قتیل

  1. فرخ منظور

    قتیل شفائی دل لگا بیٹھا ہوں لاہور کے ہنگاموں سے ۔ قتیل شفائی

    دل لگا بیٹھا ہوں لاہور کے ہنگاموں سے پیار ہے پھر بھی ہری پور، تری شاموں سے کبھی آندھی، کبھی شُعلہ، کبھی نغمہ، کبھی رنگ اپنا ماضی مجھے یاد آئے کئی ناموں سے ایک وہ دن کہ بنا دید تڑپ جاتے تھے ایک یہ دن کہ بہل جاتے ہیں پیغاموں سے جب مرے ہاتھ پہ کانٹوں نے دیا تھا بوسہ وہ مرا پہلا تعارف تھا گُل...
  2. باباجی

    قتیل شفائی یارو کسی قاتل سے کبھی پیار نہ مانگو- (غزل از قتیل شفائی)

    یارو کسی قاتل سے کبھی پیار نہ مانگو اپنے ہی گلے کے لیئے تلوار نہ مانگو گِر جاؤگے تم اپنے مسیحا کی نظر سے مر کر بھی علاجِ دلِ بیمار نہ مانگو سچ بات پہ ملتا ہے صدا زہر کا پیالہ جینا ہے تو پھر جراتِ اظہار نہ مانگو کُھل جائے گا اس طرح نگاہوں کا بھرم بھی کانٹوں سے کبھی پُھول کی مہکار نہ...
  3. طارق شاہ

    قتیل شفائی ::::::چارہ گر، اےدلِ بے تاب! کہاں آتے ہیں:::::: Qateel Shifai

    چارہ گر، اےدلِ بے تاب! کہاں آتے ہیں مجھ کو خوش رہنے کے آداب کہاں آتے ہیں میں تو یک مُشت اُسے سونپ دُوں سب کچھ، لیکن ایک مُٹّھی میں ، مِرے خواب کہاں آتے ہیں مُدّتوں بعد اُسے دیکھ کے، دِل بھر آیا! ورنہ ،صحراؤں میں سیلاب کہاں آتے ہیں میری بے درد نِگاہوں میں، اگر بُھولے سے! نیند آئی بھی تو ،...
  4. فاتح

    قتیل شفائی قتل ہو جاتے ہیں زنجیر ہلانے والے

    نامہ بر اپنا ہواؤں کو بنانے والے اب نہ آئیں گے پلٹ کر کبھی جانے والے کیا ملے گا تجھے بکھرے ہوئے خوابوں کے سوا ریت پر چاند کی تصویر بنانے والے مے کدے بند ہوئے، ڈھونڈ رہا ہوں تجھ کو تو کہاں ہے مجھے آنکھوں سے پلانے والے کاش لے جاتے کبھی مانگ کے آنکھیں میری یہ مصوّر تری تصویر بنانے والے تو اس...
  5. طارق شاہ

    قتیل شفائی ::::: یہ معجزہ بھی محبّت کبھی دِکھائے مجھے ::::: Qateel Shifai

    غزل یہ معجزہ بھی محبّت کبھی دِکھائے مجھے کہ سنگ تجھ پہ گِرے اور زخم آئے مجھے میں اپنے پاؤں تلے روندتا ہُوں سائے کو بدن مِرا ہی سہی، دوپہر نہ بھائے مجھے بَرنگِ عَود مِلے گی اُسے مِری خوشبُو وہ جب بھی چاہے، بڑے شوق سے جَلائے مجھے میں گھر سے، تیری تمنّا پہن کے جب نِکلوں برہنہ شہر میں...
  6. طارق شاہ

    قتیل شفائی :::: یوں آرہا ہے آج لبوں پر کسی کا نام :::: Qateel Shifai

    غزلِ قتیل شفائی یوں آرہا ہے آج لبوں پر کسی کا نام ہم پڑھ رہے ہوں جیسے چُھپا کر کسی کا نام سُنسان یُوں تو کب سے ہے کُہسارِ باز دِید کانوں میں گوُنجتا ہے برابر کسی کا نام دی ہم نے اپنی جان تو قاتِل بنا کوئی مشہُور اپنے دَم سے ہے گھر گھر کسی کا نام ڈرتے ہیں اُن میں بھی نہ ہو اپنا رقیب کوئی لیتے...
  7. طارق شاہ

    قتیل شفائی :::: ڈھل گیا چاند ، گئی رات ، چلو سو جائیں :::: Qateel Shifai

    غزل قتیل شفائی ڈھل گیا چاند ، گئی رات ، چلو سو جائیں ہو چُکی اُن سے ملاقات ، چلو سو جائیں دُور تک گُونج نہیں ہے کِسی شہنائی کی لُٹ گئی اٌس کی ہے بارات ، چلو سو جائیں لوگ اِقرارِ وفا کر کے بُھلا دیتے ہیں یہ نہیں کوئی نئی بات ، چلو سو جائیں شام ہوتی ، تو کِسی جام سے جی بہلاتے بند ہیں اب تو...
  8. مدیحہ گیلانی

