزل - حقیقت کا اگر افسانہ بن جائے تو کیا کیجے - قتیل شفائی

محمد وارث

لائبریرین
حقیقت کا اگر افسانہ بن جائے تو کیا کیجے
گلے مل کر بھی وہ بیگانہ بن جائے تو کیا کیجے

ہمیں سو بار ترکِ مے کشی منظور ہے لیکن
نظر اس کی اگر میخانہ بن جائے تو کیا کیجے

نظر آتا ہے سجدے میں جو اکثر شیخ صاحب کو
وہ جلوہ، جلوۂ جانانہ بن جائے تو کیا کیجے

ترے ملنے سے جو مجھ کو ہمیشہ منع کرتا ہے
اگر وہ بھی ترا دیوانہ بن جائے تو کیا کیجے

خدا کا گھر سمجھ رکّھا ہے اب تک ہم نے جس دل کو
قتیل اس میں بھی اک بُتخانہ بن جائے تو کیا کیجے

(قتیل شفائی)
 

فرخ منظور

لائبریرین
بہت شکریہ وارث صاحب بہت اچھی غزل ہے -
جو ہم نہ ہوں تو زمانے کی سانس رک جائے
قتیل وقت کے سینے میں ہم دھڑکتے ہیں
 

فرخ

محفلین
بہت خوب؟
اور یہ بھی خوب کہ ہمارے علاوہ بھی ایک اور فرخ صاحب یہاں ہیں :)
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت خوب؟
اور یہ بھی خوب کہ ہمارے علاوہ بھی ایک اور فرخ صاحب یہاں ہیں :)

شکریہ جناب، لیکن پسند کرنے کا استفہامیہ انداز کچھ سمجھ نہیں آیا! :)

جی ہاں ایک اور فرخ صاحب (سخنور) بھی موجود ہیں محفل ہیں، آپ بھی آتے جاتے رہیئے، خوب گزرے گی جو مل بیٹھیں گے فرّخ دو۔ :)
 
Top