    قتیل شفائی مجھ کو دیکھنے والے تو کس دھیان میں ہے ۔۔۔۔ قتیل شفائی

    مجھ کو دیکھنے والے تو کس دھیان میں ہے آخر کیا مشکل میری پہچان میں ہے اپنےہجر کے پسِ منظر میں جھانک مجھے میری سب روداد اِسی عنوان میں ہے کب سننے دیتی ہے شور سمندر کا پانی کی اِک بوند جو میرے کان میں ہے بن سوچے سمجھے تو ثیق نہیں کرتا کفر وہ شامل جو میرے ایمان میں ہے ٹانک دو اس میں اِک...
  9. ماروا ضیا

    قتیل شفائی رُو برو وہ ہے عبادت کر رہا ہوں - برگد از قتیل شفائی

    رُو برو وہ ہے عبادت کر رہا ہوں اُس کے چہرے کی تلاوت کر رہا ہُوں لو خریدو اِک نظر کے مول مجھ کو اپنی قیمت میں رعایت کر رہا ہُوں لی ہے ضبط نے مجھ سے اجازت اپنے مہمانوں کو رخصت کر رہا ہوں چِھن گیا مُلکِ جوانی بھی تو کیا غم اب بھی یادوں پر حکومت کر رہا ہوں کوئی بھی غم اُس کو لوٹایا نہیں ہے...
  10. نیرنگ خیال

    قتیل شفائی آخر وہ میرے قد کی بھی حد سے گزر گیا

    آخر وہ میرے قد کی بھی حد سے گزر گیا کل شام میں تو اپنے ہی سائے سے ڈر گیا مٹھی میں بند کیا ہوا بچوں کے کھیل میں جگنو کے ساتھ اس کا اجالا بھی مر گیا کچھ ہی برس کے بعد تو اس سے ملا تھا میں دیکھا جو میرا عکس تو آئینہ ڈر گیا ایسا نہیں کہ غم نے بڑھا لی ہو اپنی عمر موسم خوشی کا وقت سے پہلے گزر...
  11. ماروا ضیا

    قتیل شفائی دُنیا کو دکھانی ہے اک شکل خیالوں کی - برگد از قتیل شفائی

    دُنیا کو دکھانی ہے اک شکل خیالوں کی آؤ کہ بنائیں ہم تصویر اُجالوں کی پل بھر کو مرے گھر میں آئی جو پری اُڑ کر کی اُس نے بسر مجھ میں سو رات وصالوں کی ہم دیتے چلے جائیں کس کس کا جواب آخر رفتار نہیں گھٹتی دُنیا کے سوالوں کی شاعر ہی تو دیتے ہیں تشبہیہ گھٹاؤں سے ہم قدر بڑھاتے ہیں تم گیسوؤں...
  12. ماروا ضیا

    قتیل شفائی سورج مرے دل میں جل رہا ہے - برگد از قتیلؔ شفائی

    سورج مرے دل میں جل رہا ہے یہ موم کا گھر پگھل رہا ہے اُٹھا تھا دُھواں بس اِک مکاں سے اب شہر کا شہر جل رہا ہے یہ شہر جو اب ہے نوحہ نوحہ پہلے تو غزل غزل رہا ہے اُس گھر سے ہوائیں بے خبر ہیں جس گھر میں چراغ جل رہا ہے اِس دھوپ میں یہ بھی ہے غنیمت سایا مرے ساتھ چل رہا ہے بن جائے نہ...
  13. فاتح

    قتیل شفائی ہاتھ دیا اس نے مرے ہاتھ میں ۔ قتیل شفائی

    شاید دس بارہ برس قبل منی بیگم کی آواز میں قتیل شفائی کی ایک غزل سنی تھی۔۔۔ آج شام کو راہ چلتے اچانک اس کے اشعار ذہن میں گھومنے لگے اور ساتھ ہی ہمیں مزمل شیخ بسمل کا یہ سوال بھی یاد آ گیا: قتیل شفائی کی یہ غزل بھی اسی بحر میں ہے جس میں درج بالا شعر۔ ہاتھ دیا اس نے مرے ہات میں میں تو ولی بن گیا...
  14. فرخ منظور

    قتیل شفائی حالات کے قدموں پہ قلندر نہیں گرتا - قتیل شفائی

    حالات کے قدموں پہ قلندر نہیں گرتا ٹوٹے بھی جو تارا تو زمیں پر نہیں گرتا گرتے ہیں سمندر میں بڑے شوق سے دریا لیکن کسی دریا میں سمندر نہیں گرتا سمجھو وہاں پھلدار شجر کوئی نہیں ہے وہ صحن کہ جِس میں کوئی پتھر نہیں گرتا اِتنا تو ہوا فائدہ بارش کی کمی سے اِس شہر میں اب کوئی پھسل کر نہیں گرتا...
  15. فرخ منظور

    قتیل شفائی پریشاں رات ساری ہے، ستارو تم تو سو جاؤ - قتیل شفائی

    پریشاں رات ساری ہے، ستارو تم تو سو جاؤ سکوتِ مرگ طاری ہے، ستارو تم تو سو جاؤ ہنسو اور ہنستے ہنستے ڈوبتے جاؤ خلاؤں میں ہمیں پر رات بھاری ہے، ستارو تم تو سو جاؤ ہمیں تو آج کی شب پو پھٹے تک جاگنا ہوگا یہی قسمت ہماری ہے، ستارو تم تو سو جاؤ تمہیں کیا! آج بھی کوئی اگر ملنے نہیں آیا یہ...
  16. فرخ منظور

    قتیل شفائی تمہاری انجمن سے اُٹھ کے دیوانے کہاں جاتے - قتیل شفائی

    تمہاری انجمن سے اُٹھ کے دیوانے کہاں جاتے جو وابستہ ہوئے تم سے وہ افسانے کہاں جاتے نکل کر دیر و کعبہ سے اگر ملتا نہ مے خانہ تو ٹھکرائے ہوئے انساں خدا جانے کہاں جاتے تمہاری بے رخی نے لاج رکھ لی بادہ خانے کی تم آنکھوں سے پلا دیتے تو پیمانے کہاں جاتے چلو اچھا ہوا، کام آگئی دیوانگی اپنی...
  17. فرخ منظور

    قتیل شفائی مجھے آئی نہ جگ سے لاج - قتیل شفائی

    مجھے آئی نہ جگ سے لاج -- میں اتنے زور سے ناچی آج کہ گھنگرو ٹوٹ گئے کچھ مجھ پہ نیا جوبن بھی تھا کچھ پیار کا پاگل پن بھی تھا کبھی پلک پلک مری تیر بنی کبھی زلف مری زنجیر بنی لیا دل ساجن کا جیت -- وہ چھیڑے پایلیا نے گیت کہ گھنگرو ٹوٹ گئے میں بسی تھی جس کے سپنوں میں وہ گِنے گا اب مجھے اپنوں میں...
  18. فرخ منظور

    قتیل شفائی یہ کس نے کہا تم کوچ کرو، باتیں نہ بناؤ انشا جی - قتیل شفائی

    یہ کس نے کہا تم کوچ کرو، باتیں نہ بناؤ انشا جی یہ شہر تمہارا اپنا ہے، اسے چھوڑ نہ جاؤ انشا جی جتنے بھی یہاں کے باسی ہیں، سب کے سب تم سے پیار کریں کیا اِن سے بھی منہہ پھیروگے، یہ ظلم نہ ڈھاؤ انشا جی کیا سوچ کے تم نے سینچی تھی، یہ کیسر کیاری چاہت کی تم جن کو ہنسانے آئے تھے، اُن کو نہ رلاؤ انشا...
  19. ملائکہ

    قتیل شفائی یارو کہاں تک محبت نبھاؤں میں

    یارو کہاں تک محبت نبھاؤں میں دو مجھ کو بددعا کہ اسے بھول جاؤں میں دل تو جلاگیا ہے وہ شعلہ سا آدمی اب کس کو چھو کے اپنا ہاتھ جلاؤں میں سنتا ہوں اب کسی سے وفا کررہا ہے وہ اے زندگی خوشی سے کہیں مر نہ جاؤں میں اک شب بھی وصل کی نہ مرا ساتھ دے سکی عہد فراق آکہ تجھے آزماؤں میں بدنام میرے قتل سے...
  20. فرخ منظور

    قتیل شفائی ہر بے زباں کو شعلہ نوا کہہ لیا کرو - قتیل شفائی

    ہر بے زباں کو شعلہ نوا کہہ لیا کرو یارو سکوت ہی کو صدا کہہ لیا کرو خود کو فریب دو کہ نہ ہو تلخ زندگی ہر سنگ دل کو جانِ وفا کہہ لیا کرو گر چاہتے ہو خوش رہیں کچھ بندگانِ خاص جتنے صنم ہیں ان کو خدا کہہ لیا کرو یارو یہ دور ضعفِ بصارت کا دور ہے آندھی اُٹھے تو اِس کو گھٹا کہہ لیا کرو انسان کا...
Top